'ڈیڈی پلیز مرنے نہ دینا'
شام میں جاری خانہ جنگی کے عام شہریوں پر مرتب ہونے والے اثرات کو عالمی برادری کے سامنے لاکر کروڑوں دلوں کو رلا دینے والے تین سالہ بچے ایلان کے آخری الفاظ سامنے آگئے۔
ایلان کردی کی پھپھی نے بتایا ہے کہ ان کے بھتیجے نے ترکی سے یونان جاتے ہوئے کشتی الٹ جانے کے بعد آخری الفاظ یہ کہے تھے " ڈیڈی پلیز مرنے نہ دینا"۔
کینیڈا میں مقیم فاطمہ کردی کے مطابق اس ننھے فرشتے کی آخری وقت کی پکار دراصل اپنے والد عبداللہ کردی سے التجا تھی کہ اسے بچایا جائے کیونکہ باپ اور بیٹا سمندر میں مشکلات کا سامنا کررہے تھے جبکہ اس کا بڑا بھائی غالب اور ماں ریحانہ ہلاک ہوگئے تھے۔
فاطمہ کردی جواس سانحے میں بچنے والے عبداللہ کردی کی بہن ہیں، نے ایک انٹرویو کے دوران اس خاندان کو انسانی اسمگلرز کو ادائیگی کے لیے رقم بھیجنے پر بھی پچھتاوے کا اظہار کیا جنھوں نے سمندر میں ایک خراب کشتی پر اس خاندان کو سوار کیا۔
فاطمہ کردی نے بتایا کہ ان کی اپنے بھائی سے فون پر بات ہوئی ہے جس نے ان لمحات کی کہانی بیان کی ہے اور یہ بتایا ہے کہ باپ نے خود کو ڈوبنے سے بچانے کی بجائے دیوانگی کی حد تک اپنے بیٹوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کی۔
فاطمہ بتاتی ہیں " جب کشتی الٹی اور لہریں نیچے کھینچنے لگی تو دونوں بچے عبداللہ کے بازﺅں میں تھے، اس نے اپنی پوری طاقت سے انہیں پانی کے اوپررکھنے کی کوشش کی تاکہ ان کی سانسیں چلتی رہیں جبکہ بچوں نے چیخ کر کہا" ڈیڈی پلیز مرنے نہ دینا"۔
فاطمہ کے مطابق کچھ دیر بعد عبداللہ کو احساس ہوا کہ غالب مرچکا ہے تو اس کے جسم کو چھوڑ دیا" اس نے اپنے دوسرے بیٹے الان (ایلان کا پیار سے پکارا جانے والا نام) کو بچانے کی کوشش کی، مگر پھر باپ نے دیکھا کہ بیٹے کی آنکھوں سے خون نکل رہا ہے تو اس نے اپنی آنکھیں بند کی اور بیٹے کے بے جان جسم کو لہروں پر چھوڑ دیا، پھر عبداللہ نے بیوی کو تلاش کیا مگر وہ پہلے ہی پانی میں بہہ چکی تھی"۔
فاطمہ کردی کے مطابق عبداللہ نے رواں برس کے شروع میں کینیڈا منتقل ہونے کی کوشش کی تھی مگر سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کردی گئی تھی حالانکہ آبائی قصبے کوبانی پر داعش نے حملہ کیا ہوا تھا۔
فاطمہ کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے بھیتیجوں سے پندرہ روز قبل بات کی تھی اورغالب کو امید تھی کہ وہ جب یورپ پہنچ جائے گا تو ایک نئی سائیکل خرید سکے گا۔
تبصرے (1) بند ہیں