بہاولپور: قتل کے 3 مجرموں کو پھانسی
بہاولپور: نیشنل ایکشن پلان کے تحت سزائے موت پر عملدرآمد کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے جس کے تحت بہاولپور میں 3 مجرموں کو پھانسی دی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق قتل کے تین مجرموں کی سزاء پر عملدرآمد سینٹرل جیل بہاولپور میں کیا گیا۔
سزائے موت کے قیدی محمد خان کو ذاتی دشمنی پر ایک شخص کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی دی گئی۔
مجرم نے 1995 میں ایک شخص کو قتل کیا تھا۔
اسی جیل میں قاتل محمد بوٹا اور فقیر محمد کی سزائے موت پر بھی عمل کیا گیا۔
محمد بوٹا نے 2003 میں خاتون کو قتل کیا تھا جبکہ فقیر محمد نے 2004 میں ایک لڑکے کو ہلاک کیا تھا۔
تمام مجرموں کی اپیلیں اعلیٰ عدالتوں سے رد کی جا چکی تھیں جبکہ ان کی رحم کی اپیل بھی مسترد کر دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت (13-2008) نے سزائے موت پر غیراعلانیہ پابندی عائد کررکھی تھی تاہم سانحہ پشاور کے بعد اس پر ایک مرتبہ پھر عمل درآمد شروع ہوا۔
پہلی پھانسی 19 دسمبر 2014 کو فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں 2 مجرموں عقیل احمد عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد مہربان کو دی گئی۔
دونوں مجرموں پر سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے کے الزام تھا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کی جانب سے سزائے موت کی بحالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد سےملک کی مختلف جیلوں میں اب تک 200 کے قریب مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔
دسمبر 2014 میں حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں اعداد و شمار جمع کروائے گئے تھے جس کے مطابق پاکستان میں سزائے موت کے7 ہزار 135 قیدی موجود ہیں، جن میں سے پنجاب کے 6 ہزار 424، سندھ کے 355، خیبر پختونخوا کے 183، بلوچستان کے 79 اور گلگت بلتستان کے 15 سزائے موت کے قیدی شامل ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 8 ہزار سے زائد سزائے موت کے قیدی موجود ہیں۔
خیال رہے کہ دسمبر سے اگست کے دوران ماہ رمضان میں سزائے موت پر عملدر آمد نہیں کیا گیا تھا، البتہ ماہ رمضان کے بعد سے دوبارہ سزائے موت پر پابندی ختم کر دی گئی تھی۔
سزائے موت پر پابندی ختم ہونے کے بعد دسمبر سے اپریل کے درمیان 100 افراد کو پھانسی دی گئی جبکہ اب یہ تعداد 200 کے قریب ہے.