• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

’ناہید خان نے بینظیر کو سن روف سے ہاتھ لہرانے کو کہا‘

شائع September 3, 2015
۔ — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت کو بتایا گیا کہ ناہید خان نے سابق وزیر اعظم اور پی پی پی چیئر پرسن بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر، 2007 کے روز لیاقت باغ میں جلسے کے بعد گاڑی کی چھت سے شرکا کی جانب ہاتھ ہلانے کا مشورہ دیا تھا۔

زرداری ہاؤس کے ڈرائیور جاوید رحمان نے بے نظیر قتل کیس میں بیان دیتے ہوئے دعوی کیا کہ ناہید نے بے نظیر بھٹو کے ملازم رزاق میرانی کو گاڑی کا سن روف کھولنے کو کہا تھا۔

ان دنوں زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ملازمت کرنے والے جاوید نے دعوی کیا کہ ابتدا میں ناہید نے خود سن روف کھولنے کی کوشش کی لیکن ناکامی پر میرانی کو یہ کام سونپا۔

جاوید نے عدالت کو بتایا کہ جلسے کے اختتام پر بے نظیر بھٹو کے لیاقت باغ سے روانہ ہونے سے پہلے ہی ان کے سکواڈ کی چار بیک اپ گاڑیاں جا چکی تھیں اور ان میں سے ایک گاڑی میں سابق وزیر داخلہ رحمان ملک موجود تھے۔

جاوید نے جرح کے دوران مزید کہا کہ ان کے بھائی خضر حیات رحمان ملک کی گاڑی چلا رہے تھے۔ جاوید کے مطابق، بے نظیر بھٹو پر حملے کے 20 منٹ بعد خضر کا ٹیلی فون آیا کہ رحمان ملک پوچھ رہے ہیں کہ وہ(جاوید) ابھی تک زرداری ہاؤس کیوں نہیں پہنچے۔

اس پر جاوید نے خضر کو بتایا کہ بے نظیر بھٹو حملے میں زخمی ہیں اور وہ اس وقت چاندی چوک کے آس پاس ہیں۔ جاوید نے بتایا کہ بے نظیر کے زخمی ہونے پر ناہید نے انہیں جلدی ہسپتال پہنچنے کو کہا تھا۔

جج رائے ایوب مرتھ نے کیس کی سماعت 14 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

ناہید خان نے جاوید کے عدالتی بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نا تو بے نظیر بھٹو کو ہاتھ ہلانے کا مشورہ دیا اور نا ہی کسی کو سن روف کھولنے کو کہا تھا۔

ناہید نے کہاکہ انہیں سمجھ نہیں آ رہی بے نظیر بھٹو کے قتل کے آٹھ سال بعد اس طرح کی چیزیں عدالت میں کیوں کہی جا رہی ہیں۔

’یہ دعوے ایک ایسے عینی شاہد کے ہیں جو آج بھی آصف علی زرداری کا ذاتی ملازم ہے۔ میں بیان کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یقیناً اپنا ردعمل دوں گی‘۔

ناہید نے بے نظیر قتل کیس کی تحقیقات اور عدالتی کارروائی پر شبہات ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک غیر معمولی کیس قرار دیا کیونکہ استغاثہ نے بے نظیر کے ساتھ گاڑی میں سوار افراد کا کوئی بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

ناہید نے بتایا کہ حملے کے وقت ان کے علاوہ مخدوم امین فہیم اور صفدر عباسی بھی گاڑی میں سوار تھے، لیکن تفتیش کرنے والوں نے کبھی ان کا بیان لینے کیلئے رابطہ نہیں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024