• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

ساتھی طالبہ کے قتل کے بعد طالبعلم کی خود کشی

شائع September 1, 2015 اپ ڈیٹ September 2, 2015
ہلاک ہونے والے دونوں طلبہ میٹرک کے طالب علم تھے ۔۔۔ فائل فوٹو: آئی این پی
ہلاک ہونے والے دونوں طلبہ میٹرک کے طالب علم تھے ۔۔۔ فائل فوٹو: آئی این پی

کراچی : سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ایک اسکول میں کمسن طالب علم نے ساتھی طالبہ کو قتل کرنے کے بعد خود کشی کر لی۔

پولیس کے مطابق کراچی کے علاقے پٹیل پاڑہ میں واقع گلشن فاطمہ نامی نجی اسکول میں 16 سالہ نمروز حامدی ولد جانباز حامدی نے ہم جماعت طالبہ 16 سالہ صباء ولد بشیر کو گولی مارکر قتل کیا۔

صباء کو گولی مارنے کے فوری بعد ہی نمروز نے خود کو بھی گولی مار کر خود کشی کر لی۔

اسکول میں موجود دیگر افراد کے مطابق جس وقت نمروز نے فائرنگ کی اس وقت اسکول کی اسمبلی جاری تھی ، اس وقت تمام طلبہ اور اساتذہ باہر تھے جبکہ یہ دونوں کمرے میں تنہا موجود تھے۔

پولیس نے واقعہ کی تصدیق کی ہے کہ واقعہ سولجر بازار تھانے کی حدود میں پیش آیا۔

پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے دونوں طلبہ اسکول یونی فارم میں موجود تھے۔

لڑکی کا مبینہ خط
لڑکی کا مبینہ خط

ترجمان کے مطابق دونوں میٹرک سائنس کے طالب علم تھے۔

لڑکے کا مبینہ خط
لڑکے کا مبینہ خط

پولیس کو جائے وقوع سے نائن ایم ایم پستول اور اس کی گولیوں کے 2 خول بھی ملے ہیں.

اس حوالے سے تصدیق نہ ہو سکی کہ اسکول میں پستول کس طرح لائی گئی اور یہ اسلحہ کس کی ملکیت تھا.

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جمشید کوارٹرز اختر فاروق کا کہنا تھا کہ لڑکے نے پہلے لڑکی کو سر میں گولی ماری جس کے بعد اپنے سر میں گولی مار کر خود کشی کی.

پولیس کے مطابق لڑکے اور لڑکی کے پاس سے ایک خط بھی برآمد ہوا ہے جس میں والدین سے خودکشی کرنے پر معافی مانگی گئی ہے.

خیال رہے کہ خطوط کی تحریر ایک جیسی ہے جس سے لگتا ہے کہ خطوط ایک ہی شخص نے لکھے ہیں.

تبصرے (11) بند ہیں

S.T. HAIDER Sep 01, 2015 01:10pm
VERY SAD INCIDENT, BUT WE HAVE TO ACCEPT IT AS OUR SOCIETY AND SOCIO ECONOMIC CHANGES ARE BEING TAKEN PLACE, THIS IS THE PART AND PARCEL OF FAST ADOPTION OF WESTERNISATION IN OUR MODERN LIFE STYLE, WITHOUT THINKING OF COPYING WESTERN LIFE STYLE. HUM DOO KASHTEEYOO PAR SAWAR HEEN , JO DOO MUKHTALEEF SIMT MA JA RAHEE HEEN,
Kiran Sep 01, 2015 04:26pm
pagalpane ki had b cross ho gai yahan to :(
Muhammad Ramzan Sep 01, 2015 05:16pm
المیہ، عمر دیکھیں ان بچوں کی اور عشق پیار محبت کے چکر میں اتنے جنونی بن گیے، اللہ ہدایت دے اور سب کو محفوظ رکھے ماحول کے خطرناک اور گندے اثرات سے
ممتاز حسین Sep 01, 2015 06:11pm
خدا جانے کیا حقیقت ہے، یہ تو تفتیش کے بعد ہی معلوم ہو گا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے مارنے والا کوئی تیسرا شخص ہو۔ ظاہر ہے اس اسی عمر میں عشق کے چکر میں بچے جنونی اور نا سمجھ ہوتے ہیں۔
JAWAD Sep 01, 2015 06:12pm
kia ho raha ha pakistan mein 16 years k lardka lardki na suicide kr liyah ... plz apna becho ko dunyavi taleem k sath sath islam ki taleem bhi do aj kuch sikheya hota k khudkashi kitna bedra gunnah ha to yeah sab na hota
Imran Sep 01, 2015 06:15pm
kya inn ki ages Shaadi ki thi??? dono nay sucide note main likha k mom dad aap meri shaadi kahin or karna chahatay ho?? aisa Q?? kya un ki shaadi ki age thi??
حسن امتیاز Sep 01, 2015 09:05pm
اس وقت ہم سب کو انفارمیشن کے سیلاب کا سامنا ہے ۔ اس لئے والدین کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے ۔ وہ اپنے بچوں کو شدت پسندی ، تنگ نظری ، اور دیگر معاشرتی برائیوں کے بارے میں آگاہ کریں ۔ اگر آپ کو محسوس ہو کہ آپ کا بچہ کا رویہ غیر مناسب ہے تو کسی ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔
Iftikhar Shah Gilani Sep 02, 2015 12:44am
اللہ پاک ان بچوں پر اپنا رحم و کرم فرماے ۔ جو لوگ اس اقدام کو فلموں اور ڈراموں کے وجہ نہیں مانتے ان سے میرا سوال ہے کہ اس طرح کے واقعات آجکل سے پہلے کہآں تھے ورنہ ان بچوں کی عمریں ایسی تھیں کہ وہ ایسا انتہائی قدم اٹھاتے۔ انڈین فلموں اور پاکستانی اور ترکی کے ڈراموں نے بڑوں اور خاص طور پر بچوں کے ذہنوں کو اور پرگندہ کر دیا ہے ورنہ ان بچوں کی تو یہ کھیلنے کودنے کے دن تھے۔اللہ پاک ہماری حالتوں پر رحم فرمائے اور ہمیں ہدایت نصیب فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین،
Iftikhar Shah Gilani Sep 02, 2015 12:45am
اللہ پاک ان بچوں پر اپنا رحم و کرم فرماے ۔ جو لوگ اس اقدام کو فلموں اور ڈراموں کے وجہ نہیں مانتے ان سے میرا سوال ہے کہ اس طرح کے واقعات آجکل سے پہلے کہآں تھے ورنہ ان بچوں کی عمریں ایسی تھیں کہ وہ ایسا انتہائی قدم اٹھاتے۔ انڈین فلموں اور پاکستانی اور ترکی کے ڈراموں نے بڑوں اور خاص طور پر بچوں کے ذہنوں کو اور پرگندہ کر دیا ہے ورنہ ان بچوں کی تو یہ کھیلنے کودنے کے دن تھے۔اللہ پاک ہماری حالتوں پر رحم فرمائے اور ہمیں ہدایت نصیب فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین،
Kalimallah Sangrasi Sep 02, 2015 08:52am
ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﺍﻥ ﺑﭽﻮﮞ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﺭﺣﻢ ﻭ ﮐﺮﻡ ﻓﺮﻣﺎﮮ ۔ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﺍﻗﺪﺍﻡ ﮐﻮ ﻓﻠﻤﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﮈﺭﺍﻣﻮﮞ ﮐﮯ ﻭﺟﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﺘﮯ ﺍﻥ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺳﻮﺍﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﻭﺍﻗﻌﺎﺕ ﺁﺟﮑﻞ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﮩﺂﮞ ﺗﮭﮯ ﻭﺭﻧﮧ ﺍﻥ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﻋﻤﺮﯾﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﯾﺴﺎ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻗﺪﻡ ﺍﭨﮭﺎﺗﮯ۔ ﺍﻧﮉﯾﻦ ﻓﻠﻤﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﺮﮐﯽ ﮐﮯ ﮈﺭﺍﻣﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﮍﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﺹ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﺫﮨﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﭘﺮﮔﻨﺪﮦ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﻭﺭﻧﮧ ﺍﻥ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮐﮭﯿﻠﻨﮯ ﮐﻮﺩﻧﮯ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺗﮭﮯ۔ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺣﺎﻟﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﺭﺣﻢ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﯿﮟ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ ۔ ﺁﻣﯿﻦ ﯾﺎ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺎﻟﻤﯿﻦ،
امجد علی بلوچ Sep 02, 2015 10:22am
آسلام و علیکم۔ جناب آپ لوگوں کو معلوم ہو یا نہ ہو ہم سب کا دشمن الیکٹرونک میڈیا ہے آج کل ہمارے گھر میں بڑے سے لیکر چھوٹے سب ہی اس میں شامل ہیں۔ گھر میں 100 سے زیادہ چینل چلتے ہیں ہر کیسی کا مضبون عشق پر ہوتا ہے تو ہمارے بچھے بھی اس کو اپنا مقصد مانتے ہیں۔ ہمارے ڈراموں میں اکتریا تو عشق ہوتا ہے یا پر بھائ گیری ہوتی ہے۔ ہمارے میڈیا شام ہوتے یی کچھ ایے ڈرامے پیش کرتی ہے جس میں سیکس سے لیکر بھائ گیری تمام سین ہوتے ہیں آپ یقین مانے جب پی ٹی وی ہوتا تھا تو ہمارے بحھے 09:00 تک سوجاتے تھے اور اب بارہ بارہ بحے نک یہ یا تو ٹی وی میں یا پر موبائل میں اپنا ٹائم برباد کرتے ہیں۔ پلیز ہم اپنے بچھوں کو ان سے دور کردیں تو انشا اللہ بچھے بھی ہم سب کا احترام کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024