ہندوستان سے تعلقات: رضا ربانی کو بہتری کی امید
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات بلاآخر معمول پر آجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ظاہر ہورہا ہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی داخلی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، تاہم خطے کی سیاست میں کوئی اپنے ہمسائے کو تبدیل نہیں کرسکتا۔‘
رضا ربانی سری نگر سے آئے ہوئے 12 رکنی صحافیوں کے ایک وفد سے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں بات چیت کررہے تھے، اس موقع پر سینیٹ کے نائب چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری بھی موجود تھے۔
سینیٹ چیئرمین رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہمیشہ ہندوستان سے معنی خیز مذاکرات کرنے کے لیے کئی قدم آگئے بڑھتا رہا ہے اور ہمیشہ سے ایک ورکنگ ریلیشن شپ چاہتا ہے، تاہم دوسری جانب سے اس کے خلوص کو کبھی بھی قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: حریت رہنماؤں کی نظر بندی پر کشمیر بھر میں مظاہرے
انھوں ںے کہا کہ ’دیوارِ برلن کا مسئلہ اور حال ہی میں ایران اور مغرب کے درمیان کشیدگی حل ہوسکتی ہے تو ایسا کیسے ممکن ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ہمیشہ حل طلب رہے۔‘
سینیٹ چیئرمین رضا ربانی کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں رکاوٹ مغرب کے اپنے عالمی مفادات کے لیے تبدیل ہوتی پالیسیاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ رجحان افغانستان اور مشرق وسطیٰ کے معاملے میں بھی ہے۔
کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ’کشمیریوں کا کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب ان کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کی جاتی ہو لیکن اس پر مغرب کی جانب سے آواز نہیں اٹھتی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان کشمیر پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور ہم کشمیریوں کی حالت زار کو نمایاں کرنے کے لیے ہر بین الاقوامی فورم کا استعمال کریں گے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان مذاکرات 23 اگست کو ہونا تھے تاہم ہندوستان کی جانب سے مذاکرات سے قبل پاکستانی وفد کی کشمیری حریت رہنماؤں سے ملاقات پر اعتراض اٹھائے جانے اور مذاکرات میں صرف دہشت گردی پر بات چیت کی شرائط لگائے جانے پر مذاکرات منسوخ ہوگئے۔
پاکستان کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہندوستان معاہدے سے کشمیر کو ہٹا کر غلط معنی دے رہا ہے، اگر کشمیر مسئلہ نہیں تو وہاں ہزاروں ہندوستانی فوجی کیا کر رہے ہیں، مسئلہ کشمیر سے انحراف نہیں کیا جا سکتا۔
ہندوستان کی حریت رہنماﺅں سے ملاقات نہ کرنے کے حوالے سے دوسری شرط کے بارے میں پاکستان کا کہنا تھا کہ یہ کئی بار باورکروایا جاچکا ہے کہ کشمیری رہنماﺅں سے ملاقات ایک پرانی مشق ہے اور گزشتہ بیس برسوں کے دوران جب بھی پاکستانی رہنماﺅں نے ہندوستان کا دورہ کیا انہوں نے حریت رہنماﺅں سے ملاقاتیں کیں۔
خیال رہے کہ ہندوستان کی جانب سے پاکستانی وفد کی کشمیری حریت رہنماؤں سے ملاقات کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اوفا میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کشمیر کے مسئلے کو قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات میں اٹھانا شامل نہیں تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں