ہندوستانی شرائط پر بات چیت بے فائدہ، پاکستان
اسلام آباد : پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے قومی سلامتی مشیروں کی سطح پر مجوزہ مذاکرات ہندوستانی وزیر خارجہ ششما سوراج کی پیش کردہ دو شرائط کے تحت ہوئے تو ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
اس سے پہلے ہندوستانی وزیر خارجہ نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہندوستان نے 18اگست کو واضح کردیا تھا کہ سلامتی مشیروں کے درمیان شیڈول ملاقات میں دہشتگردی سے متعلقہ معاملات ہی زیربحث آئیں گے۔
پاکستانی مشیر خارجہ کا بیان : 'پیشگی شرائط کے بغیر دہلی جانے کیلئے تیار'
ان کا کہنا تھا " کوئی اور موضوع زیربحث نہیں آسکتا"۔
ششما سوراج کی پریس کانفرنس پر دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا " ہندوستانی وزیر خارجہ یہ تسلیم کرتی ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان دیرپا امن کو یقینی بنانے کے لیے 1998 میں شروع کیے گئے جامع مذاکرات کے تحت تمام مسائل پر بات ہونی چاہئے، مگر پھر وہ یکطرفہ طور پر ایجنڈے کو صرف دو معاملات تک محدود کردیتی ہیں یعنی دہشتگردی سے پاک ماحول کی تشکیل اور ایل او سی پر امن"۔
ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی دہشتگردی کے متعدد واقعات کے الزامات ہندوستان نے پاکستان پر عائد کیے مگر بتدریج وہ جھوٹے نکلے، یہ ناممکن نہیں کہ ہندوستان ایک یا دو واقعات کو جواز بناتے ہوئے مذاکرات کو غیر معینہ مدت تک کے لیے موخر کردے اور ایل او سی میں محاذ گرم رکھے۔
ہندوستانی وزیر خارجہ کا بیان : 'پاک ہند مذاکرات میں کوئی تیسرا فریق نہیں'
پاکستان نے کہا کہ دہشتگردی ہمیشہ سے آٹھ نکاتی جامع مذاکرات کا حصہ رہی ہے اور ہمیشہ ہی داخلہ سیکرٹریوں کی سطح پر اس پر بات چیت ہوتی رہی ہے " یہ ہندوستان کے لیے مناسب نہین کہ وہ مذکرات کے ایجنڈے کا یکطرفہ فیصلہ کرلے جبکہ دیگر مسائل پر بات اس وقت ہو جب دہشتگردی پر مذاکرات اور خاتمہ ہوجائے"۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بات چیت کا بنیادی مقصد تناﺅ کو کم کرنا اور اعتماد کی بحالی ہے " اگر قومی سلامتی مشیروں کی سطح پر مذاکرات کا واحد مقصد امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کی بجائے صرف دہشتگردی پر تبادلہ خیال ہے تو اس سے الزامات کے تبادلوں اور ماحول میں کشیدگی میں ہی اضافہ ہوگا"۔
یہ بھی پڑھیں : نئی دہلی جانے والے کشمیری رہنما زیرِحراست
بیان کے مطابق اسی لیے پاکستان نے اوفا بیان کے تحت دہشتگردی سے متعلقہ معاملات کے ساتھ ساتھ دونوں اطراف کے درمیان کشمیر، سیاچن اور سرکریک سمیت تمام مسائل پر بات چیت کی تجویز دی تھی" ہندوستانی وزیر نے اوفا بیان کے تمہیدی اور موثر پیراگرافس میں تفریق کرنے کی کوشش کی تاکہ اپنی پوزیشن کو جائز قرار دے سکیں، جو کہ تناﺅ میں کمی اور اعتماد کی بحالی میں بہتری کے حوالے سے بہتر نہیں"۔
ہندوستانی وزیر کی حریت رہنماﺅں سے ملاقات کے حوالے سے دوسری شرط کے بارے میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ بار بار کہا جاچکا ہے کہ کمشیری رہنماﺅں سے ملاقات ایک پرانی مشق ہے اور گزشتہ بیس برسوں کے دوران جب بھی پاکستانی رہنماﺅں نے ہندوستان کا دورہ کیا انہوں نے حریت رہنماﺅں سے ملاقاتیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ غیرمناسب ہے کہ ہندوستان اب اس پرانی روایت کو تبدیل کرنے کے لیے اپنی شرط عائد کردے " پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیروں کی شیڈول ملاقات ہندوستان کی طے کردہ شرائط کی بنیاد پر نہیں ہوگی"۔
تبصرے (1) بند ہیں