• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

این اے-122 دھاندلی کیس کا فیصلہ، دوبارہ الیکشن کا حکم

شائع August 22, 2015
۔ — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

لاہور: الیکشن ٹربیونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں مبینہ دھاندلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کا موقف درست قرار دیتے ہوئے دوبارہ پولنگ کا حکم دے دیا ہے۔

خیال رہے کہ لاہور کے اس حلقے میں شکست کھانے والے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایاز صادق کے خلاف پٹیشن دائر کر رکھی تھی۔

ٹربیونل جج کاظم علی ملک نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 17 اگست کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق آج صبح سے الیکشن ٹربیونل کے فیصلہ کا انتظار کیا جارہا تھا اور وہ صبح کی بجائے کئی گھنٹے تاخیر کے بعد شام سات بجے ٹربیونل جج نےفیصلہ سنایا جس میں این اے 122 میں دھاندلی ثابت ہونے پر اسپیکر ایاز صادق کی رکنیت منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا گیا۔

ٹربیونل کا کہنا تھا کہ پی پی 147 پر بھی دوبارہ انتخابات ہوں گے تاہم ایاز صادق ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔

اس طرح عمران خان نے اسپیکر ایاز صادق کی وکٹ گرادی۔

کیس کا تحریری فیصلہ کچھ دیر میں دونوں فریقین کے وکلاء کو دیا جائے گا.

فیصلہ سنانے کے موقع پر پنجاب الیکشن کمیشن کے دفتر کی حدود میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے تاہم دونوں جماعتوں کے اراکین تمام رکاوٹوں کو گرا کر عمارت کے اندر پہنچ گئے۔

فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے اراکین نے جشن منانا شروع کردیا۔

ڈان نیوز اسکرین گریب
ڈان نیوز اسکرین گریب
ڈان نیوز اسکرین گریب
ڈان نیوز اسکرین گریب
ڈان نیوز اسکرین گریب
ڈان نیوز اسکرین گریب

فیصلے پر ردعمل

عمران خان نے ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اللہ کے شکر گزار اور اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہین جو انصاف کے لیے ان کی جنگ میں ان کے ساتھ کھڑے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹربیونل کا فیصلہ انصاف کی فتح ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ این اے 122 کا فیصلہ قانونی عمل کا حصہ ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کو اس کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ اس فیصلے پر اپنے آئنی حق کے مطابق اسے اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرے گی۔

سردار ایاز صادق نے فیصلے کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

انھوں نے کہا کہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا ۔

انہوں نے زور دیا کہ ٹربیونل کا دوبارہ ری پولنگ کا حکم دھاندلی کی بجائے تیکنیکی بنیادوں پر دیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا " میں اب ایم این اے نہیں رہا تو میں کس طرح اسمبلی کا اسپیکر ہوسکتا ہو"۔

پی ٹی آئی کے رہنماءشاہ محمود قریشی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں شفاف انتخابی نظام کو یقینی بنانے کے لیے ابھی کافی کچھ کرنا باقی ہے۔

عمران خان کے وکیل انیس علی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹربیونل نے ایاز صادق کو رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے ڈی سیٹ کردیا ہے اور وہ اب ایوان کے اسپیکر نہیں رہے۔

ایاز صادق کے بیٹے علی صادق نے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں دھاندلی کا لفظ کہیں بھی استعمال نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے والد کے پاس عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا حق موجود ہے اور ہم مشاورت کے بعد اس پر فیصلہ کریں گے۔

اس موقع پر ایاز صادق کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کا دعویٰ تھا کہ نتائج میں ردوبدل کیا گیا ہے مگر اس کو ثابت نہیں کیا جاسکا، ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں ایاز صادق کی رکنیت اس لیے کالعدم قرار دی کیونکہ انتخابی مشینری حکام کی بے ضابطگیوں کے باعث متاثر ہوئی۔

یاد رہے کہ عمران خان کی اس پٹیشن پر کارروائی ایک سال تک معطل رہی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ نے 4، نومبر 2013 کو ایاز صادق کے حق میں سٹے آرڈر جاری کیا تھا۔

بعد ازاں ، ہائی کورٹ نے 20، نومبر 2014 کو سٹے آرڈر واپس لیتے ہوئے ٹربیونل کو کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔

پی ٹی آئی سربراہ نے پہلی مرتبہ 26 نومبر، 2014 کو ٹربیونل کے سامنے پیش ہوتے ہوئے این اے-122 اور پی پی -147 کے فیصلے اکھٹے نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ دوسری مرتبہ وہ 6 دسمبر، 2015 کو اپنا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے پیش ہوئے۔

ٹربیونل کے احکامات پر نادرا نے حلقہ کا ریکارڈ چیک کرنے کے بعد 9 مئی،2015 کو اپنی رپورٹ جمع کرائی تھی۔

تبصرے (5) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Aug 22, 2015 05:23pm
status quo kaa faisala matwaqo hey
Israr Muhammad khan Yousafzai Aug 22, 2015 07:48pm
جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد اس طرح کا فیصلہ کرنا سمجھ سے بالا ھے عدالت نے دوبارہ انتخاب کا فیصلہ کردیا ھے لیکن یہ واضح نہیں کہ دھاندلی کس نے کی بحرحال یہ عدالت کا حکم ھے سب کو تسلیم کرنا چاہئے ایاز صادق کو فیصلہ چیلنج کرنے کا حق حاصل ھے امید ھے کہ اعلیٰ عدالت اس فیصلے کو معطل کرے گا سعد رفیق کی کیس کی طرح
Muhammad Ayub khan Aug 22, 2015 09:18pm
@Israr Muhammad khan Yousafzai khiyal kiya jata hey ki status quo key liye zarooriy hey ki supreme court meyN appeal kiy jaye jahan sey date in office liy jaye - phir assembly kiy muddat khatem honey key baad date lagey - phir aagey kiya hoga aap aor meyN hum sab khoob jantey heyN
Israr Muhammad khan Yousafzai Aug 22, 2015 11:26pm
@Muhammad Ayub khan عدالت کا فیصلہ ھے ماننا تو پڑیگا البتہ جہاں اپیل ھوگی وہ بھی عدالت ہی ھے اسکا فیصلہ بھی سب کو ماننا پڑیگا یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ھے کہ اس فیصلے میں پی ٹی آئی ایک صوبائی ممبر بھی متاثر ھوچکا ھے وہ بھی اسی عدالت میں جائیگا یا عمران حان انکو روکے گا یہ فیصلہ ابھی باقی ھے عدالت نے بہ تو آیاز صادق کو اور نہ عمران حان کو گناہگار ٹہرایا ھے عدالت نے انتظامی بے قائدگی کو اپنے فیصلے کا جواز بنایا ھے انتظامی بے قائدگی کی سزا ووٹر کو کیوں دی گئی ھے علطی کسی اور کی ھو اور سزا کسی اور کو دی جائے یہی نکتہ ھے جس پر غور کی ضرورت ھے باقی عدالت کی کو مرضی ھو کرے ویسے جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد ایسے تمام دعوے واپس لئے جاتے تو بہت بہتر ھوتا لیکن پاکستان میں سب کچھ ھوسکتا ھے ٹی وی والوں کو ٹاک شو کیلئے خبر مل گئی دو تین دن بعد اسکا کہیں بھی زکر نہیں ھوگا کیونکہ ٹی وی والوں کو اس سے زیادہ اچھی خبر مل چکی ھوگی اج عمران حان نے ایک دوسرے دھرنے کا فیصلہ کردیا ھے دیکھتے ھوگا کہ اس دفعہ عمران کے ساتھ امپائر کھڑا ھے یا نہیں
Muhammad Ayub khan Aug 23, 2015 01:56am
@Israr Muhammad khan Yousafzai bohat khoob kaha aapney --is sey aagey boleyn to par jaltey heyN---behar haal aaney waley din kiya khaber deyN gey dekheyN- aap bhi aor meyN bhi --- meyN ney bhi bohat kuch keh diya ---aor aapney bhi--- bohat kuch humaariy baaton sey andazaa kiya ja sakta hey---lekin hum ney ehtiraam meyn direkt naheyin likha -- dhakey chupey andaaz meyn beyaan kiyaaaaaaaa--------shukriya aapka

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024