'حریت رہنماؤں کو دعوت ہندوستان کو غصہ دلانے کی کوشش'
سرینگر : ہندوستانی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان، کشمیری حریت رہنماؤں کو دعوت دے کر دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات ایک سال قبل اس وقت ختم کردیئے تھے جب اسلام آباد کی جانب سے خارجہ سیکرٹریز کی ملاقات سے قبل کشمیری رہنماﺅں سے مشاورت کی گئی۔
ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات ایک سال قبل اس وقت ختم کردیئے تھے جب اسلام آباد کی جانب سے خارجہ سیکرٹریز کی ملاقات سے قبل کشمیری رہنماﺅں سے مشاورت کی گئی۔
اس وقت ہندوستان نے پاکستان پر اس کے داخلی امور میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔
کشمیری رہنماﺅں کے ترجمان ایاز اکبر کے مطابق حریت پسند رہنماء سید علی شاہ گیلانی سمیت دیگر کشمیری رہنماؤں کو پاکستانی ہائی کمیشن نے 23 اگست کو مدعو کیا ہے، یہ وہی دن ہے جب دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان بات چیت کا آغاز ہوگا۔
نئی دہلی میں ساﺅتھ ایشیا اینالسز گروپ کے ڈائریکٹر ایس چندراسکھرن کا کہنا ہے " یہ ہندوستان کو غصہ دلانے کی دانستہ کوشش ہے"۔
پاکستانی سفارتخانے کے ایک ترجمان منظور علی میمن نے کشمیری رہنماﺅں کو مدعو کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے مزید بات کرنے سے انکار کردیا۔
ہندوستان سے بات چیت کا ایجنڈہ
پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر بات چیت کے حوالے سے ایجنڈے کو حتمی شکل دے کر اس کی دستاویزات نئی دہلی کے ساتھ شیئر کی ہیں۔
سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ایجنڈے کی دستاویزات ہندوستان سے شیئر کی گئی ہیں اور نئی دہلی کے جواب کا انتظار ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے ایجنڈے میں ایل او سی پر ہندوستان کی بلااشتعال فائرنگ کا معاملہ سرفہرست رکھا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی جانب میں کئی شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔
اسی طرح کشمیر، سیاچن، سرکریک اور دہشتگردی میں ہندوستان کے ملوث ہونے جیسے مسائل کو بھی ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
پاکستان اس وقت ہندوستانی ایجنڈے کا انتظار کررہا ہے جو اب تک نئی دہلی نے شیئر نہیں کیا۔
تبصرے (1) بند ہیں