قبائلی علاقوں میں عدالتوں کے قیام کا اعلان
پشاور: وفاقی کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں عدالتوں کے قیام کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے گورنر سردار مہتاب احمد خان عباسی نے فیڈرلی ایڈمنسٹریٹڈ ٹرائیبل ایریا (فاٹا) میں عدالتیں قائم کرنے کا اعلان کیا۔
پشاور میں فیڈرل جوڈیشیل کمپلیکس میں فاٹا ٹریبونل کورٹ روم کا افتتاح گورنر نے کیا۔
یادر ہے کہ 2012 میں قائم ہونے والا فاٹا ٹریبونل کا اپنا کورٹ روم نہیں تھا، ٹریبونل میں ملٹی ڈونر فنڈ ٹرسٹ کے ذریعے کیس منیجنمنٹ انفارمیشن سسٹم بھی نصب کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : فاٹا میں مستقبل کے نظام کی بحث
کیس منیجنمنٹ انفارمیشن سسٹم کے تحت کیسز کمپیوٹرائز ہوں گے۔
فاٹا ٹریبونل میں پہلے 142 دن کے اندر کیس نمٹایا جاتا تھا، اب 92 دن کے اندر فیصلے ہوں گے۔
فاٹا ٹریبونل میں ایک ہزار 75 کیسز رجسٹرڈ ہوئے، جس میں اب تک 821 کیسز کے فیصلے ہو چکے، ٹریبونل میں 254 کیسز زیر سماعت ہیں۔
افتتاحی تقریب سے خطاب میں سردار مہتاب احمد خان عباسی نے فاٹا کے تمام ایجنسیوں میں عدالتیں قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایجنسی میں ایک ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹ تعینات ہوگا جس کی ذمہ داری صرف عدالتی امور کو نمٹانا ہوگا۔
گورنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ فاٹا ٹریبونل میں قبائلی عوام کو اپیل کا حق دیا گیا ہے۔
سردارمہتاب احمد نے کہا کہ ملک میں جاری دہشت گردی سے سب سے زیادہ قبائلی عوام متاثرہوئے، موجودہ حالات کی ذمہ دار قبائلی عوام نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے حکمرانوں کی غلط پالیسی کی وجہ سے پوری قوم کو سزا مل رہی ہے، قوم غلط فیصلوں کی سزا بگھتنے کے باوجود بھی زندہ ہے۔
خیال رہے کہ فاٹا مجموعی طور پر 7 قبائلی علاقوں پر مشتمل ہے، یہ قبائلی علاقے افغانستان کی سرحد پر واقع ہیں، ان میں باجوڑ ایجنسی، مہمند ایجنسی، کرم ایجنسی، اورکزئی ایجنسی، خیبر ایجنسی، جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیر ستان شامل ہیں۔
ان ایجنسیوں کی آبادی 1998 کی مردم شماری میں 32 لاکھ کے قریب تھی۔
پاک افغان سرحد پر واقع ہونے کے باعث یہاں طویل عرصے سے امن عامہ کی صورتحال انتہائی مخدوش رہی ہے، البتہ جون 2014 میں شمالی وزیر ستان، اکتوبر 2014 اور مارچ 2015 میں خیبر ایجنسی میں فوج نے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن خیبر کا آغاز کیا، جس کے بعد عسکریت پسند بڑے پیمانے پر ختم کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔