'پاکستان، افغانستان مل کر دہشت گردوں سے لڑیں'
واشنگٹن: افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مزید بگڑنے سے روکنے کیلئے پرعزم امریکا نے ایک مرتبہ پھر دونوں پڑوسی ملکوں پر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدو جہد پر زور دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا ’ہمارے خیال میں دونوں ملکوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ ایک بہتر حل کیلئے تعاون اور رابطے کی راہیں تلاش کرتے رہیں‘۔
گزشتہ سال کابل میں نئی حکومت آنے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے تعلقات تیزی سے بہتر ہوئے اور یہ طے پایا کہ دونوں ملک اپنی سرزمین کو ایک دوسرےپر حملے کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
تاہم، گزشتہ ہفتے کابل میں دہشت گردی کے واقعات میں 50 سے زائد ہلاکتوں کے بعد تعلقات معمول پر لانے کاعمل متاثر ہوا۔
موجودہ صورتحال سے پریشان واشنگٹن میں پالیسی ساز وں کے خیال میں کابل-اسلام آباد تعلقات میں بہتری آنے تک افغانستان میں امن نہیں آ سکتا۔
واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کرتے ہوئے کربی نے دنوں ملکوں کو یاد دلایا کہ پڑوسی ملکوں میں تناؤ ہونا کوئی انوکھی بات نہیں اور دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں۔
’سرحد پار تناؤ پہلے بھی تھا اور آئندہ بھی جاری رہے گا کیونکہ یہ عسکریت پسندوں کیلئے محفوظ پناہ گاہ ہے‘۔
کربی کے مطابق، پاکستان طالبان حملوں سے شدید متاثر ہوا ہے اور پاکستانی فوجیوں کا خون بھی افغان فوجیوں کی طرح ہی بہا۔
انہوں نے دونوں ملکوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ خطے میں تشدد ختم کرنے کی سوچ کے ساتھ افغان طالبان سے مفاہمتی عمل آگے بڑھائیں ۔
’امریکا دونوں ملکوں کے درمیان ڈائیلاگ اور پائے جانے والے تعاون کو خوش آئند قرار دیتا ہے‘۔
کربی کے مطابق، وہ نہیں جانتے کہ مفاہمتی مذاکرات کا اگلا دور کب ہو گا، لیکن اس عمل کا جاری رہنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے اتوار کو اٹک میں پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کی خود کش دھماکے میں ہلاکت کی تحقیقات میں مدد کی بھی پیش کش کی۔