• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

'میڈیا قصور اسکینڈل کی ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرے'

شائع August 15, 2015
ریگولیٹری ادارے کا کہنا ہے کہ میڈیا کو صدمے سے دوچار ان بچوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے مزید کریدنا نہیں چاہیے—۔فائل فوٹو/ اے پی
ریگولیٹری ادارے کا کہنا ہے کہ میڈیا کو صدمے سے دوچار ان بچوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے مزید کریدنا نہیں چاہیے—۔فائل فوٹو/ اے پی

اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ٹی وی چینلز کو ہدایات دی ہیں کہ وہ قصور ریپ اسکینڈل کی ذمہ دارانہ رپورٹنگ کریں.

پیمرا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ بچوں اور ان کے والدین کے چہرے میڈیا پر نہ دکھائے جائیں اور نہ ہی ان کی شناخت ظاہر کی جائے.

پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو یہ ہدایات بھی دی گئیں ہیں کہ وہ واقعے کی گرافک تفصیلات بھی فراہم نہ کریں.

میڈیا ریگولیٹری ادارے کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچے پہلے ہی شدید صدمے سے دوچار ہیں، لہذا میڈیا کو ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے انھیں مزید کریدنا نہیں چاہیے.

گذشتہ دنوں میڈیا میں آنے والی خبروں میں انکشاف کیا گیا تھا کہ قصور سے پانچ کلو میٹر دور قائم حسین خان والا گاؤں میں 14 سال سے کم عمر کے 280 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ اس دوران ان کی فلم بندی بھی کی گئی.

رپورٹس کے مطابق ان بچوں کے خاندان کو بلیک میل بھی کیا جاتا رہا ہے۔

واقعے کی تحقیقات کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پانچ رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی.

قصور واقعے کے حوالے سے یونیسیف جنوبی ایشیا کے مقامی نائب ڈائریکٹر فلپ کوری کا کہنا ہے کہ ’کسی بچے کو تشدد، بدسلوکی یا استحصال کا شکار نہیں بننا چاہیے، قصور میں ہونے والے سنگین نوعیت کے جرائم کے بعد یہ بات زور پکڑتی ہے کہ بچوں کو اس قسم کی بدسلوکی سے ہر صورت بچایا جائے۔‘

مزید پڑھیں:قصور: 'حکومت متاثرین کو انصاف فراہم کرے'

یونیسیف کے نائب ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ضلع قصور میں گذشتہ کئی سالوں سے بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی رپورٹس انتہائی خوفناک ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یونیسیف مقامی اور قومی حکام سے ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے تاکہ کوئی بچہ ایسے خوفناک واقعات کا شکار نہ ہوسکے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Aug 15, 2015 07:29pm
MEYN PEMR kı muzammat karta hooN

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024