• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

قصور: 'حکومت متاثرین کو انصاف فراہم کرے'

شائع August 11, 2015
— فائل فوٹو/  اے پی
— فائل فوٹو/ اے پی

یونیسیف جنوبی ایشیا کے مقامی نائب ڈائریکٹر فلپ کوری کا کہنا ہے کہ ’کسی بچے کو تشدد، بدسلوکی یا استحصال کا شکار نہیں بننا چاہیے، قصور میں ہونے والے سنگین نوعیت کے جرائم کے بعد یہ بات زور بکڑتی ہے کہ بچوں کو اس قسم کی بدسلوکی سے ہر صورت بچایا جائے۔‘

یونیسیف کے نائب ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ضلع قصور میں گذشتہ کئی سالوں سے بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی رپورٹس انتہائی خوفناک ہیں۔

مزید پڑھیں: قصور اسکینڈل: مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل

انہوں نے کہا کہ یونیسیف پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے اور جرم کی نوعیت سے بخوبی واقف ہے.

فلپ کوری نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ ’بچوں کے ساتھ زیادتی کے خوفناک واقعے میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یونیسیف مقامی اور قومی حکام سے ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے تاکہ کوئی بچہ ایسے خوفناک واقعات کا شکار نہ ہوسکے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں میڈیا میں آنے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ قصور سے پانچ کلو میٹر دور قائم حسین خان والا گاؤں کے 280 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ اس دوران ان کی فلم بندی بھی کی گئی، ان بچوں کی عمریں 14 سال سے کم بتائی گئی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ان بچوں کے خاندان کو بلیک میل بھی کیا جاتا رہا ہے۔

واقعے کی تحقیقات کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پانچ رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی) بھی تشکیل دے دی ہے جو 14 دن میں رپورٹ وزیراعلیٰ کو دے گی۔

یاد رہے کہ قصور اسکینڈل کے سلسلے میں اب تک 15 افراد کے خلاف سات ایف آئی آرز درج کی جاچکی ہیں جس کے بعد 12 ملزمان گرفتار کیے جاچکے ہیں جبکہ ایک ضمانت پر ہے.

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024