طالبان کے قطر دفتر کے سربراہ مستعفی
کابل: طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کی ہلاکت اور ملا اختر مںصور کے نئے امیر مقرر کئے جانے کے بعد گروپ میں پیدا ہونے والی اختلافی صورت حال کے باعث قطر میں قائم طالبان آفس کے سربراہ مستعفی ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر میں قائم گروپ کے سیاسی دفتر کے سربراہ طیب آغا نے استعفیٰ دے دیا ہیں۔
یہ دفتر 2013ء میں افغان امن مذاکرات کو سہولت دینے کے لیے بنایا گیا تھا۔
طیب آغا کا کہنا ہے ’ملا عمر کے اصولوں کے مطابق ضمیر کی پاسداری کرتے ہوئے میں سمجھتا ہوں کے مجھے سیاسی آفس کے سربراہ کے طور پر کام ختم کردینا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اب ان کا طالبان کے کسی بھی قسم کے بیان سے کوئی تعلق نہیں ہوگا اور نہ ہی طالبان کے اندرونی اختلافات میں کسی بھی گروپ کی حمایت کریں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملاعمر کی ہلاکت کی خبر کو دو سال تک چھپانا تاریخی غلطی ہے۔
طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ ملا منصور کے حامیوں کی جانب سے طیب آغا کو منانے کی کوشش کی گئی تھی تاہم جاری ہونے والے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو قائل نہیں کیا جاسکا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے دو سال تک طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کی ہلاکت کی خبر کو چھپایا گیا تاہم افغان حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اپریل 2013ء میں کراچی میں ہلاک ہوئے تھے۔
طالبان کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری کیا گیا تردیدی بیان |
خیال رہے کہ طالبان کے بانی رہنما ملا عمر جنھوں نے 20 سال تک عسکری کارروائیوں کی سربراہی کی ہے کے ہلاکت کے اعلان کے بعد ملا اختر منصور کو طالبان کا نیا امیر مقرر کردیا گیا۔
تاہم ملا اختر منصور کی امارت کو طالبان کے کچھ دھڑوں نے ماننے سے انکار کردیا ہے، یہ پہلی بار ہے کہ طالبان کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آئے ہیں جس کے باعث گروپ کے تقسیم ہونے کے خدشات ظاہر کیا جارہے ہیں۔
دوسری جانب افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کے مطابق افغانستان کے پارلیمان کے ایوان زیریں کے نائب اسپیکر ظاہر قادر کا کہنا ہے کہ ملا عمر کا بیٹا ملا یعقوب گذشتہ ہفتے پاکستان کے علاقے کوئٹہ میں ہلاک ہوچکا ہے۔
افغان حکام کے ملا یعقوب کی ہلاکت کے دعوی کی گذشتہ روز طالبان نے تردید کردی ہے۔