بجرنگی بھائی جان دیکھنے کی 5 وجوہات
بولی وڈ فلم بجرنگی بھائی جان میں سلمان خان نے اپنی اداکاری سے خود کو بھی حیران کردیا مگر ان کی کردار نگاری ہی اس فلم کو دیکھنے کی واحد وجہ نہیں۔ ان کی ٹیم کے دیگر افراد بھی اس فلم کو بولڈ وڈ بلاک بسٹر کا درجہ دلانے کے حقدار سمجھے جاسکتے ہیں۔
اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ کون لوگ ہیں جنھوں نے بجرنگی بھائی جان کو لگ بھگ پرفیکٹ بنادیا ہے تو وہ درج ذیل ہیں۔
سلمان خان
پہلے سین سے لے کر آخر تک سلو بھائی بجرنگی بھائی ہی نظر آئے۔ انہوں نے اپنے جسم کی نمائش غیر ضروری نہیں کی اور نہ ہی ان کے وہ خاص انداز یا اداکاری نظر آئی جو اس دیگر فلموں میں کرتے نظر آتے ہیں اور درحقیقت انہوں نے دیکھنے والوں کو بجرنگی سے محبت کرنے پر مجبور کردیا جو پاکستان آتا ہے اور منی کو کشمیر میں اس کے والدین تک پہنچاتا ہے۔
ہرشالی ملہوترہ
ہوسکتا ہے کہ فلم میں منی کا کردار ادا کرنے والی بچی نے شروع سے آخر تک ایک جملہ بھی نہ بولا ہو مگر ہرشالی نے شاہدہ کے روپ میں اس فلم کا میلہ اپنے تاثرات، معصومیت اور ملین ڈالر مسکراہٹ کے ساتھ لوٹ لیا۔ اس کی کہانی بجرنگی کی طرح سادہ نہیں، پاکستان کرکٹ ٹیم کی جیت پر اس کے جذبات یا تاثرات سب ایسی وجوہات ہیں جن کی بدولت ہرشالی اس فلم کو ایک سے زیادہ بار دیکھنے پر مجبور کردیتی ہے۔ وہ صحیح معنوں میں ایسی پاکستانی نظر آتی ہے جیسے واہگہ کی اس طرف کے لوگ ہوتے ہیں اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس بچی کی اداکاری نے بے بو (کرینہ کپور خان) کے کردار کو غیر اہم بنا دیا ہے۔
نواز الدین صدیقی
چاند نواب نامی صحافی ہوسکتاہ ے کہ پاکستان کا بہترین براڈ کاسٹ صحافی نہ ہو مگر نواز الدین صدیقی کی جانب سے اس صحافی کے کردار کو ایسے نبھایا ہے کہ اسے دنیا بھر میں معروف کردیا۔ نہ صرف نواز الدین نے فلم میں زبردست اداکاری کی بلکہ جب بجرنگی پاکستان میں داخل ہوتا ہے تو فلم کے دوسرے حصے پر چھائے رہے ہیں۔ وہ ایسا کردار ادا کرتے ہیں جو سنجیدہ ترین حالات کو بھی ہلکا پھلکا بنا دیتا ہے اور ان کی حس مزاح نے دو قوموں کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اوم پوری
اگر ہمیں کبھی مذہبی انداز اختیار کرنا پڑے تو ہم اسی انداز میں چلتے پھرتے، بات کرتے اور لوگوں کو متاثر کرنے کی کوشش کریں گے جیسے اوم پوری نے اپنے مختصر کردار کیا ہے۔ انہوں نے ایک پاکستانی امام کا کردار ادا کیا جو ایک مدرسہ چلا رہا ہوتا ہے، جو نہ صرف بچوں کا احترام کرتا ہے بلکہ ایسے شخص کا بھی دوست بن جاتا ہے جو انڈیا سے تعلق رکھنے والا ہندو ہوتا ہے۔ بجرنگی کو الوداع کہتے ہوئے اوم پوری کی اداکاری بولی وڈ کے بہترین مناظر میں سے ایک ہے جس میں ایک پاکستانی ایک انڈین کے محفوظ سفر کی خواہش کررہا ہوتا ہے۔
کبیر خان
اور ڈائریکٹر کبیر خان کو کون بھول سکتا ہے جنھوں نے اپنی دوسری فلم (کابل ایکسپریس کے بعد) پاکستان کو مثبت انداز سے پیش کیا ہے۔ ہاں ان کی اگلی فلم فینٹم ہوسکتا ہے کہ سنسر کے باعث پاکستان میں ریلیز نہ ہوسکے مگر بجرنگی بھائی کے ذریعے انہوں نے دونوں ممالک کے عوام کا دل جیت لیا۔ فلم کا ہر کردار کسی نہ کسی انداز سے خاص ہے اور اگرچہ پاکستان میں کچھ مناظر کو سنسر کردیا گیا مگر پھر بھی فلم نے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان امن اور ہم آہنگی کا اہم ترین پیغام دیا ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں