• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

زندہ یا مردہ؟ یہ اتنا بھی سادہ نہیں

شائع July 30, 2015
ملا محمد عمر — رائٹرز فائل فوٹو
ملا محمد عمر — رائٹرز فائل فوٹو

کتنی بار آپ کسی ایک شخص کو اس کی موت سے قبل مار سکتے ہیں؟ یہ پہلی بار نہیں کہ طالبان کے بانی، اسامہ بن لادن کے دوست و محافظ، بتوں و مورتیوں کی تصاویر کو تباہ کرنے والے ملا محمد عمر کا انتقال ہوا ہو۔

درحقیقت وہ اس سے پہلے تین بار مرچکے ہیں، ان میں سب سے اہم 2011 میں پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کے ہاتھوں ہلاکت کی اطلاع تھی جو کہ غلط ثابت ہوئی۔ اسی طرح اسامہ بن لادن بھی امریکی فورسز کے ہاتھوں 2011 میں مرنے سے قبل کم از کم دو بار ہلاک ہوچکے تھے۔

یہاں تک کہ جارج ڈبلیو بش نے بھی 2002 میں انہیں ہلاک قرار دیا، اس کے بعد وہ کینسر کے نتیجے میں مرے، ایک بار تو گردے فیل ہونا ان کی ہلاکت کا باعث قرار دیا گیا۔ دلچسپ امر تو یہ ہے کہ اہم ترین اخبارات نے تو آیت اللہ خمینی کو بھی کینسر کا شکار قرار دے کر مار دیا تھا اور وہ بھی ان کے حقیقی انتقال سے کافی عرصے قبل۔

اگر تمام کہانیاں درست ہیں تو ان لوگوں نے دوبارہ زندہ ہونے کے حیرت انگیز کمالات دکھائے اور ایک بار نہیں بلکہ کئی بار۔ یہ ایک انٹیلی جنس آفیسر اور ایک صحافی کا بھیانک خواب ہوتا ہے۔

طویل عرصہ قبل جب اسامہ بن لادن کے افغانستان میں مرنے کی پہلی کہانی گردش کررہی تھی تو ایک پاکستانی شخص نے جو القاعدہ رہنماءکو زیادہ بہتر جانتا تھا، نے مجھے بتایا کہ اس کے خیال میں وہ جانتا ہے کہ ایسے لوگ کیوں مرتے رہتے ہیں۔

اس کا کہنا تھا کہ سی آئی اے، ایم آئی سکس، روسی ایف ایس بی اور پاکستانی آئی ایس آئی اپنے دشمنوں کو مردہ قرار دے کر انہیں بھڑکاتے ہیں تاکہ وہ اپنے سر بلند کریں اور اپنی جائے وقوع کا انکشاف کردیں۔

پاکستانی کے مطابق " پھر انہیں حقیقی ہدف بنالیا جاتا ہے"۔

" ذرائع" کے سہارے غریب صحافی ظالمانہ انداز میں گڑبڑا دینے والی سوانح حیات لکھتے ہیں تاکہ پرانے پاپی بالٹی پر ضرب لگائیں۔

تو یہ جانی پہچانی اور کسی حد تک دہشتناک روایت یہاں بھی برقرار ہے : ملا عمر ممکنہ طور پر اسامہ بن لادن کے داماد ہوسکتے ہیں. یقیناً ایک آنکھ سے محروم، ملا عمر نے 1996 میں خود کو افغانستان کا امیر قرار دیا اور طالبان کی قیادت کرتے ہوئے ان مجاہدین کے خلاف کامیابی حاصل کی جو روسیوں کے جانے کے بعد آپس میں لڑ پڑے تھے ۔

وہ پانچ سال تک سربراہِ ریاست اس وقت تک رہے جب انہوں نے نائن الیون کے بعد اسامہ بن لادن کو سیاسی پناہ دی اور پھر ان کے سر پر ایک کروڑ ڈالرز کا انعام رکھ دیا گیا۔

انہوں نے قاتلوں، بدکاروں اور بدھا کے مجسموں کو مٹانے کی منظوری دی اور اپنے پاس ایسے نوجوان رکھے جن کے خیال میں ٹیلیویژن سیٹس کو درختوں پر لٹکا دینا درحقیقت چلتی تصاویر کی مذمت کا اظہار ہے اور ممکنہ طور ہر صحافیوں کی بھی۔

ان کی تازہ ترین اور وہ بھی معمول کے ذرائع کے مطابق دو یا تین سال قبل ہوچکی تھی، آئی ایس آئی ایس کے ابھرنے سے قبل۔ تو اگر وہ ایک بار پھر زندہ نکل آئے تو وہ یقیناً بھوتوں کے بھی امیر ہوں گے۔ ہوسکتا ہے کہ امریکا اپنے ایک کروڑ ڈالرز کے انعام میں تبدیلی کرے تاکہ " زندہ اور مردہ" کا سلسلہ کچھ اور متاثر کن ہوسکے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mohammad Ayub Khan Jul 30, 2015 07:41pm
JAB HEDEF KI TARAFSEY HALCHAL NA HO AOR US KO DHOONDANA AASAN NA HO TO YEH KAHABREYN SİRF TRACKING KEY LİYE DİY JAATIY HEYn KI KOYİ TO HAL CAHL HOGİY

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024