• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

لشکرِ جھنگوی کے سربراہ 14ساتھیوں سمیت ہلاک

شائع July 29, 2015
ملک اسحاق کو ایک ہفتہ قبل ہی حراست میں لیا گیا تھا۔۔۔ فائل فوٹو
ملک اسحاق کو ایک ہفتہ قبل ہی حراست میں لیا گیا تھا۔۔۔ فائل فوٹو

مظفر گڑھ: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر مظفر گڑھ میں کالعدم تنظیم لشکرِ جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق ، اپنے 2 بیٹوں اور 11 ساتھیوں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق کالعدم تنظیم کے سربراہ ملک اسحاق اور ان کے بیٹوں عثمان اور حق نواز کو اسلحے کی نشاندہی کے لیے مظفرگڑھ لے جایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : لشکر جھنگوی سے کوئی تعلق نہیں، فوج

مظفر گڑھ میں شاہ والا میں پولیس پر دہشت گردوں اور اشتہاریوں نے فائرنگ کی۔

فائرنگ کے تبادلے میں چھ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

واضح رہے کہ ملک اسحاق اور ان کے دونوں بیٹوں کو ایک ہفتہ قبل کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ (ای ٹی ڈی) نے گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں : کوئٹہ میں دھماکا، ذمہ داری لشکر جھنگوی نے قبول کر لی

گرفتاری کے بعد تفتیش کے دوران انکشاف ہونے پر مظفر گڑھ میں شاہ والا میں اسلحہ برآمد کرنے کے لیے لے جایا گیا۔

سیکیورٹی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ملک اسحاق کو فرار کروانے کے لیے حملہ کیا گیا مگر اس دوران مبینہ مقابلہ ہوا جس میں عسکریت پسند ہلاک ہوئے جبکہ 6 اہلکار زخمی ہو گئے۔

سی ٹی ڈی کے ترجمان نے بتایا کہ تمام افراد کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے تھا اور زیر حراست افراد کو اسلحہ برآمد کرنے کے لیے مظفر گڑھ لے جایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس مظفر گڑھ سے نشاندہی کے بعد اسلحہ برآمد کرکے واپس آ رہی تھی، جب 12 سے 15 مسلح افراد موٹر سائیکلوں پر آئے، جو اسلحے کے زور پر ملک اسحاق اور ان کے بیٹوں کو موٹر سائیکلوں پر ساتھ لے جانے کامیاب بھی ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں : مستونگ میں بس پر حملہ، لشکر جھنگوی ذمہ دار

مبینہ مقابلے کے حوالے سے بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے فرار ہونے کے بعد کاؤنٹر ٹیررزم پولیس کے مقامی ایس ایچ کو مطلع کیا گیا جو کہ اس وقت اسی علاقے میں گشت پر تھے۔

سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق ایس ایچ او نے مفرور ملزمان کا تعاقب کیا تعاقب کے دوران ہی مقابلہ ہوا جس سے پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جن کو اسپتال منتقل کیا گیا۔

ہلاکتوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 14 عسکریت پسند مقابلے میں مارے گئے جن میں ملک اسحاق، ان کا نائب غلام رسول شاہ اور دیگر حملہ آور بھی شامل تھے۔

مزید پڑھیں : لشکر جھنگوی کے دو شدت پسندوں کو پھانسی

حملہ آوروں سے بھی بڑے پیمانے پر ہتھیار برآمد ہوئے ہیں ، حملے کے حوالے سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

تمام ہلاک شدگان کی میتیں پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کی گئیں جبکہ ملک اسحاق اور ان کے بیٹوں کی لاشیں رحیم یار خان منتقل کی جائیں گی جو ان کا آبائی علاقہ ہے۔

خیال رہے کہ لشکر جھنگوی کو پاکستان کی فرقہ وارانہ طور پر سب سے متشدد تنظیموں میں شمار کیا جاتا تھا جس پر 90 کے عشرے میں دیگر فرقوں کے افراد قتل کرنے کے الزامات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : لشکرِ جھنگوی کے رہنما ملک اسحاق گرفتار

لشکر جھنگوی کا تعلق عالمی شدت پسند تنظیم القاعدہ سے بھی تھا۔

جنرل پرویز مشرف نے 10 سال قبل اپنے دور حکومت میں لشکر جھنگوی پر پابندی عائد کر دی تھی۔

کالعدم لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق پر قتل کے متعدد مقدمات تھے، ان کو 1997 میں گرفتار کیا گیا تھا البتہ 14 سال جیل میں رہنے کے بعد 2011 میں ان کو جیل سے رہائی مل گئی۔

2011 کے بعد سے ملک اسحاق کو عمومی طور پر نظر بند ہی رکھا گیا۔

2013 میں کوئٹہ میں ہزارہ برادری پر ہونے والے حملوں کے بعد ان کو ایک بار پھر گرفتار کیا گیا۔

یاد رہے کہ ہزارہ برادری پر پہلا حملہ 10 جنوری 2013 میں ہوا تھا جس میں 92 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 16 فروری 2013 کو ہونے والے حملے میں 89 افراد مارے گئے تھے، ان حملوں کی ذمہ داری لشکر جھنگوی نے ہی قبول کی تھی۔

ملک اسحاق کو مبینہ طور پر سری لنکا کی ٹیم پر ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی مانا جاتا ہے۔

2009 میں سری لنکن ٹیم پر ہونے والے حملے میں 9 کھلاڑی زخمی ہوئے تھے، جبکہ اس میں 8 پاکستانی شہریوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔

سری لنکا کی ٹیم پر ہونے والے حملے کے بعد پاکستان 2011 کرکٹ ورلڈ کپ سے محروم ہو گیا تھا۔

تبصرے (12) بند ہیں

Khurram Jul 29, 2015 09:20am
ایک اور پولیس مقابلہ لیکن اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں کیونکہ عدلیہ کا حال تو ہم سب دیکھ چکے ہیں۔
Muhammad Taqi Haider Jul 29, 2015 09:34am
Good work Punjab police
عائشہ بخش Jul 29, 2015 10:45am
کاش ان کو یہ سزا عدالت کی جانب سے ہوتی اور باقاعدہ سزا موت دی جاتی ۔ ہمارے ریاست کے ذمہ دار۔۔۔ اداروں کو۔۔۔ چاہے کہ ۔۔۔ ملک کے عدالتی نظام کو ۔۔۔ زیادہ سے زیادہ بہتر کریں۔ ۔۔۔۔ان قانونی خامیوں کی فوری اصلاح کی ضرورت ہے ۔ جس سے خطرناک مجرموں کو عدالت کے ذریعہ سزا نہیں ہوسکتی ۔
M Badran Abbasi Jul 29, 2015 11:39am
بہت اچھا ہوا. دیر آید درست آید. پتہ نہیں ‏ASWJ‏ کی باری کب آۓ گی. پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات اور قتل و غارت گری کی ذمہ دار ان تنظیموں کے خلاف جلد سے جلد کارروائی ہونی چاہیے.
Ashian Ali Jul 29, 2015 01:07pm
ملک اسحاق اور اس کے بیٹوں کو حوروں کے پاس بھیجنے پر پولیس کو خراج تحسین
محمد اکرم Jul 29, 2015 07:01pm
@عائشہ بخش جی واقعی درست فرمایا آپ نے جیسے آیان علی کو سزا ملی ہے، ایسی ہی ان کو ملنی تھی۔
Malik USA Jul 29, 2015 07:22pm
From the very first day Parvez Musharraf was the only iron man who declared war against these type element. And gave clear message that if they want negotiation/talk, that will be conditional means you don't come with condition. We will put condition. Thanks God another Iron man Gen. Raheel came and he gradually started the cleaning. But defiantly he has to face so many hurdles because due to this gap now they are more strong and confident.
muhammad ali Jul 29, 2015 09:10pm
ابتدائے عشق ھے روتا ھے کیا آگے آگے دیکھیے ھوتا ھے کیا
Muhammad Ayub Khan Jul 30, 2015 10:16am
@Malik USA I hope you missed some thing in news. this was "police muqabilah" not "rangers muqAbilah"?
Muhammad Ayub Khan Jul 30, 2015 10:22am
naa koyi video naa kisiy ne dekha na aslaha milaa na motorcycle mileyN, na koyi goliy chaliy lekin eik munazzam polis muqabila ho giya?
Rana Tauseef Khan Jul 30, 2015 11:13am
ابتدائے عشق ھے روتا ھے کیا آگے آگے دیکھیے ھوتا ھے کیا
Saqlain Jul 30, 2015 02:49pm
@Muhammad Ayub Khan What a great thinking

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024