بے نظیر قتل کیس: مشرف کے وکیل بریت کیلئے پُرامید
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سربراہ بے نظیر کے قتل کے مقدمے میں سابق صدر اور ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ مخالف وکیل مقدمے میں آخری گواہ کو پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں جس سے سابق صدر کی بریت کے امکان روشن ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے بے نظیر قتل کیس کی سماعت کے دوران وکیل ان کے خلاف گواہ قرار دیئے جانے والے انٹیلینجس بیورو کے سابق چیف اعجاز شاہ کو گواہان کی فہرست سے نکال چکے ہیں۔
سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف بے نظیر قتل کیس 2010ء میں چار گواہوں کے بیانات پر قائم کیا گیا تھا۔
ان گواہان میں سابق سیکرٹری داخلہ سید کمال شاہ، سابق ڈائریکٹر جنرل برائے نیشنل کرائسس مینجمنٹ سیل رئٹائر بریگیڈئر جاوید اقبال چیمہ، سابق آئی بی ڈائریکٹر جنرل رئٹائر بریگیڈئر اعجاز شاہ اور ایک امریکی، مارک سیگل بھی شامل ہیں۔
کمال شاہ اور اقبال چیمہ نے اپنے اپنے بیانات انسداد دہشت گردی کی عدالت میں رواں سال جنوری میں ریکارڈ کروادیئے ہیں۔
مشرف کے وکیل ایڈووکیٹ الیاس صدیقی کا دعویٰ ہے کہ کمال شاہ اور اقبال چیمہ دونوں نے اپنے بیان میں مشرف کے خلاف گواہی نہیں دی ہے۔
انھوں ںے کہا کہ دونوں گواہوں نے ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیانات کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
سال 2011ء میں اے ایف آئی کی جانب سے پیش کی جانے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق اقبال چیمہ کا کہنا تھا کہ بے نظیر کے قتل کے بعد ان کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس میں میڈیا کو بتایا تھا کہ سابقہ وزیراعظم کہ ہلاکت گاڑی کے سن روف کا لیور لگنے کے باعث ہوئی تھی۔
انھوں نے بتایا تھا کہ یہ پریس کانفرنس مشرف کے کہنے پر کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق اقبال چیمہ کی جانب سے لگائے جانے والی الزامات کی تصدیق اعجاز شاہ کی جانب سے کی گئی ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں