مودی نے پاکستان آنے کی دعوت قبول کرلی
اوفا: ہندوستان کے وزیراعظم نریندرا مودی نے ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن آف ریجنل کوآپریشن (سارک) کانفرنس 2016 میں شرکت کے لیے پاکستان آنے کی دعوت قبول کرلی ہے۔
جمعے کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے پندرہویں سالانہ اجلاس کے موقع پر روس کے شہر اوفا میں وزیراعظم نوازشریف اور اُن کے ہندوستانی ہم منصب نریندرا مودی کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ اورعلاقائی اہمیت کے امور پر تبادلہ خیال کیا ۔
پاک۔ہندوستان وزرائے اعظم ملاقات کے بعد ہندوستان کے خارجہ سیکریٹری ایس جے شنکر نے مشترکہ بریفنگ کے دوران اعلان کیا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی نے اپنے پاکستانی ہم منصب کی جانب سے اگلے سال سارک کانفرنس میں شرکت کے لیے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے۔
پاکستان کے خارجہ سیکریٹری اعزاز چوہدری نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ خوشگوار ماحول میں ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ اور علاقائی مفاد کے امور پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ اس بات پر اتفاق کیا کہ امن کے قیام کو یقینی بنانا اور ترقی کو فروغ دینا پاکستان اور ہندوستان کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
اعزاز چوہدی نے کہا کہ "دونوں رہنماؤں نے دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئےجنوبی ایشیاء سے اس لعنت کے خاتمے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا"۔
ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر نے بتایا کہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے مابین ملاقات میں درج ذیل اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔
دہشتگردی سمیت تمام حل طلب مسائل پر بات چیت کے لیے نئی دہلی میں دونوں ممالک کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزز کی ملاقات
ورکنگ باونڈری اور لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی میں کمی کے لیے ڈی جی بارڈر سیکیورٹی فورس، ڈی جی پاکستان رینجرز کے جلد اجلاس اورڈائریکٹر جنرل آف ملری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) روابط پر اتفاق
دونوں ممالک کا ایک دوسرے کے ماہی گیروں کو15 دن میں کشتیوں سمیت رہا کرنے کا فیصلہ
مذہبی سیاحت کو آسان بنانے کےلیے طریقہ کار وضع کرنے کا فیصلہ
ممبئی حملہ کیس میں آوازوں کے نمونے اور دیگر شہادتوں کے تبادلہ کا فیصلہ
پاک۔ہندوستان وزرائے اعظم کے مابین اوفا کے کانگریس ہال میں ہونے والی ملاقات ہندوستان کی خواہش پر ہوئی جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔
پاکستان کی طرف سے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی جبکہ ہندوستان کی طرف سے سیکریٹری خارجہ، قومی سلامتی کے مشیر اور وزارت خارجہ کے ترجمان ملاقات میں شریک ہوئے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کی اس سائیڈ لائن میٹنگ میں بات چیت سے قبل دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا۔
وزیراعظم نواز شریف اپنے ہندوستانی ہم منصب کے ہمراہ اوفا کے کانگریس ہال میں ملاقات کے دوران—۔فوٹو/ بشکریہ ریڈیو پاکستان |
گزشتہ روز ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے بتایا تھا کہ پاک۔ہندوستان وزرائے اعظم کے مابین جمعے کو ہونے والی ملاقات سے علاقائی اور عالمی سطح پر دو طرفہ تعلقات پر ایک مثبت اثر پڑے گا۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے بھی جمعرات کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندرا مودی اور وزیراعظم نواز شریف افا میں جمعے کو صبح سوا 9 بجے شنگھائی تعاون تنظیم کے موقع پر ملاقات کریں گے۔
مئی 2014 کے بعد سے وزیراعظم نواز شریف اور ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کی یہ پہلی باضابطہ ملاقات تھی، اس سے قبل 27 مئی 2014 کو نریندرا مودی کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر وزیراعظم نوازشریف اور مودی کی بالمشافہ ملاقات ہوئی تھی۔
دونوں رہنما ستمبر 2014 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس اور کٹھمنڈو میں سارک اجلاس میں بھی آمنے سامنے آئے تھے لیکن دوطرفہ بات چیت ممکن نہ ہوسکی تھی۔
وزیراعظم نواز شریف اور ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کے مابین متعدد مواقعوں پر ٹیلی فون پر بھی بات چیت ہوچکی ہے، جبکہ خطوط اور تحائف کا تبادلہ بھی کیا جاتا رہا ہے، تاہم تعلقات میں کشیدگی اُس وقت سامنے آئی جب دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے گئے۔
پاکستان اور ہندوستان کے مابین امن مذاکرات جنوری 2013 سے معطل ہیں جب لائن آف کنٹرول پرکشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا جبکہ گزشتہ برس پاک۔ انڈیا سرحد پر کچھ تلخ اور بدترین واقعات بھی سامنے آئے، اس قسم کے واقعات اور جھڑپیں تاحال بھی جاری ہں جس کا حالیہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا تھا۔
دوسری جانب ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی اور ان کی کابینہ کے پاکستان مخالف بیانات نے بھی صورتحال کی کشیدگی میں مزید اضافہ کیا۔
اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ کچھ ماہ سے پاکستانی فوج کی جانب سے ملک میں جاری دہشتگردی کی کارروائیوں میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے حوالے سے تحفظات کا بھی اظہار کیا گیا۔
ترجمان قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ "دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ایک مثبت پیش رفت ہے"۔
تبصرے (0) بند ہیں