الطاف حسین کا رینجرز آپریشن پر ریفرنڈم کا مطالبہ
lندن، کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشن پر پہلی بار متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کی جانب سے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ رینجرز کو سندھ میں قیام امن کے لیے 26سال قبل 1989 میں طلب کیا گیا تھا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے وفاقی وزیر مملکت لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کے بیان کہ 'کراچی کے عوام کی اکثریت رینجرز کے آپریشن کے حق میں ہے' کو بے بنیاد قرار دیا۔
لندن میں 23 سال سے مقیم ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی جانب سے جاری بیان میں عبدالقادر بلوچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ کراچی کے عوام رینجرز آپریشن سے خوش ہیں تو وہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں پرمشتمل ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دیں اور اس کمیٹی کی نگرانی میں کراچی میں رینجرز کے اقدامات اور آپریشن پر ریفرنڈم کروا کر عوام کی خواہشات کا مینڈیٹ حاصل کیوں نہیں کرلیتے۔
الطاف حسین کا دعویٰ تھا کہ رینجرز کے کراچی آپریشن پر عوامی ریفرنڈم سے سچ اور جھوٹ کا فیصلہ ہوسکے گا۔
ریفرنڈم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عوامی حمایت کے معیار کو بھی اس سے جانچا جاسکے گا۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر مملکت لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے نجی ٹی وی چینل جیو پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی میں رینجرز کی کارروائی سے لوگ خوش ہیں، اگر کسی کے ہاتھ صاف ہیں تو اسے شور مچانے کی ضرورت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ رینجرز نے حالیہ دنوں میں ایم کیو ایم کے 7 سیکٹر انچارجز سمیت کئی کارکنوں کو مبینہ طور پر جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا ہے۔
سانحہ بلدیہ فیکٹری
مزید پڑھیں : رینجرز رپورٹ کی رپورٹ مین سانحہ بلدیہ ٹاﺅن میں ایم کیو ایم ملوث قرار
سب سے پہلے بلدیہ فیکڑی میں ہونے والی آتشزدگی میں سامنے آنے والی جے آئی ٹی رپورٹ میں ایم کیو ایم کو ملوث قرار دیا گیا، اس فیکٹری میں ہونےوالی آتشزدگی میں 250 سے زائد افراد زندہ جل کر ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : ' بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آگ سیکٹر انچارج نے لگائی'
ایم کیو ایم کے گرفتار اہم کارکن عمیر صدیقی نے بھی دوران تفتیش آگ لگانے کی تصدیق کی تھی، عمیر صدیقی ابھی بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں ہیں۔
نائن زیرو پر چھاپہ، نیٹو اسلحہ برآمد، اہم مجرمان گرفتار
بعد ازاں 11 مارچ کو رینجرز نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارا، جس کے دوران رینجرز نے وہاں سے مبینہ طور پر نیٹو کا اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔
مزید پڑھیں : نائن زیرو سے نیٹو اسلحہ برآمد، ولی بابر کا قاتل گرفتار
اس چھاپے کے دوران رینجرز نے صحافی ولی بابر کے قاتل اور عدالت سے سزائے یافتہ مجرم فیصل موٹا سمیت عبید کے ٹو، نادر شاہ، شبیر سمیت 80 سے زائد افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں 38 افراد کو بعد ازاں رہا کر دیا گیا تھا۔
تصاویر دیکھیں: نائن زیرو پر رینجرز کا چھاپہ
چھاپے کے بعد بھی ایم کیو ایم کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا رہا کہ نائن زیرو پر کسی مجرم کو نہیں رکھا گیا۔
البتہ نائن زیرو میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے بننے والی ایک ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا گیا کہ ملزمان کو نائن زیرو سے ہی حراست میں لیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: متحدہ رہنما عامر خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج
الطاف حسین نے اس چھاپے کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ جن رینجرز اہلکاروں نے نائن زیرو پر چھاپہ مارا 'وہ ہیں نہیں تھے ہو جایئں گے'، جس پر الطاف حسین کے خلاف رینجرز کے اعلیٰ افسر کرنل طاہر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔
صولت مرزا کی ویڈیو، الطاف حسین پر الزامات
رواں برس 18 مارچ کو ایم کیو ایم کے سابق کارکن اور کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (کے ای ایس سی) کے سابق سربراہ شاہد حامد کے قاتل صولت مرزا کی پھانسی سے محض چند گھنٹے قبل مچھ جیل سے ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہد حامد کا قتل ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی ہدایت پر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : 'الطاف حسین نے شاہد حامد کو قتل کرنے کی ہدایت دی'
ایم کیو ایم کی جانب سے صولت مرزا کے دعویٰ کو مسترد کرکے اس سے اعلان لاتعلقی کر دیا گیا۔
متحدہ کے رہنما، سینئر وکیل اور سینیٹر فروغ نسیم نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'صولت مرزا کے 25 سال بعد آنے والے بیان کو مسترد کرتے ہیں، اس نے ٹرائل کے دوران یہ بیان کیوں نہیں دیا'۔
مزید پڑھیں : 'صولت مرزا الطاف حسین سے رابطے میں تھے'
بعد ازاں ایک ماہ پھانسی ملتوی ہونے کے بعد 12 مئی کو صولت مرزا کو پھانسی دے دی گئی مگر ان کی جانب سے لگائے الزامات پر کسی بھی قسم کی پیشرفت نہیں ہو سکی۔
صولت مرزا کی ویڈیو کے معاملے پر الطاف حسین نے اعلان کیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوں کے خلاف ایک مقدمہ دائر کریں گے، لیکن ان کی جانب سے بھی کوئی مقدمہ دائر نہیں کیا گیا۔
'را' کے تربیت یافتہ ایم کیو ایم کے 2 کارکن گرفتار
یکم مئی کو ملیر کے ایس ایس پی راؤ انوار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے دو کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے ہندوستان کے خفیہ ادارے 'را' سے تربیت حاصل کی تھی۔
گرفتار ملزمان کے نام طاہرعرف لمبا اور جنید بتائے گئے جن پر ہندوستان جا کر تربیت حاصل کرنے کا الزام ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدر عباس رضوی نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے انہیں 'مضحکہ خیز' قرار دیا تھا۔
حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ اس طرح کے الزامات پہلے بھی ایم کیو ایم پر لگائے گئے، 'کونسا الزام ایسا تھا جو ایم کیو ایم کی قیادت پر نہیں لگایا گیا'۔
بعد ازاں ایم کیو ایم کے گرفتار کارکنوں سے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔
دوسری جانب ایس ایس پی راؤ انور نے ملیر کینٹ تھانے میں ایک درخواست جمع کروائی جس میں کہا گیا کہ ان کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے جان کا خطرہ ہے۔
'را' سے متعلق الزامات کے بعد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ مظالم نہ رکے تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔
الطاف حسین کے خطاب کے بعد پاکستان فوج کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں ایم کیو ایم کے سربراہ کا فوج کے حوالے سے بیان کو بے ہودہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے بیانات برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : 'فوجی قیادت پرالطاف حسین کے بیانات برداشت نہیں'
بعد ازاں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ الطاف حسین نے اپنے خطاب کے دوران فوجی قیادت پر کوئی تنقید نہیں کی۔
مزید پڑھیں : الطاف حسین نے فوج مخالف خطاب پر معافی مانگ لی
اس کے بعد الطاف حسین نے بھی اپنے بیان پر معافی مانگ لی تھی۔
زبردستی فطرہ وصولی پر متحدہ کے 16 کارکن گرفتار
ایک ہفتہ قبل رینجرز نے ایم کیو ایم کے 16 کارکنوں کو حراست میں لیا تھا جن پر الزام لگایا گیا تھا یہ وہ زبردستی شہریوں سے فطرہ وصول کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : زبردستی فطرہ وصولی،متحدہ کے 16 کارکن گرفتار
گرفتار افراد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان کے قبضے سے ایک ہزار کے قریب فطرانہ کی پرچیاں اور 31500 روپے بھی برآمد ہوئے۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے بیان میں کہا کہ کسی فلاحی ادارے کی سرگرمیوں کے لیے زکوٰۃ یا فطرے کے عطیات جمع کرنا کس قانون کے تحت جرم ہے، جس کی پاداش میں رینجرزنے سیکٹر آفس پر چھاپہ مار کر سیکٹر انچارج سمیت 16 ذمہ کارکنوں کو گرفتارکیا۔
بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ کے 9 کارکنان کو 90 روز کے لیے رینجرز کی تحویل میں دے دیا
"متحدہ کی تنظیمی کمیٹی عسکری ونگ منظم کرتی ہے"
تین روز قبل رینجرز کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم کی) تنظیمی کمیٹی عسکری ونگ کو منظم کرتی ہے، اس لئے ایم کیو ایم کے سیکٹر اور یونٹ انچارج گرفتار کیے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں : "متحدہ کی تنظیمی کمیٹی عسکری ونگ منظم کرتی ہے"
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کہا تھا کہ رینجرز کی انٹیلی جنس کا عالم یہ ہے کہ وہ جس تنظیمی کمیٹی کا ذکر کر رہی ہے اس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے اور نہ ہی اس نام سے کوئی اور شعبہ کام کر رہا ہے ، تنظیمی کمیٹی کو تحلیل کئے ہوئے بھی عرصہ دراز ہو چکا ہے۔
لندن میں منی لانڈرنگ کیس، عمران فاروق قتل کیس
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف لندن میں بھی منی لانڈرنگ کی تحقیقات چل رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : منی لانڈرنگ میں الطاف حسین کی گرفتاری
الطاف حسین کی 9 جولائی کو اس کیس میں دوبارہ لندن پولیس کے سامنے پیشی ہے، الطاف حسین کی لندن میں رہائش گاہ پر پولیس نے جون 2014 میں چھاپہ مارا تھا جس کے دوران ایک بڑی رقم برآمد ہونے پر ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے اہم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات بھی لندن میں جاری ہیں، اس قتل میں ملوث 2افراد پاکستان میں بھی گرفتار ہیں، جن تک برطانوی پولیس کی رسائی دینے کی بات کی جا رہی ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں