وزیراعظم، آرمی چیف کی ملاقات، کراچی کے معاملات پرغور
اسلام آباد: بدھ کے روز کراچی روانہ ہونے سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے منگل کو وزیراعظم ہاؤس میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔
وزیراعظم ہاؤس کے میڈیاآفس کے بیان کے مطابق انہوں نے ضربِ عضب آپریشن اور اس آپریشن کے بعد عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی اپنے آبائی علاقوں میں محفوظ واپسی اور آبادکاری کے معاملات پر تبادلۂ خیال کیا۔
تاہم متحدہ قومی موومنٹ پر لگنے والے الزامات کہ وہ ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی را سے فنڈز وصول کرتی رہی ہے اور یہ کہ حکومت پاکستان میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی مداخلت کےمعاملے کو اقوامِ متحدہ میں لے جانے کے آپشن پر غور کررہی ہے، پر بھی اس ملاقات کے دوران گہری نظر سے جائزہ لیا گیا۔
یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی کے ساتھ منگل کو دفترِ خارجہ میں مشاورت کی گئی تھی۔ لیکن دفترِ خارجہ کے ترجمان اس حوالے سے تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔
وزیراعظم کے آفس کے ایک عہدے دار نے ڈان کو بتایا کہ پاک فوج کے سربراہ اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات ہمیشہ اہم رہی ہے، لیکن بی بی سی کی رپورٹ کی اشاعت کے بعد اس ملاقات کو اضافی اہمیت حاصل ہوگئی تھی۔
یاد رہے کہ اس رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم کراچی میں بدامنی پیدا کرنے کے لیے را کے ساتھ کام کرتی رہی ہے۔
مسلم لیگ ن کے ایک اندرونی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کی جانب سے فوجی اسٹیبلشمنٹ پر کی گئی حالیہ تنقید، ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور کراچی کے معاملات چلانے میں سندھ رینجرز کے کردار کے پس منظر کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعظم ہاؤس کے عہدے دار کا خیال تھا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف نے کراچی میں امن و امان کو کنٹرول کرنے کے لیے جاری آپریشن کے مستقبل پر لازماً تبادلۂ خیال کیا ہوگا۔
وزیراعظم نے اسلام آباد ایکسپریس وے کی توسیعی منصوبے کے سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنے اس عہد کو دوہرایا کہ وہ اس شہر کے امن کو واپس لانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’بدھ کے روز میں کراچی جارہا ہوں، جہاں وفاقی حکومت کی خواہش ہے کہ اسی طرح کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں، جیسے ملک کے دوسرے حصوں میں شروع کیے گئے ہیں۔‘‘
ڈان سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے ایک قانون ساز نے کہا کہ سندھ میں رینجرز کے ساتھ پیپلزپارٹی کی محاذ آرائی کے بعد دونوں فریقین کے درمیان توازن رکھنے کے حوالے سے وزیراعظم پر دباؤ بڑھ گیا تھا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ ’’چونکہ وزیراعظم پیپلزپارٹی کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں، اس لیے انہوں نے لازماً حکومتِ سندھ اور رینجرز کے درمیان کشیدگی کا معاملہ آرمی چیف کے سامنے اُٹھایا ہوگا، تاکہ ان کے اختلافات کا حل نکالا جاسکے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویوں میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حکومتِ سندھ اور رینجرز کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے میں مدد کریں۔