رمضان میں زیادہ کھانے سے بچنے کے 9 طریقے
رمضان المبارک کے آغاز کے بعد اکثر افراد معمول سے زیادہ غذا استعمال کرنے لگتے ہیں اور ایسا کیوں نہ ہو اتنے طویل روزے کے بعد بھوک اور پیاس سے بے تاب لوگوں کا دل کچھ زیادہ ہی کھانے کو کرنے لگتا ہے۔
سارا دن بھوکا رہنے کے بعد میز پر منہ میں پانی بھر دینے والے کھانے ہاتھ روکنا ناممکن بنا دیتے ہیں مگر کیا پیٹ بھرنے کے بعد آپ کو شرمندگی کا احساس ہوتا ہے؟
ایک منٹ کے لیے بہت زیادہ کھانے کے نتائج کے بارے میں سوچیں جیسے کھانے کا ہضم نہ ہونا، معدے میں گڑبڑ اور جلن کا احساس، پیٹ میں گیس اور توانائی کی کم مقدار وغیرہ۔
تو ان سب کے بعد بھی زیادہ بہتر سوچ کون سی لگتی ہے زیادہ کھانا یا معتدل مقدار میں غذا کا استعمال؟
اس رمضان میں اگر آپ کے لیے بھی کھانے کی میز پر ہاتھ روکنا مشکل ثابت ہورہا ہے تو اس پر قابو پانے کے لیے یہ چند طریقہ کار آزما کر دیکھیں جو معتدل افطاری سے آپ کو بھرپور انداز سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی فراہم کریں گے۔
پانی کا زیادہ استعمال
اگر تو آپ واقعی حد سے زیادہ کھانے سے بچنا چاہتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ مقدار میں پانی کے استعمال کو عادت بنالیں، اس گرم موسم میں پانی کا زیادہ استعمال نہ صرف ضروری ہے بلکہ اس کے نتیجے میں آپ غذا کی زیادہ مقدار کا استعمال نہیں کرسکیں گے۔ اکثر ہمارا جسم پیاس اور بھوک کے احساسات میں الجھ جاتا ہے اور رمضان کے دوران ہمیں دونوں کا شدت سے احساس ہوتا ہے۔ مگر بہت زیادہ بھوک درحقیقت پیاس کی شدت کا نتیجہ بھی ہوتی ہے۔ پانی کے گلاس کا کھانے سے پہلے استعمال زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے کیونکہ کھانے کے دوران اس کا استعمال نظام ہاضمہ کو متاثر کرسکتا ہے۔ تاہم غذا کے ایک گھنٹے بعد آپ پانی سے زیادہ اچھے طریقے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
کسی چھوٹی چیز سے کھانے کا آغاز
افطار کا آغاز کسی چھوٹی چیز جیسے کھجور سے کریں اور پھر دیگر چیزوں کی جانب ہاتھ بڑھانے سے قبل کچھ وقفہ کریں۔ کھجور آپ کی بھوک کے احساس کو کم کردیتی ہے اس دوران اگر نماز مغرب کی ادائیگی کرلی جائے تو پھر جسمانی ضروریات کے مطابق غذا کا استعمال بھی آسان ہوجاتا ہے۔
آہستگی سے کھانا
طویل روزے کے بعد افطار کے وقت آپ کچھ زیادہ تیزی سے ہی خوراک کو کھانے لگتے ہیں تاہم ہر نوالے کو آہستگی سے پوری طرح چبا کر کھانے سے آپ اس طویل فاقے کے احساس کے بعد ملنے والی راحت سے زیادہ بہتر طریقے سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔ اسی طرح آہستگی سے چبانے کے باعث آپ کو اسے سالم نگلنا نہیں پڑے گا اور جسم کو بھی بھوک پر قابو پاکر پیٹ بھرنے کے سگنلز موثر طریقے سے بھیجنے میں مدد ملے گی۔
بیٹھ کر کھائیں
کھڑے ہوکر کچھ نہ کھائیں بلکہ جب بھی غذا سامنے ہو تو اسے بیٹھ کر کھائیں۔ اس سے آپ اس کے ذائقے سے زیادہ لطف اندوز ہوسکیں گے اور پیٹ بھرنے کا احساس بھی جلد ہونے لگے گا۔
افطار سے پہلے کھانے کے ارگرد نہ رہے
دسترخوان پر کافی مقدار میں مزیدار کھانا موجود ہو اور ان کی مہک قوت ارادی کو صفر پر لے جارہی ہو تو وہاں سے ہٹ جائیں۔ کھانے سے قربت اکثر آپ کے کم کھانے کے فیصلے کی دھجیاں اڑانے میں اہم کردار ثابت ہوتی ہے۔ اگر قوت ارادی کمزور ہورہی ہو تو کھانے سے کچھ دور ہوجائیں تاہم گھروالوں کے قریب ہو تاکہ بات چیت جاری رکھی جاسکے۔
متوازن سحری
سحری میں متوازن غذا کا استعمال افطار کے موقع پر بہت زیادہ کھانے سے روکتا ہے۔ متوازن سحری آپ کے جسمانی ضروریات کے درکار توانائی کو بھی برقرار رکھتی ہے اور بھوک کے احساس کو بھی کم کرتی ہے یہاں تک کہ افطار کے موقع پر بھی۔ فائبر، پروٹین، کرب اور صحت کے لیے فائدہ مند چربی سے بھرپور سحری آپ کے میٹابولزم یا نظام ہاضمہ کو بھی بہتر بناتی ہے۔
ورزش
رمضان سست زندگی گزارنے کا بہانہ نہیں ہوتا، اگر آپ کے پاس افطار کے بعد ورزش کا منصوبہ موجود ہو تو آپ کے اندر زیادہ کھانے کی خواہش بھی خودکار طور پر کم ہوجاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ کو بہت زیادہ محنت کی بھی ضرورت نہیں بس آدھے گھنٹے کی چہل قدمی ہی کافی ثابت ہوتی ہے جبکہ اس سے صحت بخش غذا کے استعمال کی خواہش بھی بڑھتی ہے۔ اسی طرح ورزش سے آپ کو افطار کے بعد توانائی سے بھرپور ہونے کا احساس بھی ہوتا ہے۔
مناسب نیند
لوگوں کے اندر رمضان کے دوران زیادہ سونے یا تاخیر سے سونے کا رجحان بھی پیدا ہوجاتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ نیند میں کمی نہ آئے بلکہ اس کا شیڈول بنالیں۔ دیر سے سونے کا موقع ملیں تو کوشش کریں کہ دیر تک سوئیں یا دوپہر کو قیلولہ کی عادت ڈالیں، بہترین حل تو بہرحال تراویح کے بعد سو جانا ہے۔ جیسا آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ نیند اور کھانے کی خواہش کے درمیان ایک تعلق موجود ہے اور اگر ہماری نیند پوری نہ ہو تو جسم کے اندر بھوک بڑھانے والے ہارمونز کی مقدار بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں افطار کے وقت کھانا دیکھ کر ہاتھ کو کنٹرول کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
وزن میں کمی کا ہدف
روحانی مقاصد کے حصول کے ساتھ ساتھ رمضان جسمانی وزن میں کمی لانے کا بھی مثالی موقع ہوتا ہے۔ وزن میں کمی کا ہدف طے کرنے سے بھی افطار کے دوران آپ کے اندر معتدل حد کے اندر رہ کر کھانے کا عزم بڑھتا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں