ماتحت عدالتیں مقررہ وقت میں فیصلہ سنانے کی پابند
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ماتحت عدالتوں کو مقررہ وقت میں فیصلہ سنانے کا پابند کر دیا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔
مقررہ وقت میں فیصلہ سنانے کا فیصلہ جسٹس ثاقب نثار نے تحریر کیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ سول کورٹ ٹرائل مکمل ہونے کے بعد 30روز میں فیصلہ سنائے گی، ڈسٹرکٹ کورٹ 45 روز، ہائیکورٹ 90 روز میں مقدمات کا فیصلہ سنائیں۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو جج وقت کی پابندی کرنے میں ناکام رہیں گے، ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ بروقت فیصلے کے بغیر انصاف ممکن نہیں، عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ اگر جج فیصلے نہیں سناتے تو عدلیہ داغ دار ہوگی۔
خیال رہے کہ پاکستانی عدالتی نظام پر متواتر یہ اعتراض سامنے آتا رہا ہے کہ فیصلوں میں تاخیر سے سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عوامی سطح پر تاثر ہے کہ عدالتوں میں ٹرائل کے لیے بھی کوئی وقت معین نہیں اور نہ ٹرائل کے بعد فیصلہ جلد سنایا جاتا ہے جس سے فیصلے اس قدر تاخیر سے ہوتے ہیں کہ دعویٰ باپ کرتا ہے اور اس مقدمے کا فیصلہ بیٹا یا بیٹے کا بیٹا (پوتا) سنتا ہے۔
تبصرے (4) بند ہیں