سکھر: گرل فرینڈ نے دھوکے سے اغوا کروالیا
سکھر: کشمور پولیس نے اغوا کاروں کے چنگل سے ایک مغوی کو آزاد کرالیا ہے۔ مغوی نے تفتیش کاروں کا بتایا کہ پندرہ دن پہلے وہ ایک لڑکی کی فون کال کی وجہ سے مجرموں کے دھوکے میں آگیا تھا۔
اس لڑکی نے فون پر دوستی کو آگے بڑھانے کے لیے ملاقات کی دعوت دی تھی۔
پولیس نے مغوی محمد علی ہالیپوٹو کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایاکہ اس کا رابطہ موبائل فون پر ایک لڑکی سے ہوا، یا پھر کوئی لڑکی کی آواز میں اس سے بات کررہا تھا، یوں وہ اس کے ساتھ دوستی کے لالچ میں آگیا تھا۔
محمد علی ہالیپوٹو ضلع بدین کے قصبے ماتلی کا رہائشی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ ضلع گھوٹکی میں کچے کے علاقے کے نزدیک آدم جو پٹن پہنچا، جہاں مجرموں کا ایک گینگ پہلے سے اس کا منتظر تھا۔ انہوں نے اس کو پکڑ کر پندرہ دن قید میں رکھا۔
یاد رہے کہ کچے کا علاقہ ڈاکوؤں کی آماجگاہ سمجھا جاتا ہے۔
کندھ کوٹ کشمور کے ایس ایس پی عمر طفیل نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ محمد علی ہالیپوٹو اس وقت تک مجرموں کے قبضے میں رہا، جب تک کہ پولیس ٹیم مجرموں کی پناہ گاہ تلاش کرنے میں کامیاب نہ ہوگئی۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ گرفتاری کا خطرہ محسوس کرکے مجرموں نے مغوی کے ساتھ کشمور میں ایک دوسری پناہ گاہ کی جانب منتقل ہونے کی کوشش کی، لیکن پولیس نے ان کا راستہ بند کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس ٹیم نے مجرموں کو روکا، جس کے نتیجے میں ان کے ساتھ پولیس کا تصادم ہوا۔ بالآخر مجرم مغلوب ہوگئے اور مغوی کو آزاد کرالیا گیا۔
ایس ایس پی عمر طفیل نے بتایا کہ چھ اغواکاروں کو گرفتار جبکہ ان کا اسلحہ اور گولہ بارود قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کی شناخت غلام نبی جاگیرانی، علی بیگ جاگیرانی، لکھن جاگیرانی، گل بیگ، پرویز میرانی اور شکور اوگاہی کے ناموں سے ہوئی ہے۔