پکوان کہانی: نمکین گوشت
میری والدہ سب سے لذیذ نمکین گوشت تیار کرتی تھیں مگر ایسا سال میں ایک دفعہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر ہی ہوتا تھا۔ اگرچہ یہ حقیقی معنوں میں عید کا پکوان ہے، مگر میں اکثر اسے بنانے کے لیے التجائیں کرتی تھیں مگر امی ہمیشہ یہی کہتیں "بکرا عید تو بس کچھ دن بعد آنے ہی والی ہے۔"
اس پر احتجاج "امی! وہ تو ابھی چھ ماہ دور ہے" تو اس پر وہ ہمیشہ وعدہ کرتی تھیں "میں کل پکاﺅں گی" اور وہ کل ہمیشہ سال بھر بعد بکرا عید پر ہی آتی تھی۔
یہ ایک زبردست امر ہے کہ کس طرح یادگار لمحات اور مزیدار پکوان ہمارے ذہنوں میں اکھٹے جڑے رہتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہر ایک کے پاس اپنے گزرے ہوئے کل کی ایسی بہترین یادیں ہوں گی، جب والدین اور دادا دادی وغیرہ ہمیں کھانا تیار کرکے خوش کرتے ہیں تو اس میں مرکزی اجزاء احتیاط اور محبت سے بھرپور ہوتے ہیں۔
نمکین گوشت ایسا مزیدار پکوان ہے جس کا تعلق خیبرپختونخوا اور اس سے ملحقہ خطوں جیسے افغان، قبائلی علاقہ جات اور وسطی ایشیاء سے ہے جہاں کے پکوان ہمارے مقامی نمکین گوشت سے ملتے جلتے ہوتے ہیں اور وہاں انہیں بہت مزے لے کر کھایا جاتا ہے۔
گوشت سے بنے پکوان پہاڑی لوگوں کے دل پسند ہوتے ہیں جہاں گوشت کا استعمال خطے کے سخت نشیب و فراز کے مقابلے کے ساتھ ساتھ خود کو مضبوط اور گرم رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اسے منہ میں گھل جانے کی حد تک نرم کیا جاتا ہے کیونکہ دھیمی آنچ میں پکانے اور کم سے کم اجزاء کا استعمال اسے گوشت کے چاہنے والوں کا ہر دور کا پسندیدہ پکوان بنا دیتا ہے۔
کس وجہ سے نمکین گوشت اتنا مقبول ہوا؟
نمک، ادرک اور مرچ اس پکوان کے مرکزی اجزاء ہیں، چنانچہ گوشت کا ذائقہ اور نرمی جو عام طور پر تازہ ذبح کیا ہوا ہوتا ہے، مختلف مصالحوں اور سبزیوں میں گم نہیں ہوتا اور اس کا منفرد ذائقہ برقرار رہتا ہے۔
پشاور شہر اور گردونواح کے علاقوں میں گوشت ہی کھانے کے وقت کا بادشاہ ہوتا ہے۔ تاریخ میں جھانکا جائے تو بھیڑ اور بکرے کا گوشت (مٹن) ہمیشہ سے ہی جنوبی ایشیاء، مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیاء اور بحیرہ روم کے خطے کا پسندیدہ گوشت رہا ہے۔
ہوسکتا ہے کہ ان جانوروں کی دستیابی یا حجم، جو اس کا شکار جلد اور رات کا کھانا بنانا آسان کردیتا تھا، ان کے انتخاب کی وجہ بنتی ہو، یا یہ حقیقت کہ بھیڑ یا بکرے کا گوشت بہت زیادہ نرم اور رس بھرا ہوتا ہے۔
ایک کتاب Curry: A Tale of Cooks and Conquerors جنوبی ایشیائی پکوان اور اس کے ارتقاء کی حیرت انگیز داستان بیان کرتی ہے "خیبر میں 1920 کی دہائی میں ایک گارڈن پارٹی میں ایک برطانوی سول سرونٹ ان کبابوں (بکری) کے نمونے رکھا کرتا تھا جو بابر نے 16 ویں صدی کے اوائل میں کھائے تھے۔ جنگجو نما خانہ بدوش مقامی آفریدی قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد نے برطانوی عہدیداران کو مدعو کیا تھا کہ وہ اسلحے، آتشبازی اور دشمنوں کی پوزیشن پر ان کے حملے کے انداز کو دیکھ سکیں۔ ایک بزرگ آفریدی وہاں آیا اور بھیڑ کے تازہ روسٹ کیے ہوئے قتلوں کی پیشکش کی، جس بہت مزے لے لے کر کھایا گیا اور انگلیاں تک چاٹ لی گئیں"۔
یہ مانا جاتا ہے کہ مغل حکمران کی گائے، بھیڑ اور بکرے کے گوشت سے دلچسپی برصغیر میں ان کے عوام کی غذائی عادات سے متصادم تھی مگر خیبر کے پہاڑی لوگ گوشت سے بنی غذا کے عادی تھے۔ پختونوں، منگول (مغلوں کے آباﺅ اجداد)، اور دیگر پہاڑی خطوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی جنگجو فطرت غیر پالتو جانوروں کے گوشت کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتی تھی، جبکہ سبزیوں کو میدانی علاقوں کے رہائشیوں کی غذا سمجھا جاتا تھا۔
کھانوں کی تاریخ کی ماہر لزی کولنگھم بتاتی ہیں "گوشت کے استعمال کا تعلق مضبوطی اور شجاعت سے جوڑا جاتا تھا، یہ تصور کیا جاتا تھا کہ زمین پر پائے جانے والے ماحولیاتی عناصر پودوں اور انہیں چرنے والے جانوروں میں منتقل ہوجاتے ہیں جو انہیں کھانے والوں میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ اس طرح کی ہر منتقلی ان عناصر کے جوہر کو زیادہ طاقتور کردیتی ہے، چنانچہ گوشت ان تمام پکوانوں میں سب سے زیادہ شدت رکھنے والا ہے۔"
روایتی نمکین گوشت کیسے وجود میں آیا؟
میری تحقیق نے پختونوں کی سرزمین کی جانب اشارہ کیا۔ مانا جاتا ہے کہ یہ پکوان کڑاہی گوشت کے آباﺅ اجداد میں سے ہے، اگرچہ ٹماٹر اور سبز مرچ اس خطے کے غذائی اجزاء میں سے نہیں، مگر کالی مرچیں جنوبی ہندوستان میں ہزاروں برسوں سے اگائی جارہی ہیں اور وہاں سے یہ سفر کرکے فاتحین، سیاحوں، اور نت نئے علاقوں کے متلاشی افراد کے ہمراہ پختونوں تک پہنچی اور نمکین گوشت کے مصالحے کا انتخاب بن گئی۔ شمال سے یہ لذیذ نمکین گوشت سفر کرتا ہوا، پنجاب پہنچا جہاں کے میدانی علاقوں کے رہائشیوں نے اس میں سبز مرچوں کو شامل کرنا شروع کردیا۔
نمکین گوشت، گوشت کا ایک مزیدار لیکن سادہ پکوان ہے۔ روایتی طور پر بھیڑ یا بکرے کے گوشت کے چھوٹے ٹکڑوں کو ادرک، نمک، کالی مرچ اور/ یا سبز مرچوں کے ساتھ اسے پکایا جاتا ہے اور خوردنی تیل کے بجائے جانور کی چربی کو ترجیح دی جاتی ہے۔ تازہ گوشت پکانے کے لیے چربی فراہم کرتا ہے اور گرما گرم نان اور کٹی ہوئی پیاز کے ساتھ پیش کرنا اسے زیادہ نہایت لذیذ بنادیتا ہے۔
عیدالاضحیٰ کے لیے میرے دو پسندیدہ پکوانوں میں سے ایک نمکین گوشت ہے جو میری والدہ بناتی تھیں جبکہ خصوصی کڑاہی گوشت میرے والد تیار کرتے ہیں۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ میں نے کبھی امی سے نمکین گوشت کی تیاری کا طریقہ نہیں پوچھا اور اب اسے اپنی دوست نورین سے حاصل کیا ہے جس نے حال ہی میں ایک لیڈیز لنچ تیار کیا تھا۔اس کا پہلا نوالہ ہی مجھے تیس برس پہلے کے دور میں لے گیا۔ اب یہ ترکیب میرے کچن سے آپ کے کچن کا رخ کررہی ہے۔
اجزاء
چوتھائی سے آدھا چائے کا چمچ کالی مرچ پاﺅڈر
ایک کلو بکرے کی ران کا گوشت چھوٹے ٹکڑوں میں کٹا ہوا
ڈیڑھ سے دو چائے کے چمچ تازہ کٹی ہوئی ادرک
چار سے پانچ سبز مرچیں
نمک حسب ذائقہ
چوتھائی سے آدھا کپ تیل، تاہم تازہ گوشت میں جانور کی چربی بھی کافی ثابت ہوتی ہے
طریقہ کار
تیل کو مکمل طور پر ڈھکے ہوئے برتن میں گرم کریں، سبز مرچوں اور ادرک کو اس میں ایک منٹ کے لیے تل لیں اور پھر گوشت، نمک، ٹماٹر اور کالی مرچ شامل کرلیں، تیز آنچ پر انہیں کچھ دیر تک چمچ سے اس وقت تک ہلاتے رہیں جب تک گوشت سے رس خارج نہیں ہونے لگتا۔
اب برتن کو ڈھکن سے بند کرکے ہلکی سے درمیانی آنچ میں کچھ منٹ تک ابال دیں، پھر آنچ کو ہلکا کردیں اور اس وقت تک پکائیں جب تک گوشت نرم ہوکر ہڈیوں سے گرنے نہیں لگتا۔
گوشت سے نکلنے والا پانی بتدریج بھاپ بن کر اڑ جائے گا ، سست روی سے پکانا ہی اس کو بہترین بناتا ہے۔ ممکن ہو تو اس میں پانی ڈالنے گریز کریں تاہم ضرورت پڑنے پر تھوڑی مقدار ڈال کر پکانے کے عمل کو پورا کرلیں۔
نمکین گوشت کو نان، لیموں اور کٹی ہوئی پیاز کے ساتھ پیش کریں۔
مزید پکوان کہانیوں کے لیے کلک کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں