کراچی: بھتہ اہم شخصیات میں تقسیم ہونے کا انکشاف
کراچی: ڈی جی رینجرزمیجر جنرل بلال اکبر نے غیرقانونی طریقے سے حاصل رقم سندھ کی اعلیٰ شخصیات میں تقسیم کیے جانے کا انکشاف کردیا۔
پاکستان رینجرز (سندھ) کے ایک اعلامیے کے مطابق ڈی جی رینجرز نے گزشتہ روز ایپکس کمیٹی کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ غیرقانونی طریقوں سے حاصل کی گئی رقم لیاری گینگ وار اور مختلف دھڑوں اور سندھ کی کچھ اعلیٰ بااثر شخصیات میں تقسیم کی جاتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیاگیاکہ کروڑوں روپے ماہانہ مختلف گینگ وار دہڑوں میں تقسیم کیاجاتاہے، جوکہ اسلحے کی خریداری اور مسلح جتھوں کو پالنے میں استعمال ہوتاہے۔
اعلامیے کے مطابق بریفنگ میں زکوۃ اور فطرے کے نام پر جبری رقم وصولی کا ذکر کیاگیا، جس سے حاصل شدہ رقم ایک تخمینے کے مطابق کروڑوں روپے سالانہ ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ قربانی کی کھالوں سے حاصل شدہ رقم بھی دہشتگردانہ سرگرمیوں کااہم ذریعہ ہے جوکہ سیاسی جماعتوں اور مذہبی تنظمیوں کے مسلح گروپس کو چلانے میں استعمال ہوتا ہے جبکہ چھوٹی مارکیٹوں، پتھاروں، بچت بازاروں، قبرستان، اسکول اور کینٹینوں سے حاصل شدہ بھتوں کی رقم بھی کروڑوں روپے ہے۔
ڈی جی رینجرز نے بتایاکہ لینڈ گریبنگ مافیہ میں سیاسی جماعتیں، سٹی ڈسڑکٹ گورنمنٹ،ڈسٹرکٹ ایڈمنسڑیشن،کنسٹریکشن کمپنیاں اور اسٹیٹ ایجنٹ اور پولیس اہلکارشامل ہیں۔
ان کے مطابق یہ تمام افراد ایک مربوط نظام کے تحت عمل کرتے ہیں اور ان میں بیشتر کی سرپرستی کراچی کی ایک بڑی سیاسی جماعت کرتی ہے جبکہ دیگر سیاسی لیڈران اور بلڈرز بھی اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں۔
ڈی جی رینجرز نے بتایا کہ ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ سے حاصل رقم بھی جرائم اور دہشتگردی کی فنڈنگ کا اہم ذریعہ ہے، یہ رقم سندھ کی سیاسی گروہوں اور وڈیروں کی پرائیویٹ لشکروں کو پالنے اور دیگر جرائم میں استعمال ہوتی ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ اس غیرقانونی کاروبار میں سندھ کے بااثر افراد ملوث ہیں اور بااثر شخصیات کو اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم سے حصہ باقاعدگی سے پہنچایا جاتا ہے۔
ڈی جی رینجرز نے بتایاکہ جرائم کی فنڈنگ میں غیرقانونی شادی ہال، غیرقانونی پارکنگ، سیاسی سرپرستی میں منشیات کا کاروبار، میچ فکسنگ، منی لانڈرنگ ،فقیر مافیا، سائبر کرائم، مدارس کی بیرونی فنڈنگ بھی دہشتگردی کے انسڑیکچڑ کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔
ایک تخمینے کےمطابق دوسو تیس بلین سالانہ سے زائد کی رقم مختلف غیر قانونی ہتکھنڈوں کےذریعے وصول کی جاتی ہے جوکہ ناصرف قومی خزانے کو نقصان ہے بلکہ شہریوں کو انفرادی طور پر بھی اذیت میں مبتلا کیاگیاہے۔
ڈی جی رینجرز نے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کہاکہ جہاں دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث افراد کے خلاف رینجرز کا بھرپور آپریشن جاری ہے وہیں اس ٹیرر فنڈنگ نیٹ ورک کا قعلہ قمعہ بھی فوری طور پر ضروری ہے تاکہ شہر اور ملک میں ایک پائیدارامن کی بنیاد رکھ سکیں۔
اپیکس کمیٹی نے رینجرز کی جانب سے ان تجاویز کو سراہا اور اس مفصل رپورٹ پر ایک کمیٹی کے قیام کا فیصلہ بھی کیاہے جو جلد ہی اپنا کام شروع کرے گی۔
تبصرے (3) بند ہیں