• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

بجٹ 'غریب دوست' نہیں 'امیر دوست' ہے: خورشید شاہ

شائع June 9, 2015
قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما خورشید شاہ نے مالی سال 2015-2016 کے بجٹ کو غریب دوست ماننے سے انکار کردیا ہے — اے ایف پی فائل فوٹو
قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما خورشید شاہ نے مالی سال 2015-2016 کے بجٹ کو غریب دوست ماننے سے انکار کردیا ہے — اے ایف پی فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ نے وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2016-2015 کو ’امیروں کا بجٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آمدنی کے نظرِ ثانی شدہ اہداف حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں۔

منگل کے روز قومی اسمبلی میں مالی سال 2016-2015 کے بجٹ پر بحث کے دوران ان کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر بنایا گیا ہے۔

انہوں نے نئے این ایف سی ایوارڈ کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کو بنیادی تعلیم اور صحت کے حوالے سے مزید فنڈز مختص کرنے کی تجویز بھی دی، جبکہ حکومت کو لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے وعدے یاد دلاتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وعدوں کے باوجود صنعتوں کو بلا تعطل بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہے، جس کے باعث صنعتوں کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے بجٹ میں زراعت اور صنعت کے شعبوں کے لیے اہداف مقرر نہ کرنے، اور پولٹری فیڈ پر ٹیکس عائد کرنے پر بھی حکومت پر کڑی تنقید کی۔

حکومت کی نجکاری پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس اور حبیب بینک لمیٹڈ کے شیئرز کو انتہائی سستے داموں فروخت کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں عالمی کساد بازاری، پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، اور دہشت گردی کا سامنا کیا تھا۔

خورشید شاہ نے حکومت سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 125 فیصد اضافہ کیا تھا۔

انہوں نے حکومت سے آبادی میں اضافے سے جنم لینے والے مسائل کے حل کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ بھی کیا۔

لیکن تمام تر تنقید کے ساتھ ساتھ انہوں نے حکومت کی جانب سے بجٹ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور بیت المال کے فنڈز میں اضافے، اور میٹروبس منصوبوں کی تعریف بھی کی۔

قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث شروع ہونے سے قبل قائدِ حزبِ اختلاف نے پارلیمنٹ میں ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کے ڈھاکا میں دیے گئے بیان کے خلاف قرارداد منظور کرنے کی تجویز پیش کی۔

انھوں نے مودی کے بیان کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دفتر خارجہ کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

اپوزیشن رہنما نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات چاہتا ہے تاہم ہندوستان، پاکستان کی سالمیت کو چیلنج کررہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024