• KHI: Asr 5:02pm Maghrib 6:45pm
  • LHR: Asr 4:32pm Maghrib 6:17pm
  • ISB: Asr 4:37pm Maghrib 6:23pm
  • KHI: Asr 5:02pm Maghrib 6:45pm
  • LHR: Asr 4:32pm Maghrib 6:17pm
  • ISB: Asr 4:37pm Maghrib 6:23pm

یاسر شاہ کی نظریں لنکا ڈھانے پر مرکوز

شائع June 9, 2015
یاسر شاہ — اے ایف پی فائل فوٹو
یاسر شاہ — اے ایف پی فائل فوٹو

کراچی : لیگ اسپنر یاسر شاہ نے عزم ظہار کیا ہے کہ وہ باﺅلنگ کی ورائٹی بڑھا کر بین الاقوامی کرکٹ میں اہم وکٹ ٹیکر باﺅلر بنیں گے۔ انہوں نے یہ بات سری لنکا کے دورے سے قبل کولمبو روانہ ہونے سے قبل ڈان سے خصوصی انٹرویو میں بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

قومی ٹیسٹ ٹیم پیر کو رات گئے مصباح الحق کی قیادت میں کولمبو روانہ ہورہی ہے اور یاسر شاہ لیفٹ آرم اسپنر ذوالفقار بابر کے ہمراہ اسپن کے شعبے میں ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا "یہ دورہ ہم سب کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ پاکستان نے سری لنکا کو کافی عرصے سے کسی سیریز میں شکست نہیں (آخری بار گرین شرٹس نے سری لنکا کے خلاف سیریز 2011 میں جیتی تھی)، اس بار ہم سب کی توجہ سیریز جیتنے پر مرکوز ہے"۔

انہوں نے کہا " حالیہ میچز کے دوران ہمیں باﺅلنگ کے شعبے میں انجریز کے باعث مسائل کا سامنا رہا مگر اس سیریز کے لیے ہر ایک فٹ ہوچکا ہے اور ہم اس سخت دورے میں اپنی ہر ممکن بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے"۔

یاسر شاہ کا کہنا تھا " سری لنکا کی پچز روایتی طور پر فاسٹ باﺅلرز کے مقابلے میں اسپنرز کو زیادہ مدد دیتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ذوالفقار اور میں سری لنکن ٹیم کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے"۔

یاسر شاہ جنھوں نے سات وکٹیں لے کر بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں کامیابی دلانے میں اہم کردار کیا، وہ سری لنکا کے خلاف 17 جون سے 7 جولائی تک کھیلی جانے والی تین میچز کی سیریز میں وکٹیں لینے کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے پرامید ہیں۔

لیگ اسپنر نے کہا " تینوں میچز جہاں کھیلے جائیں گے وہاں کی کنڈیشنز گرم اور مرطوب موسم کے باعث تمام باﺅلرز کے لیے آزمائش ثابت ہوں گی، ایک اسپنر کی حیثیت سے میرے اندر تحمل موجود ہے تاہم میں وکٹیں لینے والی مزید گیندون پر کام کرنا چاہتا ہوں، جبکہ میں نے اپنے گگلی کو ستر فیصد تک بہتر بنایا ہے"۔

ان کے بقول " گزشتہ چند ہفتوں کے دوران میں نے فلیپرز اور ٹاپ اسپنرز پر توجہ دی ہے، موجودہ دور میں کوئی بھی ایک قسم کی ڈیلیوریز پر انحصار نہیں کرسکتا، مختلف ورائٹیز کسی بھی اچھے باﺅلر کی اہم صلاحیت ہوتی ہیں"۔

یاسر شاہ نے گزشتہ سال اکتوبر میں آسٹریلیا کے خلاف دو صفر سے کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا اور اپنی اولین ٹیسٹ سیریز کو بارہ وکٹیں لے کر یادگار بنادیا تھا جبکہ اس کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچز میں انہوں نے پندرہ وکٹیں اپنے نام کیں۔

صوابی سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ اسپنر تسلیم کرتے ہیں کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ انہیں مصباح الحق کی زیرقیادت ٹیسٹ ڈیبیو کا موقع ملا جو کہ مقامی ایونٹس میں بھی طویل عرصے سے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹیڈ کے کپتان ہیں " یقیناً میں کہنا چاہتا ہوں کہ میرے انٹرنیشنل کیرئیر کا مصباح الحق کی کپتانی میں آغاز کسی رحمت سے کم نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ میری کمزوریوں اور طاقت سے واقف ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ جب میں باﺅلنگ کررہا ہوں تو صورتحال کو کیسے ہینڈل کرنا چاہئے"۔

یاسر شاہ نے کہا " میں اور مصباح سوئی گیس کے لیے طویل عرصے سے اکھٹے کھیل رہے ہیں اور آپ کو ایسا ہی کپتان چاہئے ہوتا ہے جس کے ساتھ آپ کی اچھی نبھنے لگے"۔

اب تک اپنے کیرئیر کے سات ٹیسٹ میچز میں یاسر شاہ نے 28.37 کی اوسط سے 37 وکٹیں حاصل کین جس میں ایک بار پانچ وکٹوں کا حصول بھی شامل ہے جو نیوزی لینڈ کے خلاف گزشتہ سال اکتوبر میں 79 رنز کے عوض ان کے ریکارڈ کا حصہ بنا اور وہ اس طرح کے مزید اعزازات اپنے کیرئیر کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب پانچ ون ڈے میچز میں وہ صرف چار وکٹیں ہی لے سکتے ہیں " جب ایک باﺅلر پانچ وکٹیں مسلسل لینے لگے تو ٹیم جیتنے لگتی ہے یہ بات سادہ سا اصول ہے۔ وکٹیں لینا بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا رنز اسکور کرنا۔ ایک ٹیم اسی وقت جیت کی توقع کرسکتی ہے جب وہ شعبوں میں تسلسل ہو۔ اچھی ٹیمیں ایسیا تسلسل سے کرتی ہین اور یہی وجہ ہے کہ اکثر جیتتی ہیں"۔

یاسر شاہ زور دیتے ہیں" پاکستان بھی اس وقت زیادہ سے زیادہ جیتنے لگے گا جب ہم اپنے صلاحیت کو تسلسل سے استعمال کرسکیں گے"۔

اپنے مختصر ٹیسٹ کیرئیر میں وہ ڈھاکہ ٹیسٹ کی دوسری اننگ میں بنگلہ دیشی بلے باز امرالقیس کی وکٹ کو سب سے اہم قرار دیتے ہیں " جی ہاں وہ ایسی صورتحال تھی جب پاکستان کوایک وکٹ کی ضرورت تھی جبکہ بنگلہ دیش اپنی بقاءکے لیے بیٹنگ کررہا تھا۔ میں نے امرالقیس کو ایک ایسی گیند کرائی جو لیفٹ ہینڈڈ بلے باز کے لیے آف اسپن بن گئی، اس نے اتنی تیزی سے اسپن کیا کہ ڈرائیو کی کوشش کرنے والے امرالقیس بھی اس وقت شاک رہ گئے جب گیند ان کے گیند اور پیڈ کے درمیان سے نکل کر مڈل اسٹمپ سے جاٹکرائی، میں اس لمحے سے حقیقی معنوں میں لطف اندوز ہوا تھا"۔

وہ مزید بتاتے ہیں " ڈیوڈ وارنر ایک اور ایسی وکٹ ہے جس نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے دوران مجھے لطف اندوز کیا، مگر یہاں کچھ بلے باز ایسے ہین جو باﺅلر کے لیے مشکالت پیدا کرسکتے ہیں، اسٹیو اسمتھ اسپن کا ایک زبردست کھلاڑی ہے جو میرے لیے مشکلات پیدا کرسکتا ہے، وہ اپنے قدموں کو استعمال بہت اچھی طرح کرتا ہے اور وہ کبھی بال کو اتنا ٹرن نہیں ہونے دیتا کہ وہ کنفیوز ہوجائے"۔

کارٹون

کارٹون : 25 مارچ 2025
کارٹون : 24 مارچ 2025