میانمار کے رہنما روہنگیا افرادکیلئےآواز بلند کریں، امریکا
بنکاک: امریکا نے میانمارپر زور دیا ہے کہ وہ روہنگیا افراد سے بھی شہریوں کی طرح کا رویہ اختیار کرے۔
امریکا کی ایک اعلیٰ سفارت کار اسسٹنٹ سیکریٹری اسٹیٹ آنے شرمان نے کہا ہے کہ برما میں روہنگیا افراد کے ساتھ شہریوں کی طرح سلوک کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ برما اب میانمار کے نام سے جانا جاتا ہے، جہاں کی ساحلی ریاست ارکان میں مسلمانوں کی اکثریت ہے مگر میانمار کی بدھ مت حکومت نے ان مسلمانوں شہری ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
آنے نقل مکانی کرنے والے افراد کے کیمپ کا دورہ کر رہی ہیں۔۔۔۔ فوٹو: اے پی |
ارکان کی آبادی 2014 کی مردم شماری کے مطابق 31 لاکھ سے زائد ہے۔
2012 سے مسلمانوں کے خلاف تشدد کی ایک لہر پیدا ہوئی جس کی قیادت بدھ مت ماننے والے کر رہے ہیں۔
انڈونیشیا میں رونگیا افراد کے لیے عارضی کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد بنکاک میں آنے شرمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ برما کے تمام سیاسی رہنماؤں کو ان افراد کے حوالے سے آواز بلند کرنی چاہیے، آنگ سان سوچی کو بھی ان پر بات کرنی چاہیے۔
انہوں نے میانمار کے قریبی ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک کو اس نقل مکانی میں معصوم تماشائی کا کردار ادا نہیں کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ آن سان سوچی میانمار کی اپوزیشن لیڈر ہیں مگر وہ روہنگیا مسلمانوں کی شہریت ختم کرنے اور ان کی حالت زار پر مکمل طور پر خاموش ہیں۔
واضح رہے کہ ارکان سے کشتیوں کے ذریعے انڈونیشیا، ملائیشیا، بنگلہ دیش، تھائی لینڈ سمیت دیگر ممالک ہجرت کی تھی مگر کسی بھی ملک نے ان کو پناہ دینے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد گزشتہ ہفتے بین الاقوامی دباؤ پر انڈونیشیا اور ملائیشیا نے 7ہزار افراد کو پناہ دینے کی حامی بھری تھی جن کی بحالی ایک سال میں بین الاقوامی برادری کے تعاون ممکن بنائی جائے گی۔
مسلمانوں کے خلاف 2012 سے مہم میں تیزی آئی ہے جس میں بدھ مت کے ماننے والے پیش پیش ہیں |