'اقتصادی راہداری سے 3 ارب افراد کو فائدہ ہوگا'
اسلام آباد: وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پاک چائنا اقتصادی راہداری پر ہندوستان کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے اس کو بین الاقوامی اقتصادی تعلقات کے لیے قائم کیے گئے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
وہ منگل کے روز ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے، جس میں پاک چائنا اقتصادی راہداری پر قائم ایک تھنک ٹینک آر ڈی آئی کی شریک چیئرپرسن ڈاکٹر بیگی ژاؤ اورسنکیانگ کےشہر کارامے کے میئر ہونگیان ژانگ کی قیادت میں چین کے وفد نے شرکت کی۔
انہوں نے ہندوستانی قیادت کی اس دلیل کو مسترد کردیا کہ اقتصادی راہداری کا راستہ متنازعہ ہے۔ انہوں نے ہندوستانی قیادت کے سات پڑوسیوں کے نظریہ کو دوٹوک انداز میں رد کرتے ہوئے اس کو گمراہ کن قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے راستے پر کوئی تنازعہ نہیں ہے، اور جس علاقے سے وہ گزرے گا، وہ تمام پاکستان کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے پاکستان چین تعاون کی نوعیت کو غلط انداز میں لیا تھا۔ انہوں نےمزید کہا کہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ کسی کے مفاد کے خلاف نہیں ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا ’’جنگ کے خبط کو صرف اقتصادی ترقی کے ذریعے ہی شکست دی جاسکتی ہے، اور امن اور خوشحالی اقتصادی ترقی کے ساتھ حاصل ہوسکتی ہے۔‘‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ اب ایک حقیقت بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اقتصادی راہداری منصوبہ ناصرف چین اور پاکستان کے لیے بلکہ پورے خطے کے لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوگا۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ راہداری منصوبے پر دستخط نے اس خطے کے تین ارب عوام کے لیے اقتصادی خوشحالی کا راستہ ہموار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 46 ارب ڈالرز کے اس پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبے میں 34 ارب ڈالرز نجی شعبے سے فراہم ہوں گے۔ ’’ہم نے ان منصوبوں میں نجی شعبے کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی ہے۔‘‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا تھا، اور 28 مئی کو منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبے کی توثیق کی تھی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق ڈاکٹر بیگی ژاہو نے اسحاق ڈار کے نکتہ نظر کی توثیق کی اور کہا کہ چین اور پاکستان کا نکتہ نظر یکساں ہے۔
انہوں نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ بلاشبہ اقتصادی راہداری منصوبہ ناصر چین اور پاکستان کے عوام کے لیے فائدہ مند ہوگا، بلکہ اس سے پورے خطے کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے اسحاق ڈار کو آگاہ کیا کہ آر ڈی آئی اقتصادی راہداری کے تحت ان منصوبوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھے گا، اور ریسرچ اور اسٹڈیز کے ذریعے ان کی کامیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔
ڈاکٹر بیگی ژاؤ نے چین کے خودمختار علاقے سنکیانگ میں کارامے فورم کے قیام کا بھی ذکر کیا، جسے باؤ فورم کی طرز پر تشکیل دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تصور اقتصادی اور سماجی ترقی پر ایک مفید مکالمے کے لیے دونوں ملکوں کے پالیسی سازوں، پارلیمنٹیرین، معروف کاروباری شخصیات، کمپنیوں اور نوجوانوں کو ایک دوسرے کے قریب لائے گا۔
9 اگست کو منعقد ہونے والے اس فورم کے اجلاس میں انہوں نےوزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو شرکت کی دعوت دی۔
ڈاکٹر بیگی ژاؤ نے ایشین انفراسٹرکچر انوسمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کے قیام میں پاکستان کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بینک ایشیا کے ترقی پذیر ملکوں کے انفراسٹرکچر کے لیے سرمایہ، بین الاقوامی اقتصادی معاملات میں ایک نئی آواز اور عظیم تر آواز فراہم کرے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے بطور بانی رکن کے اے آئی آئی بی کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنا ان کے لیے اعزاز تھا۔