• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

’دماغ کھانے والے‘نگلیریا سے ایک اور شہری ہلاک

شائع May 31, 2015
— اے پی فائل فوٹو
— اے پی فائل فوٹو

کراچی: سندھ کے دارلحکومت کراچی کے علاقے اورنگی ٹاون کا رہائشی کی ’دماغ کھانے والے‘وائرس نگلیریا سے ہلاکت کے بعد اب تک اس بیماری کے باعث ہلاک ہونے والے مریضوں کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔

سول ہسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں 22 سالہ محمد معلم نامی نوجوان جوکہ گزشتہ دو روز سے سول ہسپتال کراچی میں زیر علاج تھا ہلاک ہوگیا ہے اور یہ مئی سے اب تک اس بیماری سے ہلاک ہونے والا کراچی کا پانچواں شہری ہے۔

خیال رہے کہ ایبولا کا وائرس گرم پانی میں پایا جاتا ہے اور یہ ناک کے ذریعے انسانی دماغ تک پہنچتا ہے اور دماغ کے ٹشوز کو نقصان پہنچاتا ہے جبکہ پانی میں مخصوص مقدار میں کلورین کو شامل کرنے سے یہ وائرس ختم ہوجاتا ہے۔

حکام کے مطابق اورنگی ٹاون کے علاقے ایم پی آر کالونی کے رہائشی معلم کو انتہائی تشوش ناک حالت میں سول ہسپتال لایا گیا تھا جس کو یہاں انتہائی نگہداشت کے وارٹ میں منتقل کیا گیا تاہم وہ یہاں دو روز سے جاری علاج کے دوران کومہ میں جانے کے بعد ہلاک ہوگیا۔

مریض کے ڈاکٹر ظفر اعجاز نے ڈان کو بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے نوجوان کو سر درد، متلی اور چڑچڑاپن کی شکایت تھی۔

ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ مریض کو ابتداء میں ایک نجی کلینک میں ملیریا سے بچاؤں کی ادویات دی جاتی رہی ہیں تاہم مریض کی صحت مزید خراب ہوجانے کے باعث اس کے عزیزوں نے اسے سول ہسپتال کراچی منتقل کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ سول ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں بھی مریض کی صحت سمبھل نہ سکی اور ڈاکٹروں نے اسے گذشتہ روز مردہ قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی میں نگلیریا کے 4 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں ایک کم سن بچی، ایک درمیانی عمر کی خاتون، ایک 37 سالہ شخص اور ایک 16 سالہ لڑکا ہلاک ہوچکے ہیں۔

جبکہ ایک 40 سالہ شخص، جو کہ اس جان لیوا بیماری کا شکار ہوا، کو علاج کے لئے ٹھٹھہ سے کراچی لایا گیا تھا تاہم وہ بھی دوران علاج ہلاک ہوگیا۔

اس وائرس کے باعث ہونے والی ہلاکتوں نے سرکاری حکام کے قلعی کھول دی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اس وائرس کے خاتمے کے لئے مؤثر اقدامات کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ تین سالوں میں اس وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 29 ہے، جس میں سے صرف گذشتہ سال ہی 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024