• KHI: Maghrib 6:48pm Isha 8:05pm
  • LHR: Maghrib 6:22pm Isha 7:44pm
  • ISB: Maghrib 6:28pm Isha 7:53pm
  • KHI: Maghrib 6:48pm Isha 8:05pm
  • LHR: Maghrib 6:22pm Isha 7:44pm
  • ISB: Maghrib 6:28pm Isha 7:53pm

بول کی معطلی: ایک غلط فیصلہ

شائع May 30, 2015
بظاہر بول کے خلاف کارروائی سے قبل پیمرا کی جانب سے درست طریقہ کار استعمال نہیں کیا گیا۔ رائٹرز فائل فوٹو۔
بظاہر بول کے خلاف کارروائی سے قبل پیمرا کی جانب سے درست طریقہ کار استعمال نہیں کیا گیا۔ رائٹرز فائل فوٹو۔

پیمرا کا ایگزیکٹ کے خلاف تحقیقات جاری رہنے تک بول ٹی وی کی نشریات بند رکھنے کا فیصلہ عجیب اور پریشان کن ہے۔

یہ بات درست ہے کہ ابتدائی شواہد اور تحقیقات کی روشنی میں ایگزیکٹ کو کئی سوالات کے جوابات دینے ہیں لیکن تحقیقات کوئی باضابطہ قانونی چارج نہیں ہوتا اور ٹرائل کے دوران کسی کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا۔

اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ایگزیکٹ بڑی قانونی مشکلات کا شکار ہے تاہم بول ایک الگ ادارہ ہے جس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی سے قبل یہ بات ثابت ہونی چاہیے کہ اسے فنڈ کرنے والی رقم ناجائز طریقے سے کمائی گئی۔

مزید پڑھیں: بول نشریات کی عارضی معطلی کی درخواست

بظاہر بول کے خلاف کارروائی سے قبل پیمرا کی جانب سے درست طریقہ کار استعمال نہیں کیا گیا۔ نوٹیفیکیشن تو پیمرا نے ہی جاری کیا تاہم یہ کہنا غلط ہوگا کہ اس نے یہ کارروائی آزادانہ طور پر کی تھی۔ وفاقی حکومت پہلے ہی فیصلہ کرچکی تھی کہ بول کو نشر نہیں ہونے دیا جائے گا۔

ایک خودمختار ادارےمیں اس طرح کی مداخلت یقینی طور پر پسندیدہ عمل نہیں۔ ایسے اقدام غلط روایات ڈالتے ہیں، شاید اگلی بار حکومت کی مداخلت کسی سیاسی معاملے یا اپنے مفاد میں بھی ہوسکتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ایگزیکٹ کے خلاف الزامات سے قطع نظر، بول کا معاملہ ملک میں میڈیا کی آپسی اور بڑھتی ہوئی لڑائی کا حصہ ہے۔ کئی سالوں سے متعدد میڈیا ہاؤسز ایک دوسرے کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں اور بول کا معاملہ بھی اسی جنگ کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بول ٹی وی کی سینئر قیادت مستعفی

نیوز رپورٹ کرنے کے بجائے میڈیا کے کچھ حلقے اسے تشکیل دینے میں مصروف ہیں جبکہ مبینہ طور پر نجی طور پر حکومت پر ایگزیکٹ کو ختم کرنے اور بول کو بند کرنے کے لیے دباؤ بھی ڈال رہے ہیں۔

اس مایوس اور پریشان کن صورت حال میں تمام حلقے کچھ نہ کچھ سبق حاصل کر سکتے ہیں۔ ادارتی اختیار چھن جانے اور مالکان اور صحافیوں کے درمیان دیوار گر جانے سے پہلے ہی میڈیا میں متعدد سانحے ہوچکے ہیں۔

وفاقی حکام ایگزیکٹ کے خلاف سنجیدگی اور بظاہر بغیر کسی مداخلت کے کام کررہے ہیں اور غالباً ایگزیکٹ کے خلاف کوریج بہترین صحافتی اصولوں کے مطابق ہوگی۔ پاکستان کو متحرک اور آزاد میڈیا کی ضرورت ہے۔ اسی میڈیا نے ملک کی تاریخ کے اہم لمحات کے دوران مثبت کردار ادا کیا ہے۔

اب بھی میڈیا میں بہترین صحافی اور اخلاقی مالکان موجود ہیں۔ اگر موقع دیا جائے تو مثبت تبدیلی جلدی آسکتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

safdar sahar May 31, 2015 10:33am
بول کے معاملے پر جو ہورہا ہے وہ پاکستان کی تکلیف دہ تاریخ کا لازمہ رہا ہے۔ عوام کا لاشعور بلکہ شعوربھی، چند چیزیں وجدانی طور پر مان رہا ہوتا ہے مگر اس زور کا پراپیگنڈہ بذریعہ ہر وسیلہ کیا جاتا ہے کہ شعور و لاشعور دونوں گڑبڑا جاتا ہے۔ اب بھی بغیر شہادتوں کے لوگوں کی ایک بڑی اکثریت یہ خیال پال کے بیٹھی ہے کہ بول کے خلاف کارروائیوں کے موجودہ سلسلے کے پیچھے کوئی نہ کوئی ’’چکر‘‘ ضرور ہے ، مگر اس زور سے مئے تنقید ساقی کی چشم فسوں سے ٹپکی ہے کہ شعور گڑبڑا گیا ہے۔ سوال یہ بھی نہیں کہ آخر دوسرے میڈیا مالکان کی آمدنی کے وسائل کس حد تک ’’شرعی ‘‘ ہیں۔ْ سوال صرف یہ ہے کہ کیا جدید معیشت اس بنیاد پر زندہ رہ سکتی ہے کہ ایک فرد کے خلاف غصہ نکالنا ہو تو اس سے جڑی ہر معاشی سرگرمی کو نظر قاتل سے دیکھا جائے۔ ایکزیکٹ پر لگنے والے الزامات سوفیصد بھی سچ ہوں تو جو عمل اس وقت روبہ کار ہے وہ قابل قبول ہے، نہ متمدن قوموں کے مزاج کا آئینہ ، نہ کاروباری اور صنعتی اخلاقیات سے لگّا کھا رہا ہے۔ باقی عوام تو ’’چکر‘‘ سمجھتی ہے ، اگرچہ صرف سمجھتی ہی ہے کرتی کچھ نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025