• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پولیس جنرل ڈائر تو کالا کوٹ کالا دھبہ

شائع May 28, 2015
ڈسکہ میں پولیس کی فائرنگ سے دو وکیلوں کے ہلاک ہونے کے خلاف وکیلوں اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں۔ — اے پی/فائل
ڈسکہ میں پولیس کی فائرنگ سے دو وکیلوں کے ہلاک ہونے کے خلاف وکیلوں اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں۔ — اے پی/فائل

قائداعظم نے گورنر جنرل ہاؤس سے ملیر کے لیے رختِ سفر باندھا تو راستے میں ریلوے پھاٹک بند تھا۔ ریل گاڑی آنے میں ابھی چند منٹ باقی تھے۔ اے ڈی سی میجر جنرل گل حسن گاڑی سے اترے، اور بھاگ کر پھاٹک کھلوا دیا۔ قائد اعظم کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا، اور اے ڈی سی کی چابک دستی پر نہ صرف ناراضی کا اظہار کیا، بلکہ پھاٹک دوبارہ بند کروانے کا حکم صادر کرتے ہوئے فرمایا "اگر میں خود قانون توڑوں گا تو میری قوم قانون پر عمل کیسے کرے گی؟"

یہ اس شخص کا فرمان ہے، جو نہ صرف بانی پاکستان تھے، بلکہ ایک عظیم اصول پسند وکیل بھی۔ اور اس قائد کی قوم کے وکلاء نے کل سے قانون کو اپنے غلام کا درجہ دے رکھا ہے۔ پولیس کی مبینہ فائرنگ سے دو وکلاء کی ہلاکت مانا کہ ظلمِ عظیم ہے، جانا کہ پولیس بے لگام گھوڑے کی مانند، تسلیم کہ قوم کے محافظ ظالم و جابر، اقرار کہ پولیس میں گلو بٹوں کی بھرمار، قبول کہ پولیس گردی سے معاشرے کی ناک میں دم، اور اعتراف یہ بھی کہ پولیس کا فرض مدد آپ کی نہیں بلکہ خاص کی۔

— ڈان نیوز اسکرین گریب
— ڈان نیوز اسکرین گریب

لیکن جناب والا قانون کی نبض پر گرفت آپ کی، کلیات و جزیات سے بھی آشنائی آپ کی، ماضی بعید و ماضی قریب کے استعارے بھی آپ کے۔ ہلڑ بازی اور اشتعال انگیزی کی روک تھام پولیس کا فریضہ ہے، اور ان فرائض میں مداخلت، دشنام طرازی، اشتعال انگیزی، اور "چلاؤ گولی، چلاؤ" پر اکسانے کا اختیار آپ کو کس نے دیا؟

یہ ماننے میں کوئی قباحت نہیں کہ احتجاج ہر شہری کا جمہوری حق ہے لیکن پولیس پر تشدد، ڈی ایس پی آفس کو نذر آتش کرنا، ڈی سی آفس، ڈی پی او آفس، اے سی ہاؤس، اور پنجاب اسمبلی پر دھاوے اور توڑ پھوڑ کی اجازت آپ کو کس قانون کے تحت میسر ہے؟ تین تین دن کا سوگ اور عدالتی بائیکاٹ کس قاعدے کے مطابق؟

احتجاجی وکلاء نے پولیس موبائل کے شیشے توڑ ڈالے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
احتجاجی وکلاء نے پولیس موبائل کے شیشے توڑ ڈالے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

یہ بجا کہ ظلم پر اشتعال فطری عمل، یہ بھی سچ کہ پولیس کج رو، کج فہم، اور کوتاہ اندیش، مگر آپ تو دانشور، آپ تو عدل وانصاف کے خوگر، اگر "اندھیر نگری چوپٹ راج" پولیس پر صادق، تو "اندھوں میں کانہ راجہ" آپ بھی ہیں۔

کون نہیں جانتا کہ سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ ثابت کرنا صرف آپ کے ایک اشارہ ابرو کا محتاج، جرم کی کوکھ سے معصومیت و بریت کی تخلیق آپ کے بائیں ہاتھ کا کھیل، لیکن یہ عجب تماشا ہے کہ وطنِ عزیز میں قانون کے ماہر اور قانون کے محافظ دونوں ہی اختیار و احتیاط سے مبرا نظر آتے ہیں۔

مہر بخاری عباسی

مہر بخاری عباسی ڈان نیوز کے پروگرام نیوز آئی

کی میزبان ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: meherbokhari@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (6) بند ہیں

Malik USA May 28, 2015 08:18pm
Excellent analysis. Keep writing. But looks that nobody is ready to listen. Those who have the power "Har koi Belagam Hai"
نجیب احمد سنگھیڑہ May 28, 2015 08:50pm
کالا کوٹ تب سے کالے کرتوتوں سے لبریز ہوا جب سے نام نہاد عدلیہ کی آزادی کی تحریک کا آغاز ہوا۔ آئے روز کالے کوٹ کی جج سے بد کلامی، ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر پولیس کے ہاتھ سے ملزم یا مجرم کو فرار کروا دینا، صحافیوں پر تشدد، سائلوں کے ساتھ بدسلوکی ۔۔۔۔۔۔ جیسی خبریں آتی رہتی ہیں اور جن سے تاثر جڑ پکڑ چکا ہے کہ وکالت پیشہ وکالت گردی میں تبدیل ہو چکا ہے اور کالے کوٹ کے ساتھ عام شہری کو وہی خوف محسوس ہونے لگتا ہے جو پولیس کے ساتھ یا پولیس کے ناکے پر محسوس ہوتا ہے۔ کالا کوٹ اب لا علاج ہو چکا ہے اور اس کا علاج صرف پولیس ہی کر سکتی ہے۔ چور چوروں کو مارے تو مجھ سے نرم دل لوگوں کو زیادہ ٹھیس نہیں پہنچتی۔
محمد ارشد قریشی (ارشی) May 28, 2015 09:37pm
کافی عرصہ ہوا وہ پی ٹی وی پر ایڈ نظر نہیں آیا کہ پولیس کا فرض مدد آپکی .... جناب یہ چور سپاہی کے کھیل کا حصہ ہیں ان کی کبھی نہیں بنے گی دونوں کے جسموں کے اوپر ی حصے پر کالا کپڑا ہوتا ہے لیکن اس کپڑے کی نیچے موجود دل میں بھی شائید کالا ہی ہے ۔
ثناء اللہ May 29, 2015 01:31am
آڈیو سننے کی ضرورت ہی نہیں پڑی ۔ بلاگ پڑھتے وقت ہی ایسا لگ رہا تھا جیسے مہر بخاری بول رہی ہے ۔ بہت اچھی تحریر ہے ۔ یہ تو معلوم تھا کہ آپ بہت اچھا بولتی ہیں لیکن آپ کی تحریریں پڑھ کر اندازہ ہورہا ہے کہ آپ لکھتی بھی اچھی ہیں
Your Name May 29, 2015 09:35am
Great job
saeedahmad May 29, 2015 04:00pm
one side story or half truth is always given by media or truth of their choice. That Wakeel deserved punishment.He not only slapped to SHO Daska in public but also abused. That Bar wakeel before slapping SHO,had also forced TMO to sign a paper under coercion and also abused and slapped him who called police. We need more such SHO to curtail kalakot goons.

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024