علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر کے خلاف مہم
علی گڑھ: ہندوستان کے بڑے اخبار ٹائمز آف انڈیا نے علی گڑھ مسلم یونیوسٹی کے مسلمان پروفیسر کے خلاف غلط خبر شائع کرکے مشکلات کھڑی کر دیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیوسٹی کے شعبہ تاریخ (ہسٹری) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر وسیم راجہ نے مبینہ طور پر وٹس ایپ کے ذریعے ایک پیغام میں کہا تھا کہ مدراس ہم جنس پرستی کے اڈے ہیں اس لیے ان کو بند کر دینا چاہیے۔
ٹائمز آف انڈیا نے دعویٰ کیا کہ وسیم راجہ نے یہ پیغام ایک نیوز چینل کو بھی واٹس ایپ پر بھیجا ہے۔
میڈیا کی جانب سے اس وٹس ایپ پیغام پر خبریں تو دی جا رہی ہیں مگر اس پیغام پر وسیم راجہ کا مؤقف نہیں کیا گیا۔
یونیورسٹی کے پروفیسر وسیم رضا پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے واٹس ایپ پیغامات میں لکھا
”مدارس کے طلبہ اور اساتذہ ہم جنس پرست سرگرمیوں میں ملوث ہیں، اس صورت میں ان مدارس کو بند کر دینا چاہئے”۔
دوسری جانب ٹائمز آف انڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وسیم راجہ 30 سالہ سے علی گڑھ مسلم ہونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔
دوسری جانب یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق وسیم راجہ 2000 میں جامعہ سے منسلک ہوئے۔
اسسٹنٹ پروفیسر وسیم راجہ نے اپنی صفائی میں کہا ہے کہ مدارس کے حوالے سے ایسا کوئی پیغام نہیں دیا، گزشتہ کئی سالوں سے سارک کانفرنس میں صرف مسلم اقلیت کے اصلاحات کی بات کی ہے اور مدارس بھی کمیونٹی کا حصہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا وٹس ایپ کا اکاونٹ چند شرارتی افراد نے ہیک کر لیا تھا لیکن اب میں نے اپنا اکاؤنٹ دوبارہ حاصل کرکے واٹس ایپ کے گروپ کو بلاک کر دیا۔
فیس بک پر بھی اس حوالے سے انہوں نے پیغام دیا ہے۔
وسیم راجہ کے پیغامات پر میڈیا نے ان کے ساتھ کام کرنے والے دیگر اساتذہ سے بھی موقف لیا جس میں یونیورسٹی میں ریسرچ اسكالر شاہ عالم ترک نے کہاکہ جب پروفیسر نے ایسا کمینٹ کیا تو میں بھی اس گروپ میں چیٹنگ کر رہا تھا، میں نے پروفیسر سے کہا کہ یہ آپ کے ذاتی خیالات ہو سکتے ہیں، آپ کے پاس اظہار کی آزادی کا قانونی حق ہے، لیکن حقائق کی جانچ کے بغیر مدارس پر الزام لگانا درست نہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری مصطفی زیدی نے کہا کہ پروفیسر کو خود طے کرنا چاہیے کہ انہیں کیا لکھنا ہے اور کیا نہیں۔
یونیورسٹی کے ڈائریکٹر راشد سوز نے بھی کہا کہ مدارس پر الزام لگانے سے پہلے ثبوت اکٹھا کرنا چاہیے، اس سے یونیورسٹی کی بدنامی ہوگی۔