• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

’تمہیں بھابھی کی قسم، چھکا مارو‘

شائع May 25, 2015
پاکستان اور زمبابوے کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچ میں موجود پرجوش شائقین۔ فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستان اور زمبابوے کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچ میں موجود پرجوش شائقین۔ فائل فوٹو اے ایف پی

لاہور: لاہور میں پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ کے دوران شائقین کا جذبہ بے مثال اور دیدنی تھا۔ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے بجائے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ٹیم پنا پہلا میچ کھیل رہی ہے۔

یہ الفاظ پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کے تھے جو انہوں نے زمبابوے کے خلاف ہوم سیریز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہے۔ لاہور میں صحافیوں احمر نقوی اور حسن چیمہ سے گفتگو کے دوران مصباح نے کہا کہ میں نے اس طرح کا ماحول صرف ہندوستان میں دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اس طرز کی سپورٹ پہلے کبھی نہیں دیکھی جہاں شائقین لطف اندوز ہو رہے تھے اور ٹیم کی جانب سے لیے گئے ہر رن پر داد دے رہے تھے۔

زمبابوے سے ٹوئنٹی میچ سے شائقین لطف اندوز ہوتے ہوئے۔ فائل فوٹو اے ایف پی
زمبابوے سے ٹوئنٹی میچ سے شائقین لطف اندوز ہوتے ہوئے۔ فائل فوٹو اے ایف پی

مصباح نے کہا کہ گزشتہ چھ سال کے دوران پاکستان اپنی سرزمین پر عالمی کرکٹ نہیں کھیل سکا اور ٹیم نے اپنی سرزمین پر کھیلنے کے اہم فائدے سے محروم کو محسوس کیا۔

’ہوم ایڈوانٹیج بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ آپ پچ اور دیگر کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔ اس کی مثال ہم نے رواں سال ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کی صورت میں دیکھی، جب انہوں نے نیوزی لینڈ سے باہر واحد میچ کھیلا تو وہ ورلڈ کپ ہار گئے‘۔

تاہم مصباح نے کہا کہ دبئی اور ابو ظہبی بھی کھلاڑیوں کو اپنے گھر جیسا ہی محسوس ہوتا ہے۔

’ہم محسوس کرتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات میں کھیلتے ہوئے ہمیں کسی حد تک ہوم ایڈوانٹیج حاصل ہوتا ہے کیونکہ ہم نے وہاں کئی میچز کھیلے ہیں اور اب تک وہاں ٹیسٹ سیریز نہیں ہارے۔

بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں میں جب مصباح ٹیپ بال سے کھیلتے تھے تو وہ فاسٹ باؤلنگ کے ماہر تصور کیے جاتے تھے جہاں ان کی خوبی یارکر گیند تھی۔

مصباح نے ماضی میں جھروکوں میں جھانکتے ہوئے اپنے نوجوانی کے اس دور کو یاد کیا جب ان پر بال ٹیمپرنگ کا غلط الزام عائد کیا گیا۔

’ایک میچ کے دوران میں دو ڈاٹ گیندیں کرانے میں کامیاب رہا لیکن جیسے ہی میں نے تیسری گیند پھینکی، اپمائر نے اسے نوبال قرار دے دیا‘۔

مصباح کا ٹریننگ سیشن کے دوران ایک انداز۔ فائل فوٹو اے ایف پی
مصباح کا ٹریننگ سیشن کے دوران ایک انداز۔ فائل فوٹو اے ایف پی

’چوتھی گیند کو پھر نوبال قرار دیا گیا، جب میں نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ تم نے گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے، پانچویں گیند پر میں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کریز سے پہلے ہی گیند کرا دوں لیکن اس بار امپائر نے اسے وائیڈ گیند قرار دیا‘۔

مصباح نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد ہماری ٹیم نے امپائر کی خوب دھلائی کی کیونکہ ہم تعداد میں زیادہ تھے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح نے کہا کہ عالمی کرکٹ کھیلنا میری پہلی ترجیح نہیں تھی، میں اپنے کزن کے ساتھ بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ کرکٹ کھیلا کرتا تھا، میں نے لیہ، بھکر اور میانوالی میں ٹیپ بال کرکٹ بہت کھیلی ہے۔

’میں نے اپنا ماسٹر مکمل کرنے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا فیصلہ کیا‘۔

’بھابھی کی قسم چھکا مارو‘

گراؤنڈ میں شائقین کی نعرے بازی یا جملے کسنا کوئی نئی بات نہیں جہاں بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ ان کے جملے کریز تک نہیں پہنچ پاتے لیکن ایسا نہیں ہے۔

مصباح نے سری لنکا کے خلاف میچ کا ایک مزیدار واقعہ سنایا جہاں پاکستان کو سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل تھی اور میچ ڈرا کی جانب گامزن تھا۔

’میں نے دو سے تین اوورز دفاعی انداز میں کھیلے۔ اچانک میری سماعت سے ایک پٹھان شائق کا اردو میں بولا گیا جملہ ٹکرایا۔

مصباح نے ہنستے ہوئے بتایا کہ اس پٹھان شائق نے کہا کہ ’چھکا مارو تمہیں اپنی سب سے قیمتی چیز کا قسم، چھکا مارو تمہیں بھابھی کا قسم، چھکا مارو‘۔

نئے دور کے کھلاڑیوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح نے کہا کہ ان کی تمام تر توجہ مالی فوائد کی جانب منتقل ہو چکی ہے جس سے کھیل کا جذبہ دم توڑ رہا ہے۔

’میں اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں میں اپنا ذاتی پیسہ خرچ کیا، ایک ایسے وقت میں جب لوگوں کے لیے سوچنا بھی محال تھا کہ میانوالی سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص پاکستان کی نمائندگی کر سکتا ہے‘۔

’کوچ اور کپتان کا بااختیار بنائیں‘

مصباح نے کہا کہ ٹیم میں کھلاڑیوں کے انتخاب کے تمام تر اختیارات سلیکشن کمیٹی کے پاس تھے اور کپتان صرف مشورہ دیتا تھا۔

پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان نے کہا کہ وہ صرف کپتان سے رائے پوچھتے ہیں اور باقی ٹیم میں کسی شامل کرنا ہے یہ ان کی صوابدید پر ہے، کپتان کے پاس کوئی اختیار نہیں۔

شاہد آفریدی اور زمبابوے کے کپتان ایلٹن چگمبرا ٹاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی
شاہد آفریدی اور زمبابوے کے کپتان ایلٹن چگمبرا ٹاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی

’اگر ہمیں اچھے نتائج چاہئیں تو ہمیں کپتان کے ساتھ ساتھ کوچ کو بھی بااختیار بنانا ہو گا‘۔

اس موقع پر ایک شائق کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مصباح نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ صرف آخری میچ کھیلنے کے لیے ریٹائرمنٹ واپس لینا کا فیصلہ کسی طور مناسب ہے۔

مصباح نے مشورہ دیا کہ پاکستان کو انڈین پریمیئر لیگ(آئی پی ایل) کی طرز پر ایک کرکٹ لیگ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

’پی سی بی آئندہ سال سے لیگ شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے جو ہمارے ملک میں موجود باصلاحیت کھلاڑیوں کے کھیل کو نکھارنے کی جانب بہترین قدم ثابت ہوگا۔

مصباح نے ڈان سے گفتگو میں کہا کہ میں نے مستقبل میں کوچنگ کرنے کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024