• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

"الطاف حسین کا را سے تعلق آنکھوں سے دیکھا ہے"

شائع May 21, 2015
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے مطابق کراچی کے مسئلے کا حل رینجرز نہیں، بلکہ پولیس ہے جسے غیر سیاسی بنانے کی ضرورت ہے — ڈان نیوز اسکرین گریب
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے مطابق کراچی کے مسئلے کا حل رینجرز نہیں، بلکہ پولیس ہے جسے غیر سیاسی بنانے کی ضرورت ہے — ڈان نیوز اسکرین گریب

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے دورہ ہندوستان کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین اور 'را' کے درمیان تعلق کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کے دوران عمران خان نے بتایا کہ 2003 میں انھوں نے نئی دہلی میں انڈین اخبار 'ہندوستان ٹائمز' کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی، جہاں ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے بتایا کہ اس تقریب کے دوران وہاں کے ایک صحافی نے انہیں بتایا کہ الطاف حسین کو 'را' کے کہنے پر مدعو کیا گیا ہے اور اس موقع پر دہلی کی سڑکوں پر الطاف حسین کی تصاویر بھی آویزاں کی گئی تھیں۔

‘کراچی کے مسئلے کا حل رینجرز نہیں، پولیس ہے’

شہر قائد میں امن و امان کی خراب صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کراچی کے مسائل کا حل رینجرز نہیں بلکہ پولیس ہے اور جب تک پولیس کو سیاست سے پاک نہیں کیا جاتا اُس وقت تک حالات بہتری کی طرف نہیں آسکتے۔

انہوں نے صوبہ خیبر پختونخوا کی پولیس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کرے اور سفارش کے سسٹم کو ختم کرے۔

عمران خان کہنا تھا کہ پولیس ایک ایسا ادارہ ہے جو امن قائم کرسکتا ہے، کیونکہ ہر تھانے کو معلوم ہوتا ہے کہ اُس کے علاقے میں کیا سرگرمیاں ہورہی ہیں۔

سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سندھ اور خاص طور پر کراچی کی پولیس کو سب نے مل کر تباہ کردیا ہے۔

عمران خان نے جوڈیشل کمیشن کی مدت میں توسیع کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ملک اور جمہوریت کی خاطر وہ مزید ایک ماہ تک انتظار کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے آج تک ایسا کمیشن نہیں دیکھا اور وہ سجھتے ہیں کہ اس کے جو بھی نتائج آئیں گے وہ بہت اہمیت کے حامل ہوں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری May 21, 2015 01:00pm
ایک صحافی کے "بیان" کو آنکھوں سے دیکھنا کس طرح قرار دیا جا سکتا ہے؟ اگر خان صاحب کو ایسا کچھ معلوم بھی تھا تو کیا انہوں نے پاکستانی اداروں کو وقت پر اطلاع دی تھی؟

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024