اقوام متحدہ کی جانب سے یمن مذاکرات کا اعلان
صنعا: اقوام متحدہ نے یمن کشیدگی کے حل کے لیے مذاکراتی عمل شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ سعودی عرب اور اس کی اتحادی فوجوں کی جانب سے یمن کے حوثی قبائل کے خلاف فضائی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 10 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔
ادھر یمن کی حکومت نے حوثی قبائل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 28 مئی کو جنیوا میں ہونے والے مذاکراتی عمل کے آغاز سے قبل یمنی شہروں پر قبضے سے دستبردار ہوجائیں۔
یاد رہے کہ 26 مارچ سے سعودی عرب اور اس کے اتحادی خلیجی ممالک نے یمن کی سرکاری حکومت کو بچانے کے لیے یہاں موجود عسکریت پسند گروہ حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا، جنہوں نے حکومت کے خلاف بغاوت کرکے یمن کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے ہونے والی کانفرنس یمن میں امن قائم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔
انہوں نے اُمید کا اظہار کیا کہ جنیوا میں ہونے والے مذاکرات ناقابل برداشت تشدد کی سطح کو کم کرے گے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کی جانب سے کیے جانے والے مذکورہ اعلان پر یمن کے وزیر خارجہ ریاض یاسین نے کہا ہے کہ ہادی حکومت کو تاحال مذاکراتی عمل میں شرکت کرنے کا دعوت نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان کو مذاکرات میں شرکت کی دعوت دی گئی تو یمن کی حکومت اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد 2216 کے عملدرآمد ہونے تک اس کا حصہ نہیں بنے گی۔
خیال رہے کہ اپریل میں سیکیورٹی کونسل میں متفقہ طور پر منظور کی جانے والے مذکورہ قرارداد میں یمن کے حوثی قبائل اور سابق صدر کے ہتھیار خریدنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
پانچ روزہ جنگ بندی کے بعد گزشتہ دنوں سعودی عرب اور اس کے اتحادی خلیجی ممالک نے ایک بار پھر یمن کے شہر صنعا سمیت دیگر میں حوثی قبائل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا شروع کیا ہے۔