'بحریہ ٹاؤن میں ایان کے پلاٹس نہیں تھے'
راولپنڈی: فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ میں گرفتار سپر ماڈل ایان علی کے نام پر بحریہ ٹاؤن ہاؤسنگ پراجیکٹ میں کوئی پلاٹس نہیں تھے۔
ایف بی آر کے ڈائریکٹر جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشنز(آئی اینڈ آئی) کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ ایان علی کے نام پر بحریہ ٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی میں کوئی پلاٹس نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ ماڈل ایان علی کو رواں برس 14 مارچ کو اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان کے سامان میں سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔
اپنی گرفتاری کے بعد ایان علی نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے یہ رقم بحریہ ٹاؤن میں 5 پلاٹوں کی فائلز، دبئی کی ایک کمپنی میسرز فرسٹ چوائس کے ذریعے فروخت کرکے حاصل کی۔
مزید پڑھیں:ایان کیس میں نیا موڑ، والدہ بھی زیرِ تفتیش
تاہم اِن لینڈ ریونیو کے ایڈیشنل ڈائریکٹر قیصر اشفاق نے ڈان کو بتایا کہ جب انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشنز ڈائریکٹوریٹ نے بحریہ ٹاؤن انتظامیہ سے اس بارے میں معلوم کیا تو انھیں علم ہوا کہ ایان علی پورے ملک میں بحریہ ٹاؤن کے کسی پلاٹ کی مالک نہیں تھیں۔
اپنے ابتدائی بیان میں ایان علی نے موقف اختیار کیا تھا کہ مذکورہ پلاٹس ان کے اور ان کے بھائی ذوالفقارعلی کے نام پر ہیں۔
تاہم قیصر اشفاق کے مطابق ذوالفقارعلی ٹیکس دہندہ نہیں ہیں، لہذا انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشنز ڈائریکٹوریٹ ان کے ذریعہ آمدنی کے حوالے سے بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ایان کے ریمانڈ میں18 مئی تک توسیع
گزشتہ روز کسٹم حکام نے بالآخر قانونی ٹیم کو سپر ماڈل ایان علی کے کیس کی دستاویزات کی نقول فراہم کردیں۔
اسپیشل بینکنگ کورٹ کے جج صابر سلطان نے گزشتہ روز کسٹم حکام کی جانب سے چالان پیش کرنے میں تاخیر پر ریمارکس دیئے کہ "عموماً پولیس کو اس طرح کے تاخیری حربوں پر قصوروار ٹہرایا جاتا ہے، لیکن مجھے کسٹم جیسی ایجنسی سے اس طرح کی کارکردگی کی امید نہیں تھی"۔
جج صابر سلطان نے کسٹم حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کو ایف آئی آر، چالان کی کاپی، سائٹ پلان، معائنہ رپورٹ، جائیداد کی ضبطی کے میمو اور گواہوں کے بیانات ایان علی کو بغیر کسی تاخیر کے فراہم کرنے چاہیئے تھے"۔
یہ بھی پڑھیں:عبوری چالان کے مطابق ایان علی قصوروار قرار
ماڈل ایان کے وکیل سردار محمد اسحق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کسٹم حکام کو پہلے ہی تمام ضرروی دستاویزات عدالتی کارروائی سے قبل فراہم کرنے کا حکم دیا گیا تھا، تاہم 7 مئی تک اس پر عمل نہیں کیا گیا لہذا ایسی صورتحال میں عدالت ایان علی کی ضمانت پر رہائی کا حکم جاری کرسکتی ہے۔
گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران معزز جج نے استغاثہ کو دوپہر 12 بجے تک کیس کی تمام دستاویزات پیش کرنےکی ہدایت کی، جس کے بعد کسٹم کے تفتیشی افسر منظور حسین نے ایان علی کے وکیل کو دستاویزات کی نقول فراہم کردیں۔
جس کے بعد ایان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 مئی تک کی توسیع کرکے کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ جج صابر سلطان فی الوقت قائم مقام جج کے طور پر کیس کی سماعت کررہے ہیں اور اس سلسلے میں کوئی فیصلہ یا فرد جرم عائد کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔