الطاف حسین کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کا مطالبہ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کی پاک فوج کے خلاف متنازع تقریر پر مذمتی قرارداد جمع کرادی ہے۔
بدھ کو تحریک انصاف کے رہنماؤں شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری، منزہ حسن،عارف علوی اور شفقت محمود کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں مذمتی قرارداد جمع کرائی گئی۔
قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الطاف حسین کی فوج مخالف تقریر برداشت نہیں کی جائے گی جو ملک کے لیے بے شمار قربانیاں دینے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔
تحریک انصاف نے اپنی قرارداد میں الطاف حسین کی جانب سے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' سے مدد مانگنے کی بھی مذمت کی ہے، جو طویل عرصے سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
قرارداد میں الطاف حسین کی جانب سے اپنے کارکنوں کو ہتھیار اٹھانے اور اسلحہ چلانے کی پریکٹس کرنے کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ متحدہ کے قائد کے خلاف آئین کے مطابق ایکشن لیا جائے۔
قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان الطاف حسین کے خلاف کارروائی کے لیے برطانوی حکومت سے رجوع کرے، جس کا آئین اپنے کسی شہری کو اپنی سرزمین پر یا کسی دوسرے ملک میں نفرت پھیلانے کی پابندی عائد کرتا ہے۔
یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے سامنے اٹھایا جائے، جو آئی سی سی پی آر (ICCPR) کی ایک مانیٹرنگ باڈی ہے اور قومی، مذہبی یا فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانے پر پاکستان اور لندن میں آرٹیکل 20 (2) کے تحت کارروائی کا حق رکھتی ہے۔
یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ دوہری شہریت رکھنے کی بناء پر الطاف حسین کی تقاریر ٹی وی پر نشر کرنے پر پابندی لگائی جائے۔
تحریک انصاف کی جانب سے جمع کرائی مذمتی قرارداد کا عکس—۔ڈان نیوز اسکرین گریب |
مزید پڑھیں: الطاف حسین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے اپنے خطاب میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' سے مدد کرنے کی بات کی تھی جبکہ انھوں نے پاک فوج پر بھی تنقید کی تھی۔
ایم کیو ایم قائد کی اس تقریر کے بعد فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے ٹوئٹر کے ذریعے تقریر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ کا فوج کے حوالے سے بیان بے ہودہ ہے اور اس طرح کے بیانات برداشت نہیں کیےجائیں گے۔
آئی ایس پی آر نے الطاف حسین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ بھی دیا تھا۔
انہوں نے قومی سلامتی کے اداروں اور محب وطن افراد کی دل آزاری پر معافی طلب کرتے ہوئے کہا کہ 'را' سے مدد کی بات طنز کے طور پر کی تھی اور جملے کا مقصد حقیقتاً ہندوستانی ایجنسی سے مدد مانگنا نہیں تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں