• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

الطاف حسین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

شائع May 5, 2015
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین—۔فوٹو/ بشکریہ ایم کیو ایم آفیشل ویب سائٹ
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین—۔فوٹو/ بشکریہ ایم کیو ایم آفیشل ویب سائٹ

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کے فوج مخالف متنازع بیان پر قانونی کاروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔

سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد عالم خٹک نے قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں الطاف حسین کی جانب سے پاک فوج اور کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے خلاف بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

عالم خٹک کا کہنا تھا کہ "الطاف حسین کے بیان پر آئی ایس پی آر کا موقف ہی ہمارا موقف ہے"۔

واضح رہے کہ قائمہ کمیٹی کے رکن اسفندیا بھنڈارا نے اجلاس کے دوران اس معاملے کو اٹھایا تھا جبکہ کمیٹی کے چیئرمین نے ان کے موقف کی تائید کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے اپنے خطاب میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' سے مدد کرنے کی بات کی تھی جبکہ انھوں نے پاک فوج پر بھی تنقید کی تھی۔

مزید پڑھیں:'فوجی قیادت پرالطاف حسین کے بیانات برداشت نہیں'

ایم کیو ایم قائد کی اس تقریر کے بعد فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے ٹوئٹر کے ذریعے تقریر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ کا فوج کے حوالے سے بیان بے ہودہ ہے اور اس طرح کے بیانات برداشت نہیں کیےجائیں گے۔

آئی ایس پی آر نے الطاف حسین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ بھی دیا تھا۔

اس پر ایم کیو ایم نے ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے دعوی کیا کہ الطاف حسین نے فوج پر تنقید نہیں بلکہ اسے سراہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:الطاف حسین نے فوج مخالف خطاب پر معافی مانگ لی

انہوں نے قومی سلامتی کے اداروں اور محب وطن افراد کی دل آزاری پر معافی طلب کرتے ہوئے کہا کہ 'را' سے مدد کی بات طنز کے طور پر کی تھی اور جملے کا مقصد حقیقتاً ہندوستانی ایجنسی سے مدد مانگنا نہیں تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024