• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

گھی: دوست یا دشمن؟

شائع May 5, 2015 اپ ڈیٹ October 15, 2015
جب سے ویجیٹیبل آئل اور مارجرین متعارف ہوئے ہیں، گھی کو مشکوک نظروں سے دیکھا جانے لگا ہے۔ — Creative Commons
جب سے ویجیٹیبل آئل اور مارجرین متعارف ہوئے ہیں، گھی کو مشکوک نظروں سے دیکھا جانے لگا ہے۔ — Creative Commons

گھی کا نام سنتے ہی ذہن میں امی یا نانی دادی کی شکل گھوم جاتی ہے، جو کمر سے دوپٹہ لپیٹے گائے کی تصویر والے ٹن میں سے ایک چمچ گھی نکال کر ہمارے پراٹھوں پر ڈالتیں، اور کمرہ گھی کی خوشبو سے مہک جاتا۔

یوں تو پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں سے گھی کو مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے، لیکن پاکستان سے باہر، بالفرض کینیڈا میں گھی کو ایک صحت بخش کھانے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ گھی صحت بخش کھانوں کے خصوصی اسٹورز میں چھوٹی بوتلوں میں دستیاب ہوتا ہے۔ سینٹ فرانسس آرگینک بٹر گھی کا 370 گرام کا جار 29.99 ڈالر یا 2535 پاکستانی روپے میں دستیاب ہوتا ہے۔ پہلی بار جب میں نے ایک کینیڈین اسٹور میں یہ قیمت دیکھی، تو میری آنکھیں حیرت کے مارے کھلی کی کھلی رہ گئیں۔

لیکن ٹھہریے۔ صحت بخش چیز؟ کیا گھی مضرِ صحت نہیں؟ کیا اس سے وزن نہیں بڑھتا؟ کیا ہم سب کو صحت بخش تیل، جیسے کہ ویجیٹیبل آئل نہیں استعمال کرنا چاہیے؟

لیکن ایک ماہرِ غذائیت کے طور پر میں آپ کو یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ ان تمام سوالات کا جواب 'نہیں' ہے۔

پڑھیے: دیسی گھی صحت کے لیے مفید

آئیں اب ان سنی سنائی باتوں کا ایک ایک کر کے جائزہ لیں۔

کیا گھی مضرِ صحت چیز نہیں؟

نہیں۔ بدقسمتی سے صنعتی دور کی شروعات، اور 20 ویں صدی کے آغاز میں مارجرین اور ویجیٹیبل آئل کے متعارف ہونے پر گھی کے بارے میں تاثر کافی منفی ہوچکا ہے۔ گھی ہر گھر میں ہی پایا جاتا تھا، لیکن اب اس کی جگہ پلاسٹک کی تھیلیوں یا بوتلوں نے لے لی ہے۔

ڈاکٹر وسنت لاڈ، جو کتاب ‘Ayurveda – The Science of Self-Healing’ کے مصنف ہیں اور نیو میکسیکو کے آیوروید انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ گھی ہمارے جسم کے ٹشوز کو چکنائی فراہم کرتا ہے تاکہ ان میں لچک پیدا ہو۔ یہ ہاضمہ درست کرتا ہے، قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتا ہے، معدے کے السر اور آنتوں کی جلن میں کمی کرتا ہے، زخموں کے بھرنے کی رفتار بڑھاتا ہے، یادداشت اور ذہانت تیز کرتا ہے، اور تیز بخار، خون میں سرخ خلیوں کی کمی اور خون کی دیگر بیماریوں میں بھی فائدہ مند ہے۔

اور اگر یہ کافی نہیں، تو گھی میں وٹامن اے، ڈی، ای، اور کے بھی شامل ہوتے ہیں، لیکٹوز یا ملک شوگر نہیں ہوتی، یہ کولیسٹرول نہیں بڑھاتا، اور اگر گھاس خور ذرائع سے حاصل کیا جائے، تو اس میں Conjugated Linoleic Acid یا CLA بھی شامل ہوتا ہے، جو کہ وزن گھٹانے میں مدد دیتا ہے۔

کیا یہ موٹاپے کی وجہ نہیں؟

اگر بہت زیادہ کھایا جائے، تو ہاں۔ لیکن بہت ساری دیگر صحت بخش چیزیں، جیسے کہ 'مگر ناشپاتی' (ایووکیڈو)، یا ڈرائی فروٹ بھی زیادہ کھانے پر وزن بڑھا سکتی ہیں، کیونکہ ان میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں۔ ایک کھانے کے چمچ گھی میں 112 کیلوریز ہوتی ہیں۔ چنانچہ اگر آپ ایک روٹی یا پراٹھہ چھوڑ کر ڈرائی فروٹ کھا رہے ہیں، تو اس سے آپ کے وزن میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

مزید پڑھیے: قدرتی کھانے یا پیک شدہ کھانے؟

بہرحال ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان میں موٹاپے کا مسئلہ ویسے ہی ہے، اور اس میں گھی کا کردار بہت کم ہے۔ اگر آپ بڑھتے وزن سے پریشان ہیں، تو اس پر صرف بنیادی باتوں پر عمل کر کے بھی قابو پایا جا سکتا ہے، جیسے کہ جنک اور تلے ہوئے کھانے کم کرنا، میٹھا اعتدال میں کھانا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، اور روز مرہ کی خوراک میں پھلوں اور سبزیوں کو شامل کرنا۔

— Creative Commons
— Creative Commons

کیا ہم سب کو ویجیٹیبل آئل جیسی صحت بخش چیزیں نہیں استعمال کرنی چاہیئں؟

سب سے پہلے تو یہ، کہ ویجیٹیبل آئل کے ڈبوں پر موجود تصاویر گمراہ کن ہوتی ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ کس طرح یہ لوگ ٹماٹروں، پیاز، اور سلاد کے پتوں کی تصاویر چھاپ کر یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ ویجیٹیبل آئل صحت بخش ہے۔

میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ آپ سلاد کے پتوں کو کتنا ہی نچوڑ لیں، ان میں سے تیل نہیں نکلے گا۔ ویجیٹیبل آئل درحقیقت کینولا، سویا بین، سورج مکھی، اور سیفلوور کے بیجوں سے کشید کردہ تیل کا مکسچر ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ تھوڑی سی سائنس سے یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ چکنائی یا فیٹس دو طرح کے ہوتے ہیں: سیچوریٹڈ (سیر شدہ) اور ان سیچوریٹڈ (ناسیر شدہ)۔ ویجیٹیبل آئل میں ناسیر شدہ چکنائی ہوتی ہیں، جن کی کیمیائی ساخت میں ڈبل بونڈ ہوتے ہیں، جن کا مطلب ہے کہ یہ کم گاڑھے ہوتے ہیں اور خون کو کم چپچپا بناتے ہیں۔

جانیے: موٹاپے کو دعوت دینے والی 7 عادتیں

سیر شدہ چکنائی جو کہ گھی میں پائی جاتی ہے، اس میں ڈبل بونڈ نہیں ہوتے جن کی وجہ سے یہ خون کو گاڑھا بناتی ہے۔ اسی وجہ سے ہمیں ویجیٹیبل آئل کا استعمال زیادہ، اور گھی کا استعمال کم کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے، حالانکہ دونوں ہی صحت کے لیے اہم ہیں۔

زیادہ تر لوگ جو بات سمجھ نہیں پاتے، وہ یہ کہ ناسیر شدہ چکنائی کو جب تیز آنچ پر پکایا جاتا ہے، تو اس میں کیمیائی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ اور اس لیے جب ہم ناسیر شدہ چکنائی کو تیز آگ پر پکانے کے لیے یا تلنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، تو ہم ایسا تیل کھا رہے ہوتے ہیں، جس میں کافی کیمیائی تبدیلیاں ہوچکی ہوتی ہیں۔ زیادہ نقصان اس سے بھی پہنچتا ہے کہ کینولا یا کارن آئل مارکیٹ میں آنے سے پہلے بہت زیادہ ریفائن کیے جاتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اس مرحلے میں تیز گرمی پر کیمیکلز کے ذریعے ایکسٹریکشن کی جاتی ہے۔

میں صنعتی ترقی، یا چیزوں میں بہتری کے لیے ٹیکنولاجی کے استعمال کی مخالف نہیں، لیکن جب صرف منافع کے لیے ایک ایسی چیز کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائے، جو خراب تھی ہی نہیں، تو مجھے اس چیز سے مسئلہ ہے۔

— Creative Commons
— Creative Commons

ویجیٹیبل آئل اور مارجرین کو جب متعارف کروایا گیا تھا، تو یہ بہت منافع بخش تھیں، انہیں تیار کرنا آسان تھا، ان کی میعاد زیادہ تھی، اور صحت کے لیے فکرمند صارفین کو بیچنا آسان تھا۔ لیکن ان کے فوائد اتنے زیادہ نہیں جتنے کہ بتائے جاتے ہیں۔

آخری بات: گھر میں گھی کا وہ ڈبہ جو خاص مواقع کے لیے سنبھال کر رکھا ہوا ہے، اسے نکالیں، اور روز مرہ کے کھانوں میں استعمال کریں۔ بس اتنا خیال رکھیں، کہ زیادہ نہیں۔

انگلش میں پڑھیں۔

علینہ اسلام

علینہ اسلام ٹورانٹو سے تعلق رکھتی ہیں، اور سند یافتہ ماہرِ غذائیت ہیں۔

وہ ٹوئٹر پر @AlinaIslam کے نام سے لکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (8) بند ہیں

Ahmad May 05, 2015 02:21pm
بہت اچھا مضمون ہے۔ اور قابل فکر بات یہ ہے کہ ویجیٹیبل آئل کے نام پر پام آئل وغیرہ فروخت کئے جاتے ہیں۔ جوکہ فیکٹری مالکان کو سستا پڑتا ہےلیکن غذائی اعتبار سے ناقص ہے۔
نجیب احمد سنگھیڑہ May 05, 2015 08:36pm
گھی کا نام سنتے ہی مجھے نانی اور پھپیوں کے ساتھ بیتا ہوا بچپن یاد آ جاتا ہے جب روزانہ صبح سويرے چاٹی ميں مدھاني سے دودھ رِڑکا جاتا اور جسکی آواز ايسی محسور کن لوری کی مانند ہوتی کہ خواہش ہونے لگتی کہ يہ آواز نہ رکے- مدھانی گھماتے رہنے کے ساتھ ساتھ وقتآ فوقتآ انگشت شہادت سے چاٹی ميں مکھن پيدا ہونے کی سطح کا جائزہ بھی ليا جاتا- جب مکھن بن جاتا تو اس کے پيڑے بنا کر علحيدہ پرات ميں رکھے جاتے- صبح کا ناشتہ پراٹھا اور مکھن ہوتا اور ساتھ لسی- سچ بات تو يہ ہے کہ اس ناشتہ کے مقابلے ميں موجودہ دور کا ناشتہ جس میں گھی ایک لازم جزو کی حیثیت اختیار کر چکا ہے، کسی شمار ميں ہی نہيں ہيں-
Naami Graami May 06, 2015 03:28pm
بدقسمتی سے پاكستان میں، دیگر تمام اداروں كی طرح، خوراك كے بارے رہنمائی كرنے والے ادارے ناكام اور غیر موثر ہیں، اس لئے گھی بیچنے والے، صرف خوبصورت ایڈورٹائزمنٹ كے ذریعے غیر معیاری چیزیں بیچے چلے جا رہے ہیں، ہمیں جو ڈبہ شكل سے خوبصورت لگتا ہے، ہم اس گھی كو بہتر سمجہتے ہیں اور استعمال كرتے ہیں۔ مذید یہ كہ ہم بحیثیت قوم اپنی صحت كے معاملے میں زیاده لا پرواه ہیں، ، ، بد قسمتی سے!
Tariq Saeed May 06, 2015 05:17pm
Allah ki di hoi qudrati neamaton ko chhor kar log masnoi cheezon to istemal kartay hain ( qeemat aur ishtehar bazi ki waja say). It is very informative article. We must educate people to use natural products as much as they can. Allah has provided us a very balance diet naturally, use it raw with out chemical processing... Dawn urdu has very good writers.
محمد ارشد قریشی (ارشی) May 06, 2015 06:43pm
بہت معلوماتی بلاگ جسے مکمل پڑھنے سے اندازہ ہوا کہ گھی صحت پر منفی اثرات مرتب نہیں کرتا ۔ لیکن ایک مسئلہ پھر بھی درپیش ہے کہ گھی کے معیاری ہونے کا علم کیسے ہوگا یا اس کے معیاری ہونی کی کسوٹی کیا؟ آپ کے بلاگ سے بخوبی اندازہ ہورہا ہے کہ اس بارے میں آپ کی تحقیق بہت زیادہ ہے اور عوام کے لیئے یہ بہت عمدہ بلاگ ہے امید کرتا ہوں اپنی ماہرانہ رائے ضرور دینگی کہ گھی کے معیار کو کس طرح پرکھا جائے ۔
adil Oct 15, 2015 09:26pm
@محمد ارشد قریشی (ارشی) KIA ye bazare ghee masalan shama ghee ki bat hu rahi hy ya apny ghar nay cow yw bhains k milk sy nikalty hy ???
khalil ur rehman Oct 16, 2015 07:27am
I think she is a hakeem, not a nutritionist. she has only mentioned one refrance of a ayurvade that is not sufficient.
محمد ارشد قریشی ( ارشی) Oct 16, 2015 09:09am
مزید اپڈیٹس کے ساتھ مزید معلومات بہت عمدہ اور مفید تحریر ۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024