الطاف حسین کی تقریرکیخلاف مذمتی قرارداد منظور
کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کی نفرت انگیز تقریر کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے جبکہ ایوان نے وفاقی حکومت سے الطاف حسین کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے اپنے خطاب میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' سے مدد کرنے کی بات کی تھی جبکہ انھوں نے پاک فوج پر بھی تنقید کی تھی، تاہم بعد میں ایم کیو ایم قائد نے اپنے بیان پر معافی بھی مانگ لی۔
ہفتے کو ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں الطاف حسین کی تقریر کے خلاف مذمتی قرارداد قرارداد مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی اور وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے 13 ارکان اسمبلی کے دستخط سے پیش کی، جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
قرار داد میں کہا گیا کہ 'گزشتہ روز ایک لسانی تنظیم کے نام نہاد سربراہ نے اپنی تقریر میں ملکی اداروں اور خاص طور پر افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے بہت قابل نفرت الفاظ استعال کیے۔ یہ الفاظ ملک سے بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں ، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، یہ ایوان مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ایسی فاشٹ پارٹیوں کے خلاف پابندی کی کارروائی عمل میں لائی جائے'۔
قرار داد میں مزید کہا گیا کہ 'ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں لسانی پارٹی کے ملوث ہونے کے شواہد بھی موجود ہیں، جنھوں نے پورے کراچی کو یرغمال بنایا ہوا ہے، ایسے عناصر کی سرکوبی انتہائی ضروری ہے اور بلوچستان اسمبلی اور صوبے کے عوام اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایسے نام نہاد لیڈر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں'۔
سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ فوج پاکستان کی حفاظت کے لیے لازوال قربانیاں دے رہی ہے اور فوج پرتنقید اُن کے حوصلے پست کرنے کے مترادف ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج محب وطن اور ملکی سرحدوں کی حفاظت کر رہی ہے اور افواج پاکستان کے خلاف بیانات برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
اس موقع پراسمبلی میں ایم کیوایم کے خلاف دھواں دھار تقاریر کی گئیں۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زرئی نے متحدہ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ایم کیو ایم کراچی میں پشتونوں کے قتل میں ملوث ہے'۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ بھی موجود تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں