الطاف حسین نے فوج مخالف خطاب پر معافی مانگ لی
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے گزشتہ روز فوج مخالف متنازع بیان پر معافی مانگ لی۔
ڈان نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ 'را' سے مدد کی بات طنز کے طور پر کی تھی اور جملے کا مقصد حقیقتاً ہندوستانی ایجنسی سے مدد مانگنا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر قومی سلامتی کے اداروں اور محب وطن افراد کی دل آزاری ہوئی تو میں معافی کا طلب گار ہوں۔
ایم کیو ایم قائد نے کہا کہ پاک فوج کا کل بھی احترام کرتا تھا اور آج بھی کرتا ہوں۔
انہوں نے واضح کیا کہ مہاجروں کی پاکستان کے سوا کسی اور سے وابستگی نہیں، ہمارا جینا مرنا پاکستان سے وابستہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بار بار ملک دشمنی کے الزامات سن کر انسان کا رنجیدہ ہونا فطری عمل ہے۔
فوج کے بعد سیاسی قیادت کی مذمت
اس سے قبل سیاسی قائدین نے بھی الطاف حسین کے متنازعہ بیان کی سخت مذمت کی ہے تھی۔
الطاف حسین نے جمعرات کی رات برطانیہ سے ایک ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
مزید پڑھیں: ’مظالم نہ رکےتوملک کوناقابل تلافی نقصان ہوگا‘
تقریر کے بعد فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے ٹوئیٹر کے ذریعے تقریر کی مذمت کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا عندیہ بھی دیا۔
اس پر ایم کیو ایم نے ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے دعوی کیا کہ الطاف حسین نے فوج پر تنقید نہیں بلکہ اسے سراہا تھا۔
جمعہ کو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے الطاف حسین کے بیان کو قومی مقاصد سے 'غداری' کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس پر قوم سے غیر مشروط معافی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان فوج قبائلی علاقوں میں جاری آپریشن میں لازوال قربانیاں دے رہی ہے اور ایسے میں ایم کیو ایم کے عہدے داروں اور کارکنوں کا قومی، آئینی اور اخلاقی فرض ہے کہ وہ الطاف حسین کے بیان سے لاتعلقی کا اعلان کریں۔
وفاقی حکومت کے ترجمان پرویز رشید نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے اداروں پر تنقید قابل مذمت ہے۔’قومی سلامتی کےاداروں کی کارروائی صرف مجرموں کے خلاف ہے، کراچی کو منظم جرائم سے آزاد کرا کے روشنیوں کا شہر بنانے میں ان کا کردار اہم ہے‘۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے بھی بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ’کتنے شرم کی بات ہے کہ برطانوی شہری لندن میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف عوام کو بھڑکا رہا ہے‘۔
عمران کے مطابق، الطاف حسین نے فوج کے خلاف جو زبان استعمال کی اس پر حکومت کو دفاع کرنا چاہیئے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ آخر کیوں وہ برطانوی حکومت کے ساتھ یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھاتی؟
انہوں نے بیان پر وزیر اعظم نواز شریف کی خاموشی کو حیران کن قرار دیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے ردعمل میں کہا کہ الطاف حسین نے مہاجروں کے سر شرم سے جھکا دیئے۔
آصف نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت ہے اور اس کی قیادت کو سیاسی زبان ہی استعمال کرنی چاہیئے۔’ ایم کیو ایم کی قیادت کو ملک دشمنوں کی زبان نہیں بولنی چاہیئے‘۔