• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

فیس بک کے استعمال کا سب سے بڑا خطرہ؟

شائع April 30, 2015
فیس بک لوگو — اے ایف پی فوٹو
فیس بک لوگو — اے ایف پی فوٹو

نیویارک : سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر کی مقبولیت تو سب کے سامنے ہی ہیں مگر یہ دونوں نیٹ ورکس شادی شدہ زندگی کے لیے بھی بڑا خطرہ بن گئے ہیں اور ہر 7 میں سے ایک طلاق ان کی وجہ سے ہی ہوتی ہے۔

یہ دلچسپ دعویٰ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

آسٹریلین لاءفرم سلیٹر اینڈ گورڈن کی تحقیق کے مطابق ہر سات میں سے ایک طلاق فیس بک یا کسی اور آن لائن سائٹ پر شوہر یا بیوی میں سے کسی ایک کی پوسٹس کے باعث ہوتی ہے۔

اسی طرح یہ سوشل میڈیا نیٹ ورک شوہر یا بیوی کو اپنے شریک حیات کی بیوفائی کے ثبوت بھی فراہم کرکے طلاق کی شرح بڑھانے کا باعث بنتے ہیں، جبکہ ہر 5 میں سے ایک میاں بیوی کے درمیان لڑائی کرانے میں فیس بک یا ٹوئٹر کا ہاتھ ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ فیس بک، اسکائپ، سنیپ چیٹ، ٹوئٹر، واٹس ایپ یا دیگر سوشل میڈیا سائٹس جوڑوںکے درمیان طلاق کرانے میں کردار ادا کررہی ہیں۔

محقق اینڈریو نیو بری کے مطابق 5 سال قبل کسی شادی کے خاتمے کے حوالے سے فیس بک کا حوالہ کبھی کبھار ہی سامنے آتا تھا مگر اب یہ عام ہوتا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا خاص طور پر فیس بک پر تصاویر اور پوسٹس وغیرہ طلاقوں کو عام معمول بنانے کا باعث بن رہے ہیں۔

دو ہزار سے زائد جوڑوں پر ہونے والی تحقیق کے دوران لگ بھگ 25 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر شریک حیات کی پوسٹس پر بیوفائی کے شبہے کے نتیجے میں کم از کم ایک ہفتے میں ایک بار لڑائی ضرور ہوتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024