• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

دھاندلی ثابت کرنا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری نہیں، تحریک انصاف

شائع April 29, 2015
پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سمیت متعدد سیاسی جماعتوں نے عام انتخابات 2013 میں دھاندلی سے متعلق کمیشن کو جواب جمع کرائے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سمیت متعدد سیاسی جماعتوں نے عام انتخابات 2013 میں دھاندلی سے متعلق کمیشن کو جواب جمع کرائے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سمیت متعدد سیاسی جماعتوں نے 2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کے سوالنامے پر جواب جمع کرادیئے۔

بدھ کو چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران کمیشن کی کارروائی کو آگے بڑھانے کا طریقہ کار بھی طے کیا گیا، جس کے تحت کمیشن کی کارروائی کھلی عدالت میں ہوگی۔

یاد رہے کہ 27 اپریل کو جوڈیشل کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں دھاندلی سے متعلق سوالنامہ بھجواتے ہوئے 29 اپریل تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

جوڈیشل کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو عام انتخابات میں دھاندلی سے متعلق 3 نکاتی سوالنامہ دیا تھا۔

تحریک انصاف کا جواب

تحریک انصاف نے اپنے جواب میں موقف اختیار کیا ہے کہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات عدالتی کمیشن نے کرنی ہیں اور حقائق تک پہنچنے کے لیے معلومات اکھٹی کرنا عدالتی کمیشن کی قانونی ذمہ داری ہے۔

تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں کمیشن میں پیش نہ بھی ہوں تب بھی تحقیقات لازمی ہیں اور انتخابی دھاندلی کو ثابت کرنے کی ذمہ داری مکمل طور پر سیاسی جماعتوں پر نہیں ڈالی جا سکتی۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ تمام انتخابی ریکارڈ الیکشن کمیشن اور حکمران جماعتوں کی تحویل میں ہے جبکہ پی ٹی آئی کی فراہم کردہ فہرست میں نامزد گواہان الیکشن کمیشن نے طلب کرنے ہیں اور تحریک انصاف بھی دوسری جماعتوں کے ہمراہ شواہد پیش کرنے کی ذمہ دار ہے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف سوالنامے سے قبل ہی کافی ثبوت عدالتی کمیشن کو فراہم کرچکی ہے، تحریک انصاف کو متعلقہ انتخابی ریکارڈ اور شواہد تک براہ راست رسائی حاصل نہیں ہے۔

طالبان اور جہادی تنظیموں نے انتخابی مہم نہیں چلانے دی، ایم کیو ایم

ایم کیوایم نے بھی آج اپنا جواب کمیشن میں جمع کروایا، جس میں کہا گیا کہ عام انتخابات میں ایم کیو ایم کو آزادانہ طور پر الیکشن لڑنے سے روکا گیا اور طالبان اور جہادی تنظیموں نے ایم کیو ایم کو انتخابی مہم نہیں چلانے دی۔

ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو آزادانہ انتخابی مہم کا موقع ملا، جبکہ پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے انتخابی مہم پر سب سے زیادہ اخراجات کیے۔

جواب میں ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ متعلقہ شواہد الیکٹرونک، پرنٹ میڈیا اور انٹرنیٹ سے حاصل کیے جا سکتے ہیں اورجوڈیشل کمیشن ٹی وی چینلز، اخبارات اور پیمرا حکام کو طلب کرکے تینوں جماعتوں کے اشتہارات کی تفصیلات حاصل کرسکتا ہے۔

جبکہ ایم کیو ایم جوڈیشل کمیشن سے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے مکمل تعاون پر تیار ہے۔

حکیم اللہ محسود نے خودکش حملوں کی سرعام دھمکیاں دیں، اے این پی

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حکیم اللہ محسود نے اے این پی پر خودکش حملوں کی سرعام دھمکیاں دیں اور بشیر بلور سمیت سیکڑوں کارکن شہید کیے گئی، جبکہ انھیں انتخابی مہم بھی نہیں چلانے نہیں دی گئی۔

جوڈیشل کمیشن نے متحدہ قومی موومنٹ کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے دو روز میں جواب طلب کیا جبکہ مسلم لیگ کے الزامات پر پیپلز پارٹی سے بھی جواب طلب کرلیا۔

بعد ازاں کمیشن نے کارروائی 5 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ تحریک انصاف اپنے گواہان اسی دن پیش کریں، جہاں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے وکلاء تحریک انصاف کے گواہان پر جرح کریں گے، جبکہ شہادتیں ریکارڈ کرنے کا عمل بھی اُسی دن سے شروع کیا جائے گا۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے میڈیا سے درخواست کی کہ جوڈیشل کمیشن پر بحث مباحثہ کرتے وقت احتیاط سے کام لیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024