• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:36pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:38pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:36pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:38pm

جامعہ کراچی کے ایک اور استاد قتل

شائع April 29, 2015
مقتول وحید الرحمن جامعہ کراچی میں شعبہ ابلاغ عامہ کے استاد تھے —۔فائل فوٹو/ آن لائن
مقتول وحید الرحمن جامعہ کراچی میں شعبہ ابلاغ عامہ کے استاد تھے —۔فائل فوٹو/ آن لائن

کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کراچی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کو ٹارگٹ کر کے قتل کر دیا گیا۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے استاد وحید الرحمٰن کی کار پر فیڈرل بی ایریا (ایف بی ایریا) میں اُس وقت فائرنگ کی گئی، جب وہ یونیورسٹی جارہے تھے۔

وحید الرحمن جامعہ کراچی میں شعبہ ابلاغ عامہ کے استاد تھے
وحید الرحمن جامعہ کراچی میں شعبہ ابلاغ عامہ کے استاد تھے

ڈی آئی جی پولیس غربی فیروز شاہ کے مطابق وحید الرحمن کو نامعلوم موٹرسائیکل سوار مسلح افراد نے ایف بی ایریا بلاک 16 میں نشانہ بنایا۔

یہ بھی بتایا گیا کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ملزمان نے پہلے کار پر سامنے سے فائرنگ کی گئی بعد ازاں دروازے کی جانب سے بھی ان پر فائرنگ کی گئی۔

حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان نے کارروائی میں نائن ایم ایم پستول استعمال کی۔

پروفیسر وحید الرحمن کی کار پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کی —۔فوٹو/ ڈان نیوز اسکرین گریب
پروفیسر وحید الرحمن کی کار پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کی —۔فوٹو/ ڈان نیوز اسکرین گریب

پولیس نے بتایا کہ وحید الرمان کو زخمی حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی، مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاسکے اور ہلاک ہو گئے۔

واضح رہے کہ 42 سالہ وحید الرحمن جامعہ کراچی سے قبل وفاقی اردو یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ میں استاد رہ چکے تھے۔

۔ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
۔ڈان نیوز اسکرین گریب—۔

وحید الرحمن کو یاسر رضوی کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔

جامعہ کراچی، شعبہ ابلاغ عامہ کی پروفیسر رفیعہ تاج نے وحید الرحمن کے قتل کو ڈپارٹمنٹ کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقتول پروفیسر ڈپارٹمنٹ کے ایک سرگرم استاد تھے، جن کی کمی کبھی پوری نہیں ہوسکے گی۔

جامعہ کراچی میں تدریس معطل

۔طلباء نے احتجاجی پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
۔طلباء نے احتجاجی پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

شعبہ ابلاغ عامہ کے استاد وحید الرحمن کی ہلاکت کے بعد جامعہ کراچی میں تدریسی عمل معطل کر دیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق جامعہ کراچی میں تدریسی عمل دو دن کے لیے معطل کیا گیا ہے ، جمعرات اور جمعہ کو کلاسز نہیں ہوں گی۔

واقعے کے بعد جامعہ کراچی کے طلباء کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔

وزیراعظم کی مذمت

وزیراعظم نواز شریف نے کراچی یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر سید وحید الرحمن کے قتل کی شدید الفاط میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

انھوں نے وحید الرحمن کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو جلد از جلد مجرموں تک پہنچنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کراچی سے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پر خلوص کوششوں میں مصروف ہے۔

صدر ممنون حسین کا نوٹس

دوسری جانب صدرمملکت ممنون حسین نے جامعہ کراچی کے پروفیسرڈاکٹر وحید الرحمن کے قتل کا نوٹس لے لیا۔

صدر مملکت نے وزیراعلیٰ سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے پروفیسر وحید الرحمن کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کردی۔

صدر مملکت نے سوگوار خاندان سے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

انھوں نے کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی تیز کرنے کی بھی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 18 ستمبر 2014 کو جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سربراہ شکیل اوج کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سربراہ فائرنگ سے ہلاک

ڈاکٹر شکیل اوج کی گاڑی پر گلشن اقبال کے علاقے میں فائرنگ کی گئی تھی۔

تبصرے (2) بند ہیں

راضیہ سید Apr 29, 2015 01:00pm
میں اس چیز پر ہرگز بحث نہیں کر رہی کہ پاکستان میں حالیہ سالوں میں شیعہ برادری ٹارگٹ کلنگ کا سب سے زیادہ شکار ہوئی ہے ، حالانکہ یہ سچ ہے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا ، میرا اختلاف صرف یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں سب شہری ، سب انسانوں کی جانیں قیمتی ہیں لیکن کچھ افراد معاشرے کا ایک ایسا ستون ہیں کہ جن کے بغیر ہمارا معاشرہ اور بے حس اور بے ضمیر ہو جائے گا ، جن میں اساتذہ ، صحافی ، ڈاکٹرز شامل ہیں ، یہ ہمارے معاشرے کی بنیاد ہیں ، افسوس تو یہ ہے کہ جب ایک استاد کو ختم کر دیا جاتا ہے تو ایک پوری نسل ختم ہو جاتی ہے اس لئے کہ نہ جانے وہ استاد اگر زندہ رہتا تو کتنے طالب علموں کے ذوق مطالعہ کو ایک تسکین بخشتا ، کتنے ہی طالب علم اسکے علم سے فائدہ اٹھاتے ؟ ایک صحافی کے قتل سے کتنی معاشرتی برائیوں پر سے پردہ اٹھنے سے رہ جاتا ہے ، ایک ڈاکٹر کے مرنے سے کتنے لوگ مسیحا سے محروم ہو جاتے ہیں ، کاش دہشتگردوں کے ذہنوں میں زہر پھیلانے والے عناصر اپنے گھروں میں لگنے والی آگ کا بھی تصور کر لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
shafeeq Apr 30, 2015 09:45am
akhir kab tak..........please ab tou serouse hojawo pakistani govt

کارٹون

کارٹون : 31 اکتوبر 2024
کارٹون : 30 اکتوبر 2024