انڈونیشیا میں 7 غیرملکیوں کو سزائے موت
جکارتہ: انڈونیشیا میں منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں 2 آسٹریلوی باشندوں سمیت 8 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جبکہ فلپائن کی ایک خاتون کی سزا کو آخری موقع پر روک دیا گیا۔
انڈونیشین حکام کی جانب سے سزائے موت دیئے جانے کے اس واقعے پر عالمی برادری میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے اور آسٹریلیا نے احتجاجاً انڈونیشیا سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا ہے۔
حکام کے مطابق ایک مقامی شخص سمیت 8 افراد کو انڈونیشیا کے مقامی وقت کے مطابق بدھ کی صبح نوساكمبگان جزیرے پر فائرنگ اسکواڈ نے گولی ماری۔
موت کی سزا پانے والے یہ 8 افراد مختلف ممالک سے تعلق رکھتے تھے، جن میں دو آسٹریلوی شہری اینڈریوچن اور میئون سکوماران ، برازیل کا ایک شہری روڈریگو گولارٹر، 4 افریقی شہری ( گھانا کے مارٹن اینڈرسن، نائیجیریا کے رحیم اگباجے سلامی، سلوسٹر اوبیکوے نولائیز اور اوکووڈیلی اویاتانزے) جبکہ ایک مقامی شخص زین العابدین بن محمود بدرالدین شامل تھا۔
تاہم فلپائن کی ایک خاتون میری جین ویلوسو کو اس وقت رہا کردیا گیا جب انھیں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث کرنے والے نے خود کو فلپائن میں حکام کے حوالے کردیا۔
مذکورہ خاتون کی والدہ نے آخری لمحات میں معافی کو ’کرشمہ' قرار دیتے ہوئے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔
دوسری جانب برازیل نے بھی اپنے ایک شہری روڈریگو گولارٹر کو پھانسی کی سزا دیئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈونیشیا نے صدر دلما روسیف کی معافی کی اپیل پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
دو آسٹریلوی باشندوں کی سزائے موت کے بعد سڈنی میں انڈونیشین سفارت خانے کے گیٹ پر پھول کے ساتھ انڈونیشیا کے صدر کے نام اس 'ظالمانہ سزا ' کے حوالے سے ایک پیغام لکھ کر لگایا گیا ہے—۔فوٹو/ اے ایف پی |
آسٹریلیا کی جانب سے اس واقعے پر شدید احتجاج کیا گیا، صدر ٹونی ایبٹ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ پھانسیاں بہیمانہ اورغیرضروری ہیں اوراب انڈونیشیا کے ساتھ ایک قریبی اتحادی کے طور پر تجارت ممکن نہیں۔
مذکورہ آسٹریلوی باشندے ’بالی نائن‘ گینگ کے سرگرم رہنما سمجھے جاتے تھے، جنھیں 2006 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا میں منشیات کی اسمگلنگ سے متعلق سخت قوانین رائج ہیں، جبکہ سزائے موت کے مجرموں کو 12 رکنی فائرنگ اسکواڈ کی جانب سے گولی مارے جانے سے قبل کھڑے رہنے، گھٹنوں کے بل جھکنے یا بیٹھنے کا اختیار دیا جاتا ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں