• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

انڈونیشیا میں 7 غیرملکیوں کو سزائے موت

شائع April 29, 2015
انڈونیشیا میں موت کی سزا پانے والے آسٹریلوی شہری کی ایک پڑوسی ان کی موت پر آنسو بہاتے ہوئے—۔فوٹو/ رائٹرز
انڈونیشیا میں موت کی سزا پانے والے آسٹریلوی شہری کی ایک پڑوسی ان کی موت پر آنسو بہاتے ہوئے—۔فوٹو/ رائٹرز
موت کی سزا پانے والوں کی میتیں ایمبولینس کے ذریعے منتقل کی جارہی ہیں—۔فوٹو/ اے اپی
موت کی سزا پانے والوں کی میتیں ایمبولینس کے ذریعے منتقل کی جارہی ہیں—۔فوٹو/ اے اپی

جکارتہ: انڈونیشیا میں منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں 2 آسٹریلوی باشندوں سمیت 8 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جبکہ فلپائن کی ایک خاتون کی سزا کو آخری موقع پر روک دیا گیا۔

انڈونیشین حکام کی جانب سے سزائے موت دیئے جانے کے اس واقعے پر عالمی برادری میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے اور آسٹریلیا نے احتجاجاً انڈونیشیا سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا ہے۔

حکام کے مطابق ایک مقامی شخص سمیت 8 افراد کو انڈونیشیا کے مقامی وقت کے مطابق بدھ کی صبح نوساكمبگان جزیرے پر فائرنگ اسکواڈ نے گولی ماری۔

موت کی سزا پانے والے یہ 8 افراد مختلف ممالک سے تعلق رکھتے تھے، جن میں دو آسٹریلوی شہری اینڈریوچن اور میئون سکوماران ، برازیل کا ایک شہری روڈریگو گولارٹر، 4 افریقی شہری ( گھانا کے مارٹن اینڈرسن، نائیجیریا کے رحیم اگباجے سلامی، سلوسٹر اوبیکوے نولائیز اور اوکووڈیلی اویاتانزے) جبکہ ایک مقامی شخص زین العابدین بن محمود بدرالدین شامل تھا۔

تاہم فلپائن کی ایک خاتون میری جین ویلوسو کو اس وقت رہا کردیا گیا جب انھیں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث کرنے والے نے خود کو فلپائن میں حکام کے حوالے کردیا۔

مذکورہ خاتون کی والدہ نے آخری لمحات میں معافی کو ’کرشمہ' قرار دیتے ہوئے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔

دوسری جانب برازیل نے بھی اپنے ایک شہری روڈریگو گولارٹر کو پھانسی کی سزا دیئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈونیشیا نے صدر دلما روسیف کی معافی کی اپیل پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

دو آسٹریلوی باشندوں کی سزائے موت کے بعد سڈنی میں انڈونیشین سفارت خانے کے گیٹ پر پھول کے ساتھ انڈونیشیا کے صدر کے نام اس 'ظالمانہ سزا ' کے حوالے سے ایک پیغام لکھ کر لگایا گیا ہے—۔فوٹو/ اے ایف پی
دو آسٹریلوی باشندوں کی سزائے موت کے بعد سڈنی میں انڈونیشین سفارت خانے کے گیٹ پر پھول کے ساتھ انڈونیشیا کے صدر کے نام اس 'ظالمانہ سزا ' کے حوالے سے ایک پیغام لکھ کر لگایا گیا ہے—۔فوٹو/ اے ایف پی

آسٹریلیا کی جانب سے اس واقعے پر شدید احتجاج کیا گیا، صدر ٹونی ایبٹ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ پھانسیاں بہیمانہ اورغیرضروری ہیں اوراب انڈونیشیا کے ساتھ ایک قریبی اتحادی کے طور پر تجارت ممکن نہیں۔

مذکورہ آسٹریلوی باشندے ’بالی نائن‘ گینگ کے سرگرم رہنما سمجھے جاتے تھے، جنھیں 2006 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا میں منشیات کی اسمگلنگ سے متعلق سخت قوانین رائج ہیں، جبکہ سزائے موت کے مجرموں کو 12 رکنی فائرنگ اسکواڈ کی جانب سے گولی مارے جانے سے قبل کھڑے رہنے، گھٹنوں کے بل جھکنے یا بیٹھنے کا اختیار دیا جاتا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Ali Apr 29, 2015 12:23pm
Every one should respect the law of the land. Only two Australian were in the news all the time as they were the only human beings out of nine accused. It shows how wealthy countries manipulate media and people emotions. I appreciate the Indonesian firm stance.
Syed Apr 29, 2015 03:56pm
کیا کبھی پاکستان نے بھی اپنے شہریوں کی سزائے موت کے خلاف دورسرے ملکوں بطورِ خاص سعودی عرب یا امریکہ سے کبھی احتجاج کیا یا کرنے کے بارے میں سوچا؟ شاید کبھی نہی کیونکہ پاکستان دوسرے ممالک کے قوانین اور اُن کی کی ملکی حاکمیت کا برابری کی بنیاد پر احترام کرتا ہے- یہاں تک کہ پاکستان نے تو کبھی فرانس سے اُس کے اسلامی حجاب پر پابندی کے غیر انسانی اور بیہیمانہ قانون پر بھی احتجاج نہی کیا اور نہ ہی کبھی توہینِ رسالت کے پپے در پے واقعات پر متعلقہ یورپی ممالک سے پاکستانی سفیروں کو واپس بلانے کا سوچا-

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024