زلزلہ، کھٹمنڈو جنوب کی طرف 10 فٹ کھسک گیا
کھٹمنڈو: نیپال میں گزشتہ ہفتہ کو آنے والے 7.9 میگنیٹیوڈ شدت کے زلزلے نے پورے ملک تباہی و بربادی سے دوچار کردیا تھا۔ یہ زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ کھٹمنڈو میں دھرہرا مینار اور دربار چوک جیسی کئی تاریخی اور اہم عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں۔
اس شدید زلزلے سے صرف قیمتی جانیں اور املاک ہی تباہ نہیں ہوئیں بلکہ نیپال میں جغرافیائی تبدیلی بھی رونما ہوئی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی میں کسی طرح کی کوئی کمی بیشی واقع نہیں ہوئی ہے۔
برطانوی روزنامہ گارجین نے کیمبرج یونیورسٹی میں ٹیکٹونکس کے ماہر جیمز جیکسن کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس زلزلے میں کھٹمنڈو شہر 30 سیکنڈ میں اپنی محور سے 10 فٹ جنوب کی طرف کھسک گیا ہے۔ ساتھ ہی زمین کے ایک بڑے حصے میں بھی تبدیلی نوٹ کی گئی ہے۔
جیمز جیکسن کا یہ تجزیہ ایڈیلیڈ یونیورسٹی میں فزیکل سائنس کے شعبے کی سربراہ سینڈی اسٹیسی کے تجزیے کے عین مطابق ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق نیپال میں ریکٹر اسکیل پر 7.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ اس کی وجہ سے انڈین پلیٹ کے یوریشین پلیٹ کے نیچے کھسکی اور جس سے پیدا ہونے والی رگڑ نے سطح زمین کا 7200 مربع کلومیٹر حصہ کی اپنی جگہ سے تین میٹر اوپر بلند ہو گیا۔
جس کے نتیجے میں ایک جھٹکے سے 79 لاکھ ٹن ٹی این ٹی مقدار کی توانائی خارج ہوئی، جس سے زمین کے محور پر بھی اثر پڑا۔ اس توانائی کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ یہ ہیروشیما میں ہوئے ایٹم بم کے دھماکے سے خارج ہونے والی توانائی سے 504.4 گنا زیادہ تھی۔
واضح رہے کہ زلزلے سے متاثر نیپال میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 4،350 سے اوپر چلی گئی جبکہ زخمیوں کی تعداد 8،000 سے زیادہ ہے۔ زلزلے سے متاثرہ نیپال خوراک، پانی، بجلی اور ادویات کی شدید کمی کی وجہ سے شدید بحران سے دوچار ہے۔