• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

صولت مرزاکی پھانسی: نئے بلیک وارنٹ کی درخواست

شائع April 28, 2015
صولت علی خان، المعروف صولت مرزا۔ —. فائل فوٹو
صولت علی خان، المعروف صولت مرزا۔ —. فائل فوٹو

کراچی: مچھ جیل کے حکام نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے جیل میں قید پھانسی کے مجرم صولت مرزا کے نئے بلیک وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کر دی ہے۔

صولت مراز کی پھانسی پر عملدرآمد ان کا ایک وڈیو پیغام آنے کے بعد روک دیا گیا تھا اور اس حوالے سے صدر کی جانب سے جاری کیا گیا حکم امتناعی تیس اپریل کو ختم ہوجائے گا۔

صولت علی خان عرف صولت مرزا کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے اور اسے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 1999ء میں سزا موت سنائی تھی۔

صولت مرزا پر کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اور ان کے ایک محافظ کو ڈیفنس کے علاقے میں 1997ء میں قتل کرنے کے جرم ثابت ہوا تھا۔

مچھ جیل کے سپریٹنڈنٹ نے ایک خط کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ یکم اپریل کی پھانسی کے لیے چوبیس مارچ کو جاری کیے گئے پچھلے بلیک وارنٹ پر عملدرآمد کو ایوانِ صدر کی جانب سے ایک ماہ کے لیے (یکم اپریل سے تیس اپریل تک) روک دیا گیا تھا۔

جیل کے عہدے دار کے مطابق یہ حکم امتناعی تیس اپریل کو ختم ہوجائے گا، اور انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ سزایافتہ مجرم کی پھانسی کے لیے نیا وارنٹ جاری کرے۔

امکان ہے کہ عدالت ایک یا دو روز میں نیا ڈیتھ وارنٹ جاری کردے گی۔

پچھلے سال دسمبر میں حکومت کی ایک درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے سندھ جیل خانہ جات کے قوانین میں ترمیم کی تھی اور بلیک وارنٹ کے اجراء اور پھانسی کی کم سے کم مدت دوہفتوں سے کم کرکے ایک ہفتہ کردی تھی۔

عدالت نے صولت مرزا کا پہلا بلیک وارنٹ گیارہ مارچ کو جاری کیا تھا جس کے مطابق انہیں 19 مارچ کو پھانسی دی جانی تھی اس پر عملدرآمد سے چند گھنٹے قبل صولت کا وڈیو پیغام ٹی وی چینل پر نشر ہوا جس میں ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت پر سنگین الزامات عائد کئے گئے تھے۔

صولت مرزا کے بیان کچھ ہی دیر کے بعد صدر نے ان کی سزا پر عملدرآمد مؤخر کر دیا تھا۔

بعد میں سزائے موت کے منتظر قیدی کے الزمات کی جانچ کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی گئی تھی۔

سندھ ہائی کورٹ نے 2000ء میں صولت مرزا کی اپیل کو مسترد کردیا جب کہ سپریم کورٹ نے بھی 2001ء میں سزائے موت کے خلاف اس کی اپیل رد کردی تھی۔

سپریم کورٹ نے 2004ء میں بھی ایک نظرثانی کی درخواست مسترد کردی تھی۔ مجرم کی ایک دہائی پرانی رحم کی اپیل کو حال ہی میں صدر کی جانب سے بھی مسترد کردیا گیا تھا۔

پھانسی کے منتظر اس قیدی کو کچھ دیگر ہائی پروفائل قیدیوں کو کراچی سے مچھ جیل میں پچھلے سال اپریل میں منتقل کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024