• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

نویں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل

شائع April 25, 2015
۔ —. فائل فوٹو
۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: وزارتِ خزانہ نے جمعہ کے روز اطلاع دی ہے کہ نویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) اگلے پانچ برسوں کے لیے وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے طریقہ کار پر کام کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ یہ نو رکنی کمیشن موجودہ ایوارڈ کے ختم ہونے سے محض دو مہینے پہلے ہی تشکیل دیا گیا ہے، جو تیس جون 2015ء کو ختم ہوجائے گا۔ یہ تاخیر دو صوبوں کی جانب سے این ایف سی کے لیے ٹیکنیکل اراکین کی نامزدگی کی وجہ سے ہوئی۔

وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک باضابطہ بیان میں کہا گیا ہے کہ نویں قومی مالیاتی کمیشن کا پہلا اجلاس 28 اپریل کو وزیراعظم سیکریٹیریٹ میں منعقد ہوگا، جس کی صدارت وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کریں گے۔

اسحاق ڈار نئے این ایف سی کے چیئرمین ہوں گے، جو چاروں صوبائی وزرائے خزانہ اور چار ٹیکنیکل اراکین پر مشتمل ہوگا۔

اس بیان میں آگاہ کیا گیا ہے کہ صوبوں کے ٹیکنیکل اراکین میں پنجاب اسمبلی کی رکن ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، سندھ سے بورڈ آف انوسٹمنٹ کے سابق چیئرمین سلیم مانڈوی والا، خیبر پختونخوا سے پروفیسر محمد ابراہیم خان، اور بلوچستان سے ڈاکٹر قیصر بنگالی شامل ہیں۔

وزارتِ خزانہ میں ایک سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے پہلے اجلاس میں کسی بامعنی تبادلۂ خیال کی توقع نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس تجویز پر توجہ مرکوز رہے گی کہ وسائل کی تقسیم کے لیے موجودہ ایوارڈ کے دورانیہ کو مزید ایک سال کے لیے توسیع دی جائے۔‘‘

ذرائع کے مطابق دو مہینے کے عرصے میں وسائل کی تقسیم کے لیے نئے متفقہ فارمولے پر کام کرنا ممکن نہیں ہے۔

ان کا مزید کہا تھا کہ ایک متفقہ فارمولے تک پہنچنے سے پہلے یہ تمام مشق بحث و مباحثے کی صورت اختیار کرجائے گی۔

نویں این ایف سی ایوارڈ کے حوالہ جات کی شرائط وفاق اور صوبوں کے درمیان ٹیکسوں خالص آمدنی کی تقسیم کے بارے میں ہے۔

صوبائی حکومتوں کو وفاقی کی جانب سے دی جانے والی امدادی گرانٹس کی تیاری پر بھی غور کرے گا۔ جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی ریاستوں کی حکومتوں، فاٹا، قدرتی آفات اور دہشت گردی وغیرہ سے متعلق اخراجات کو پورا کرنے کے لیے وسائل مختص کرنے کے لیے جائزہ لیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024