لاہور، ساہیوال و بہاولپور میں 4 مجرموں کو پھانسی
لاہور: قومی ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کاسلسلہ جاری ہے اور پنجاب کے مختلف شہروں میں آج 4 مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا گیا۔
لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں علی الصبح قتل کے دو مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، مجرم معظم نے 1995ء میں ناصر اقبال جبکہ سیکیورٹی گارڈ رضوان نے صنعتکار سیٹھ عابد کے بیٹے سمیت 6 افراد کو قتل کیا تھا۔
ساہیوال سینٹرل جیل میں قتل کےمجرم زاہد حسین چوہان کو پھانسی دی گئی، جس نے 2001ء میں دوران پولیس اہلکار کو قتل کیا تھا۔
جبکہ ساہیوال جیل میں قید مجرم شفقت اور حنیف کی پھانسی 28 اپریل تک مؤخر کردی گئی۔
اُدھر بہاولپور سینٹرل جیل میں بھی قتل مجرم نذیر احمد کو تختہ دار پرلٹکا دیا گیا۔ مجرم نذیر احمد نے 2001ء میں کھیل کے دوران اپنے ساتھی کو قتل کردیا تھا۔
ایک دن میں 17 پھانسیاں
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی ملک کی مختلف جیلوں میں سزائے موت کے 17 مجرموں کو پھانسی دی گئی تھی۔ جس کے بعد دو روز میں پھانسی پانے والے مجرموں کی تعداد21 ہوگئی ہے۔
گزشتہ روز فیصل آباد، گوجرانوالہ اور راولپنڈی جیل میں 9 مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جبکہ سیالکوٹ، ساہیوال، ملتان اور لاہور میں 8 قاتلوں کو پھانسی دی گئی۔
سینٹرل جیل گوجرانوالہ میں عنایت اللہ، ظفر اقبال اور محمد لطیف کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ مجرم عنایت اللہ نے وزیر آباد میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو قتل کیا تھا جبکہ مجرم ظفر اقبال اور محمد لطیف نے معمولی جھگڑے پر فائرنگ کرکے خاتون سمیت 4 افراد کو قتل کیا تھا۔
فیصل آباد سینٹرل جیل میں 2 مجرموں محمد اعظم اور محمد حسین جبکہ ڈسٹرکٹ جیل میں ایک مجرم نظام الدین کو پھانسی دی گئی۔ محمداعظم نے اپنے سسرال کے7 افراد اور محمد حسین نے ذاتی دشمنی پر 3 افراد کو قتل کیا تھا، جبکہ مجرم نظام الدین نے 3 افراد کی جان لی تھی۔
سیالکوٹ جیل میں 2 مجرموں لقمان اور سلیم کو پھانسی دی گئی ، جنھوں نے 1999 میں قلعہ کالر والا میں خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
ملتان سینٹرل جیل میں قتل کے مجرم سلطان عرف راجہ کو سزائے موت ملی۔
ساہیوال میں بھی ایک مجرم اپنے انجام کو پہنچا۔ مجرم لیاقت نے 1998 میں بلال نامی شخص کو قتل کیا تھا۔
گجرات کی ڈسٹرکٹ جیل میں مجرم اظہر محمود کو پھانسی دی گئی۔ اظہر محمود نے 1995 میں معمولی تلخ کلامی پر شان علی تارڑ کو قتل کردیا تھا۔
لاہور کی کوٹ لکھپ جیل میں 2 اور راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قتل کے 3 مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔
جبکہ کوئٹہ کی مچھ جیل میں قتل کےمجرم ریاض احمد کو پھانسی دے دی گئی۔
یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے گزشتہ برس 16 دسمبر کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد ملک میں پھانسی کی سزاؤں پر عائد پابندی کو ختم کردیا تھا۔
ابتداء میں حکومت پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے مقدمات میں قید سزائے موت کے مجرموں کو پھانسی دینے کا اعلان کیا گیا تھا ، تاہم بعد میں پھانسی پر عائد پابندی کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا، جس کے بعد دہشت گردی کے ساتھ ساتھ دیگر مقدمات میں پھانسی کے منتظر مجرمان کی سزا پر بھی عملدرآمد کیا جارہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 8000 سے زائد افراد موت کی سزا کے منتظر ہیں جن میں سے زیادہ تر کی اپیلیں مسترد کردی گئی ہیں۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستان میں سزائے موت پر عملدرآمد کو روکنے کا مطالبہ کررہی ہیں۔